پاکستانی نیوزانڈسٹری کا پہلا بڑا اسکینڈل


یہ بات ہے اکتوبر کی تیرہ تاریخ کی۔۔ سال تھا 1970کا پاکستانی میڈیا کو اپنا پہلا اسکینڈل مل گیا. مصطفیٰ زیدی کی لاش کراچی میں ان کے گھر کے بیڈروم سے ملی، لاش کی حالت یہ تھی کہ مصطفیٰ زیدی کے ہاتھ میں فون تھا، ان کے منہ اور ناک سے خون بہہ رہا تھا، ان کے بستر پر ایک عورت کی بالی تھی اور ایک بند خط جو جرمنی سے ان کی اہلیہ نے لکھا تھا بیڈسے متصل ڈرائنگ روم میں شہنازسلیم گل بے ہوشی کی حالت میں ملی، یہ کراچی کے ایک تاجر سلیم خان کی اہلیہ تھی مصطفیٰ زیدی ایک دانش ور، شاعر، پائلٹ، سول سروس آفیسر، فوٹوگرافر اور سیاحت کے شوقین ایک حساس انسان تھے، ان کو سرکاری نوکری سے نکال دیا گیا تھا، مالی مشکلات نے ان کاگھیراؤ کیاہوا تھا، اپنی موت سے 15مہینے پہلے ان کی شہنازگل سے ملاقات ہوئی تھی

شہناز گل ایک پراسرار کردار تھی، اس کے خلاف اسمگلنگ اور قتل کا مقدمہ قائم ہوا، کہا جاتا تھا کہ یہ اسمگلنگ کے عالمی ریکٹ سے منسلک تھی، شادی شدہ ہونے کے باوجود شہنازگل کی کئی اہم سرکاری افسران کے ساتھ دوستیاں بھی بیان کی جاتی ہیں یہ خبر ایک ایسے وقت میں سامنے آئی جب پریس کو پاکستان میں پہلی بار آزادی ملی تھی، 1970 کے انتخابات کا دوردورہ تھا، قوم نے زبردست جدوجہد کے بعد ایوب خان کو اقتدار سے باہر پھینکا تھا، لوگ پہلی بار ووٹ دینے جارہے تھے، مشرقی پاکستان میں علیحدگی کی آوازیں بلند ہورہی تھیں، معاشرتی سطح پر یہ زبردست تبدیلیوں کا وقت تھا پاکستانی پریس نے اس تبدیلی کا آغاز مصطفیٰ زیدی کے اسکینڈل سے کیا، سنسنی خیزی اپنے عروج پر تھی، پاکستانی اپرکلاس کے لائف اسٹائل کو پبلک میں ڈسکس کیا جارہا تھا

مصطفیٰ زیدی کو قتل کیا گیا یا انہوں نے خودکشی کی، کیا مصطفیٰ زیدی شادی شدہ ہونے کے باوجود شہناز گل کواس کی تصویروں سے بلیک میل کررہے تھے، مصطفیٰ زیدی کی شاعری سے پتہ لگتا ہے کہ شہنازگل نے انہیں چھوڑدیا تھا تو یہ گھر میں کیا کررہی تھی، کیا شہناز گل مصطفیٰ زیدی کی سرکاری نوکری کی وجہ سے انہیں استعمال کرناچاہتی تھی اور نوکری چھوٹ جانے کے بعد انہیں چھوڑدیا. ثبوت نہ ہونے کی وجہ سے شہنازگل کو رہاکردیا گیا اور ان میں سے کسی سوال کا آج تک جواب نہیں مل سکا مگر قتل یا خودکشی کی اس واردات کا ایک پہلو پاکستانی پریس کے ارتقاء کا ایک آغاز بھی ہے. تجزیات ، تبصرے، چٹکلے، تفتیشی رپورٹنگ اور سنسنی خیزی کے نئے تجربات ہوئے، یہاں سے پاکستانی پریس کے سفر کا آغاز ہواجو جنرل ضیاء کے دور میں سخت پابندیاں برداشت کرتا ہوا الیکٹرانک میڈیا کے عہد میں داخل ہوااور میڈیا ہاؤسز ریاست کے فیصلوں پر اثرانداز ہونے لگے. سوشل میڈیا آنے کے بعد اب یہ سفر ایک نیا موڑلے رہا ہے مگر اپنے پہلے اسکینڈل کے موڈ سے ہمارا میڈیا ابھی تک شاید باہر نہیں آسکا


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).