کنگڈم آف ٹاؤلرا: دنیا کی سب سے چھوٹی سلطنت


آپ نے دنیا کی بڑی بڑی سلطنتوں کے قصے سنے ہوں گے۔ کہتے ہیں کہ برطانوی سلطنت میں تو کبھی سورج غروب ہی نہیں ہوتا تھا۔ چنگیز خاں کی بادشاہت تو چین سے لے کر ہندوستان کی دہلیز تک پھیلی ہوئی تھی۔ مغلیہ سلطنت کی وسعت بھی کابل سے لے کر کولکتہ تک تھی۔
لیکن ہم آپ کو دنیا کی سب سے چھوٹی سلطنت کی سیر پر لیے چلتے ہیں۔
ایک ایسی سلطنت جس میں کل 11 لوگ رہتے ہیں، وہ بھی پارٹ ٹائم۔ ایک ایسا بادشاہ جو اپنی کشتیاں اور ایک ریستوراں خود چلاتا ہے۔ جس نے نیکر اور سینڈل میں ہی زندگی گزار دی۔ یہ بےحد دلچسپ سلطنت ہے، کنگڈم آف ٹاؤلرا۔
اٹلی کے صوبے سارڈینیا کے پاس بحیرہ روم میں واقع یہ ایک انتہائی چھوٹا سا جزیرہ ہے جہاں پر ایک بادشاہت قائم ہے، وہ بھی اٹلی کے ایک ملک کے طور پر وجود میں آنے سے پہلے سے۔
کنگڈم آف ٹاؤلرا، اصل میں ٹولرا نام کے ایک چھوٹے سے جزیرے پر پھیلا ہوا ہے۔ اس کی کل طول و عرض پانچ مربع کلومیٹر ہے۔

اس سلطنت کے بادشاہ کا نام ایتونیو برتلونی ہے۔
اگر آپ کبھی ٹاؤلرا پہنچیں تو وہاں آپ کو بادشاہ ایتونیو برتلونی کو تلاش کرنے میں مشکل ہو سکتی ہے۔ وہ بادشاہ کے حلیے میں نظر آتے ہی نہیں۔ نہ تو ان کا لباس بادشاہوں جیسا ہے اور نہ ہی طرز زندگی۔
ایتونیو برتلونی کہتے ہیں کہ ایک بادشاہ کے طور پر انھیں صرف مفت کھانے کی سہولت ہی میسّر ہے۔ وہ بھی ان کے اپنے ریستوران سے ملتا ہے۔
کنگڈم آف ٹاؤلرا اس سال اپنے قیام کے 180 ویں سالگرہ منا رہا ہے۔
اس دور میں ایک جزیرے پر آباد ایک سلطنت کی باتیں مذاق لگتی ہیں۔ مگر یہاں کے باشندے اور بادشاہ ایتونیو برتلونی اس حوالے سے کافی سنجیدہ ہیں۔ اس بارے میں سوال کرنے پر وہ کئی پشتوں کی تاریخ بتاتے ہیں۔

اینتونیو برتلونی کے مطابق ان کے پردادا کے پردادا، گسیپ برتلونی 1807 میں دو بہنوں سے شادی کر کے اٹلی سے فرار ہوگئے تھے۔
اس وقت اٹلی کا وجود بطور ایک ملک نہیں تھا، بلکہ اس کا صوبہ سارڈینیا ایک مختلف سلطنت کے طور پر آباد تھا۔
یہاں دو شادیاں کرنا منع تھا۔ اسی لیے گسیپ برتلونی بھاگ کر اس جزیرے پر آ کر بس گئے تھے۔
وہ جینوا شہر کے رہنے والے تھے۔ گسیپ کو جلد ہی اس جزیرے پر پائی جانے والی سنہرے دانتوں والی بکریوں کا پتہ چلا۔
یہ دنیا میں اپنی نوعیت کی انوکھی بکریاں ہیں۔ جلد ہی ان بکریوں کا تذکرہ اٹلی تک پہنچا۔
سارڈینیا کے بادشاہ کارلو البرٹو ان بکریوں کو دیکھنے اور ان کا شکار کرنے کے لیے ٹاؤلرا جزیرے پر آئے۔

