سلیم صافی آپ نے پی ٹی آئی سے زیادتی کی


سلیم صافی سے تعلق اب پندرہ سال پرانا ہو گیا ہے۔ ہم دوستوں نے اپنے شہر اپنے لوگوں کے نام پر ایک ویب سائیٹ بنائی تھی۔ سلیم بھائی ہمیں داد دینے ہمارے پاس چل کر آئے تھے۔ ویسے ہم انہیں گھیر کر لائے تھے۔ ملاقات ہماری کبھی کبھار ہوتی ہے۔ تعلق پکا مضبوط اور مستقل ہے۔

صافی مہمند ایجنسی اور افغانستان میں آباد ایک قبیلہ ہے۔ صافی حضرات کے کچھ لطیفے سلیم بھائی نے ہی سنا رکھے ہیں۔ کہتے ہیں کہ بادشاہ نے صافی حضرات کو کسی مسلے پر اپنی رائے دینے کے لیے نمائندہ کابل بھجوانے کا پیغام دیا۔ صافی حضرات اپنا نمائندہ چننے میں ناکام رہے اور ایک کی بجائے دو ڈھائی درجن صافی بطور نمائندہ کابل پہنچ گئے۔ وہاں انہیں صافی نمائندے کے لیے مختص ایک ہی چارپائی فراہم کر دی گئی۔ اب اس پر کون سوئے گا یہ فیصلہ کرنے میں بھائی لوگ پھر ناکام رہے۔ سب نے اس چارپائی پر اپنی ایک ایک ٹانگ رکھی اور اتفاق محبت سے سو گئے۔ بادشاہ نے طلب کیا تو جلوس دیکھ کر ان سے پوچھا کہ تم میں سے صافیوں کا مشر کون ہے۔ تو سب نے باجماعت جواب دیا کہ جس کو چھیڑ لو وہی مشر ہے۔

سلیم بھائی بھی اپنے انہی بزرگوں کی نشانی ہیں۔ تلوار بندوق کی بجائے قلم اٹھاتے ہیں۔ یاری دوستی کے پکے ہیں اور مخالفت بھی پورےجذبے سے کرتے ہیں۔ آج کل پی ٹی آئی سے ناراض ہیں مسلم لیگ نون سے بھی ناراض ہیں مغربی روٹ پر اور اس کی بھی کھچائی کرتے رہتے ہیں۔

کپتان کی سیاست وسی بابے کو مطمئین کرنے میں خیر سے مستقل ناکام رہی ہے۔ وہ اپنی وال پر سارا دن کپتان اور اس کے مداحوں کا ریکارڈ لگاتا رہتا ہے۔ جب کوئی کپتان کی مخالفت کرے تو اک کمینی سی خوشی بھی ہوتی ہے۔

سلیم صافی نے کل کے اپنے کالم میں کپتان اور پی ٹی آئی سے ایک زیادتی کر دی ہے۔ انہوں نے لکھا ہے کہ ’’ پی ٹی آئی واحد جماعت ہے جس کی کوئی خارجہ پالیسی نہیں۔ صرف ایک چیز واضح ہے کہ علی زیدی کی قیادت میں ایرانی لابی کا ایک گروپ بڑی ہوشیاری کے ساتھ پی ٹی آئی کو ایران کی پراکسی میں بدل چکا ہے۔ تادم تحریر یہ گروپ بڑی خاموشی سے کام کر کے خان صاحب کو عرب مخالف لیڈر بنا چکے ہیں۔ اسی گروپ نے پی ٹی آئی کو چین سے دور کرنے میں بھی بنیادی کردار ادا کیا۔ ‘‘

سلیم صافی کو شدت پسند حلقوں میں بہت غور سے پڑھا جاتا ہے۔ ذاتی طور پر معلوم ہے کہ انہیں وہاں کوئی بہت زیادہ پسند نہیں کیا جاتا۔ کیونکہ سلیم صافی شدت پسندوں دہشت گردوں کے خلاف ایک واضح موقف رکھتے ہیں اور اسے ڈٹ کر بیان کرتے ہیں۔ لیکن اس کے باوجود انہیں وہاں پڑھا جاتا ہے۔ ان کو ایک اہم اہل رائے مانا جاتا ہے۔

انہوں نے پی ٹی آئی کے متعلق جو کچھ لکھ دیا ہے۔ اس سے سیدھا سیدھا پی ٹی آئی کی قیادت خطرے کی زد میں آ گئی ہے۔ پاکستان میں جس طرح کی انتہا پسندی جڑ پکڑ چکی ہے۔ اس میں یہ تحریر بہت کافی ہے کہ پی ٹی آئی کی قیادت پر شدت پسند سرخ نشان لگا دیں۔

علی زیدی نہ تو پی ٹی آئی میں کوئی عہدہ رکھتے ہیں۔ نہ ہی اس کی فیصلہ سازی کے کسی اہم گروپ میں ان کا کبھی نام سننے میں آیا۔ البتہ حسین نواز شریف کی جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہونے والی تصویر کے حوالے سے ان کا ذکر ہوتا رہا ہے۔

پی ٹی آئی جس طرح ڈنگ ٹپاؤ قسم کی سیاست کر رہی ہے۔ اس میں یہ نہیں لگتا کہ وہ کوئی سوچی سمجھی پرو ایران پالیسی رکھتی ہو گی۔ ایران کا نام آتے ہی مخصوص حلقوں میں اسے فرقہ وارانہ رنگ دے دیا جاتا ہے۔ بات صرف اتنی سی ہے کہ نوازشریف اور ان کی مسلم لیگ عرب ریاستوں کی پسندیدہ جماعت سمجھی جاتی ہے۔ دشمن کا دوست بھی دشمن قسم کی سوچ کے تحت کپتان بیانات وغیرہ دے کر اپنا دل خوش کرتا ہے۔ ان بیانات کی وجہ سے اسے کسی ملک کی پراکسی ہی قرار دے دینا نا مناسب ہے۔ وہ بھی پاکستان کے حالات میں جہاں ایسی باتوں سے جان کو خطرات لاحق ہو جاتے ہوں۔

سلیم بھائی ویسے ہی آپس کی بات ہے کپتان اور اس کی پارٹی کو جو لوگ اپنی پارٹی اپنا لیڈر کہہ کر سینے پر ہاتھ مارا کرتے تھے۔ ان سے بھی تو پوچھیں کہ اب ان کا کتنا اپنا رہ گیا ہے۔ کپتان سب کچھ ہو سکتا ہے نہ تو کسی کی پراکسی ہو سکتا ہے نہ اپنے ملک کے خلاف کچھ برا سوچ سکتا ہے۔ اچھا کرنے کے چکر میں کوئی الٹا کام باقیوں کی طرح پی ٹی آئی والے بھی کر ہی سکتے ہیں۔ جیسے ہم سے ہو جاتے ہیں جیسے آپ سے ہو جاتے ہوں گے۔


اسی بارے میں
پی ٹی آئی: پی پی پی یا مسلم لیگ(ق)۔ 

http://www.humsub.com.pk/66391/saleem-safi-2/

وسی بابا

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

وسی بابا

وسی بابا نام رکھ لیا ایک کردار گھڑ لیا وہ سب کہنے کے لیے جس کے اظہار کی ویسے جرات نہیں تھی۔

wisi has 407 posts and counting.See all posts by wisi

1 Comment (Email address is not required)
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments