عام سی عید


اک عام سی بات میں اتنا کچھ خاص ہے کہ اب اس کے سامنے باقی سب عام سا لگتا ہے۔ عام مطلب معمولی۔ معمولی عام سی باتیں کتنی خاص ہوتیں ہیں۔ ان میں کتنا کچھ خاص اور خوبصورت ہوتا ہے اس کا اندازہ شاید ہم جیسے لوگوں کو نہ ہو سکے۔ یہ عام سی خاص بات پائی کہاں جاتی ہے؟ عام سی بات پائی جاتی ہے عام لوگوں میں۔ عام بالکل نچلے طبقے کے لوگ۔ ہم جیسے ہی انسان مگر ہمارے جیسے انسان ان عام انسانوں کو اکثر نچلے طبقے کے لوگ سمجھتے ہیں بلکہ نہایت ہی نچلے طبقے کے عام لوگ۔ اس عام آدمی کی جھلکیاں ہمارے اندر کبھی کبھی ہی جلوہ افروز ہوتی ہیں۔ پر وقتی نہایت ہی کم وقت کے لئے۔ مگر جو خوبصورتی ان میں ہے وہ کہیں اور کہاں۔

جب کوئی چپراسی اپنے دس سال کے بچے کو درزی سے چاند رات پر کپڑے اٹھوا دے۔ جب زنگ لگی سائیکل پر بڑے رعب سے بیٹھے اور سگریٹ منہ میں ڈالے ۔ جیب ٹٹولے پر ماچس نہ ملے۔ جب اس کا بچہ دوڑ کر باپ کے لئے بے حد خوشی کے ساتھ برابر کی پان کی دوکان سے ماچس لے آئے اور بڑے وقار سے باپ کو ماچس تھما کر خود اپنی عالیشان لوہے کی نشست پر پیچھے بیٹھے۔ جب سائیکل کے گھومتے پہیوں کی چیں چیں کی آواز کے ساتھ باپ کے منہ سے دھواں نکلے۔ جب بیٹا کپڑوں کی نیلی تھیلی میں چھوٹی سی انگلیوں سے خود کو یہ اعتبار دلائے کہ یہ اسی کے کپڑے ہیں جو اس کی ماں اس کے سر میں تیل تھوپ کر چہرے پر پاوڈر لگا کر عید کے دن پہنائی گی ۔ تب لگتا ہے کسی عام سے گھر میں کوئی خاص عید ہوگی۔

جب دو اندھے بھوڑے بھکاری ایک چائے خانے میں بیٹھے ایک ہی چائے کا پیالہ منگوا کر پی رہیں ہوں۔ جب چائے ختم کر کے اپنی جیب سے چند سقے نکال کر ہاتھ سے اندازہ لگائیں کہ سکے دو کے ہیں یا پانچ کے۔ جب دس پندرہ منٹ کے بحث مباحثے کے بعد اس بات پر اتفاق ہوجائے کہ رقم پوری ہے۔ جب ایک اندھا دوسرے اندھے کے کندھے پر ہاتھ رکھ کر اس کے پیچھے یہ سوچ کر چلے کہ آگے والا اندھا اسی کی طرح اندھا ہونے کے باوجود زیادہ درست منزل کی طرف لے جا سکتا ہے۔ جب دو قدم کے فاصلے پر گلا ہو اور اس تک رسائی کے لئے ادھر اُدھر رکھی میز اور کرسیوں سے ٹکرانا پڑے۔ جب پیسے ادا کر رہے ہوں تو سامنے بیٹھا خدا کا کوئی بندہ گلے پر بیٹھے شخص کو اشارہ کردے کے پیسے مت لو ادائیگی وہ کرے گا تب جو چیز ان اندھوں کے چہرے پر نظر آتی ہے وہ ہی ہوتی ہے خوبصورتی ۔ خوبصورتی جو کہ بند پلکوں کے پیچھے چھپی نہ جانے کس بات سے ٹپکی ۔ خوبصورت خوشی کہ سارے دن کی کمائی سے کی ہوئی تیس رو پئے کی عیاشی کی قیمت نہیں چکانی پڑی اور جب اسی خوشی میں چائے خانے سے نکلتے ہوئے کوئی مہربان تین تین سو روپے یہ بتا کر ہاتھ میں دے جائے کے یہ تین تین اور وہ بھی سو ہیں تو چہرے دیکھ کر پتا چلتا ہے کہ کل کسی عام سے گھر میں کوئی خاص عید ہوگی۔

عید مبارک

 


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).