یہ بات 1836 کی ہے۔ گسیپ کے بیٹے پاؤلو نے کارلو البرٹو کی ان بکریوں کے شکار میں مدد کی اور پورے جزیرے کی سیر کروائی۔
ایتونیو بتاتے ہیں کہ جب سارڈینیا کے بادشاہ البرٹو ان جزائر پر پہنچے تو انھوں نے کہا کہ وہ سارڈینیا کے بادشاہ ہیں۔ اس کے جواب میں ان کے پردادا پاؤلو نے کہا کہ وہ ٹاؤلرا کے بادشاہ ہیں۔
ٹاؤلرا میں تین دن گزاركر کارلو البرٹو جب اپنے ملک واپس آئے تو وہاں سے ایک فرمان جاری کرکے کہا کہ ٹاؤلارا، سارڈینیا کی سلطنت کا حصہ نہیں ہے۔
اس کے بعد پاؤلو برتلونی نے اپنی بادشاہت کا اعلان کر دیا۔ اس جزیرے پر اس وقت کل 33 لوگ رہتے تھے۔ تو پاؤلو ان 33 لوگوں کے بادشاہ ہو گئے۔

پاؤلو نے مرنے سے پہلے ایک شاہی قبرستان بنوایا۔ انھوں نے وصیت کی کہ انہیں جب دفنایا جائے تو ان کی قبر پر ایک تاج بھی لگایا جائے۔
دلچسپ بات یہ کہ پاؤلو برتلونی نے جیتے جی کبھی تاج نہیں پہنا تھا۔ بعد کے دنوں میں ٹاؤلرا کے بادشاہوں کی قصے پورے بحیرہ روم میں پھیل گئے۔
19ویں صدی میں برطانیہ کی ملکہ وکٹوریہ نے دنیا بھر کے بادشاہوں کی تصاویر جمع کرنے کا مشن شروع کیا تھا۔ اس دوران ایک جہاز انھوں ٹاؤلرا بھی بھیجا تھا تاکہ یہاں کے شاہی خاندان کی تصویر بھی حاصل کی جا سکے۔
اس دور کی تصویر برسوں تک انگلینڈ کے بکنگھم پیلس میں آویزاں رہی۔ آج وہ تصویر اینتونو برتلونی کے ریستوراں میں لگی ہوئی ہے۔
1962 میں یہاں نیٹو کا فوجی اڈہ بننے کے بعد اس چھوٹی سی سلطنت کی خود مختاری ختم ہو گئی۔
اس کے بیشتر حصے پر آمدورفت پر پابندی لگا دی گئی لیکن اٹلی نے کبھی بھی باضابطہ طور پر ٹاؤلرا کو اپنا حصہ نہیں بنایا لیکن ٹاؤلرا کو دنیا کا کوئی بھی ملک باضابطہ طور پر تسلیم نہیں کرتا ہے۔

ٹاؤلرا کے بادشاہ اینتونیو اور ان کے خاندان کے لوگ اٹلی سے اس جزیرے تک کے لیے فیری چلاتے ہیں۔
بڑی تعداد میں سیاح یہاں سیر و تفریح کے لیے آتے ہیں۔ زیادہ تر سیاح یہاں کی بکریاں اور ناپید ہونے والے باز کی ایک نسل کو دیکھنے کے لیے آتے ہیں۔
ٹاؤلرا کے آس پاس کے سمندر میں بڑی تعداد میں سمندری جانور رہتے ہیں۔ اینتونیو اور ان کے بھتیجے فیری سروس چلاتے ہیں تو ان کا ایک دوسرا بھتیجا سمندر میں مچھلیوں اور دوسری اشیا کا شکار کرتا ہے۔


یہی شکار کی گئی اشیا کو جزیرے پر واقع واحد ریستوران میں پکا کر سیاحوں کو پیش کی جاتی ہیں۔
اینتونیو کہتے ہیں کہ ٹاؤلرا پر حکومت کرنا خاندانی پیشے جیسا ہے۔ سیاحوں کی آمد و رفت بڑھنے سے اینتونیو کے راج کی آمدنی بھی بڑھ جاتی ہے۔ لیکن وہ عام لوگوں کی طرح ہی زندگی بسر کرنے میں یقین رکھتے ہیں۔

اینتونیو کو روز صبح اٹھ کر خاندانی قبرستان جا کر اپنی بیوی کی قبر پر پھول چڑھانا سب سے اچھا لگتا ہے۔ وہ پلاسٹک کے پھول لے جاتے ہیں۔
ایتونیو کا کہنا ہے کہ اصلی پھول چرھانے سے بکریاں انھیں چر جاتی ہیں۔ قبرستان میں برتلونی خاندان کے تمام مرحوم افراد دفن ہیں۔
تکنیکی طور پر اینتونیو اور ان کے تمام لواحقین، اٹلی کے شہری ہیں۔
انھوں نے ایک بار سوچا تھا کہ وہ ڈیوک آف سیوائے سے اپیل کریں کہ ان کی بادشاہت کو تسلیم کیا جائے لیکن پھر انھوں نے یہ خیال ترک کردیا۔
اینتونیو کہتے ہیں کہ جب ہمارے پاس محل کے طور پر اتنا بڑا جزیرہ ہے تو پھر باقی رسم و رواج کی کیا ضرورت ہے۔

 


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32473 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp