کافر امریکہ میں مسلمان مساجد !
جون ایلیا نے کہا تھا کہ میں نے آج تک کہیں مسلمان مسجد نہیں دیکھی یا تو کوئی مسجد سنی ہوتی ہے یا شیعہ یا وہابی ۔ میں نے اپنے پیج پاکستانی میڈیا انیلا یزڈ پر جون صاحب کا یہ قول نقل کیا تو امریکہ میں مقیم دوستوں نے اپنی مساجد کا نام لکھ دیا کہ یہ ہے مسلمان مسجد۔ یہاں ہر فرقہ کے لوگ اکٹھے نماز پڑھتے ہیں۔ اب جون صاحب تو اس دنیا میں نہیں کہ ان سے کہتے کہ مسلمان مسجد دیکھنے کے لئے آپ کو کافروں کے ملک امریکہ جانا پڑے گا – جون صاحب کے شہر کراچی میں پڑھائی کے زمانے میں ایک دفعہ ڈالمیا نیول کالونی میں ایک نئی خوبصورت مسجد کو تالا لگے دیکھ حیرت کی انتہا نہ رہی تھی۔ جب کسی سے پوچھا تو پتہ چلا تھا کہ مسجد بننے کے بعد دو فرقوں میں باقاعدہ جنگ و جدل کا سامان ہو گیا تھا اس لیے کمانڈر صاحب نے مسجد پر تالا لگوا دیا
واقعی یہ سچ ہے کہ امریکہ میں تو اس کا الٹ ہے یعنی کوئی سنی، شیعہ یا وہابی مسجد نہیں۔ ہاں کوئی مسجد یا عربی حضرات کے کنٹرول میں ہوتی ہے یا دیسی حضرات کے اور کچھ افریکن امریکن برادرز کے ۔ اور کچھ دیسی مساجد میں جمہ کے روز ٹریفک پارکنگ کا حال دیکھ کر وطن کی یاد بھی تازہ ہو جاتی ہے – عربی حضرات اپنی فقہ کو فالوضرور کرتے ہیں مگر دوسرے فرقوں کے مسلمانوں کو مسجد میں آنے سے روکتے نہیں- سعودی عرب والے بیرون ممالک میں مساجد بنانے میں کافی آگے ہیں مگر ہمارے پاکستانی ڈاکٹرز اور بزنس مین بھی دل کھول کر مسجدوں پر پیسے خرچ کرتے ہیں-
امریکہ میں پاکستانی کمیونٹی کا آپس میں میل جول بھی اپنے علاقے کی مسجد کے ذریعے ہوتا ہے – بچوں کو قران کی تعلیم کا انتظام بھی مسجد کے سنڈے سکول میں ہوتا ہے اور کچھ مساجد میں تو باقاعدہ پرائیویٹ سکول بھی ہوتے ہیں جہاں ریگولر تعلیم کے ساتھ اسلامی تعلیم بھی بچوں کو مہیا کی جاتی ہے – کسی ایسی ہی کمیونٹی کے ایک صاحب بتانے لگے کہ انکی مسجد میں ایک نئے ڈاکٹر صاحب آے جو تبلیغی جماعت سے وابستہ ہیں کافی حلیم الطبع اور نمازی، پرہیزگار ۔ انہوں نے بالغ حضرات کے لئے سنڈے کی کلاسیں شروع کروا دیں – ان صاحب کے بقول ڈاکٹر صاحب جو ماشا اللہ سپیشلسٹ ڈاکٹر اور دینی تعلیم سے بھی بہرہ ور تھے سنڈے سکول میں زیادہ تر انہیں دعائیں یاد کراتے، گھر میں داخل ہونے کی اور باتھ روم جانے کی اور تبلیغی جماعت کی کتاب سے کچھ پڑھاتے رہتے اور مختلف احادیث بھی سناتے – ایک روز اس نے جان کی امان پا کر ڈاکٹر صاحب سے کہا کہ آپ ہمیں قران ترجمہ کے ساتھ بھی پڑھا دیں تو انہوں نے آگے سے سخت تنبیہ کی کہ قران کا ترجمہ پڑھنا اورسمجھانا صرف علما کا کام ہے – یہ ہر بندے کے بس کی بات نہیں – وہ بندہ دل ہی میں سوچتا رہ گیا کہ پھر قران میں اللہ نے یہ کیوں کہا ہے کہ میں نے اپنا پیغام تمہارے لیے آسان بنا دیا ہے – کوئی ہے جو اس کو سمجھے –
بالغوں کا سنڈے سکول شروع ہونے کے کچھ روز بعد خواتین نے اپنے مردوں سے کہا کہ افریکن امریکن خواتین نے ان سے کہا ہے کہ جب سے ان کے شوہروں نے نئے ڈاکٹر صاحب سے سنڈے کی کلاسیں لینی شروع کیں ان کا رویہ ہم سے روز بروز سخت سے سخت تر ہوتا جا رہا ہے اور اب تو نوبت مار پیٹ تک جا پہنچی ہے- پوچھنے پر بتاتے ہیں کہ ہمیں برادر نے احادیث سنائی ہیں جن میں مردوں کو اپنی بیویوں سے سختی کرنے اور مار پیٹ کرنے کی بھی اجازت ہے ۔ یہ بھی خبر ملی کہ ایک پاکستانی نوجوان جو ڈاکٹر صاحب کی تعلیم سے کافی دینی ہو گیا تھا اور جو پہلے اپنی گوری بیوی کے ساتھ خوش و خرم رہ رہا تھا – اب اس نے بیوی کو گھر میں تو مارنا تو ایک طرف، ایک روز اس کے کام کی جگہ پر جا کر بھی پٹائی کر دی۔ بعد میں ان کی طلاق ہو گئی اور مزے کی بات کہ وہ گوری اس سے شادی کے لئے مسلمان بھی ہو چکی تھی۔
- ڈاکٹر غلام جیلانی برق کے ساتھ ناانصافی کیسے ہوئی؟ - 12/08/2019
- یاور حیات ملک تمثیل کا شہزادہ تھا - 06/11/2016
- جنس کی گرانی، غصے کی فراوانی! - 27/09/2016
Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).