کچھ زاویہ نظر کے بارے میں۔۔۔


سر میرے ساتھ ایسا کیوں ہوتا ہے کہ میں جس بات کو بھی تفصیل سے پڑھوں، مجھے لگتا ہے یہ ٹھیک ہے اس کے مخالف میں جو آراء ہیں، وہ سب غلط ہیں ….اور میں جب ان مخالف آراء میں سے کسی ایک رائے کو پڑھوں تو لگتا ہے یہ ٹھیک ہے، پہلے والی غلط تھی …. میں نے منہ بنا کر اور مایوس لہجے میں کہا…… یہ میرے ساتھ کیوں ہوتا ہے، کیا میں ایک اچھا طالب علم نہیں؟

میں بی ایس سی کے ابتدائی سال میں تھا، ہم اس وقت ان کے گھر کے صحن میں ایک چھوٹے سے درخت کے سائے میں بیٹھے تھے …… ان سے ہر ملاقات میں مجھے یوں محسوس ہوتا تھا کہ جیسے میں ہرا ہو گیا ہوں، سرسبز و شاداب …..زندگی توانائی اور جذبہ میرے من کو سیراب کر دیتا تھا ….اور ہفتوں ان سے ملاقات کی چاشنی مجھے اپنی روح میں محسوس ہوتی …..اور جب تک میں پاکستان رہا، اس چاشنی و سرمستی کا بار بار احیا ہوتا رہا …..

میرے محترم، میرے استاد اور میرے دوست صلاح الدین شہبازی نے میرے سوال پہ مجھے غور سے دیکھا، اور جواب میں ہی سوال کر ڈالا …..یہ بتاؤ جب ایک فرنیچر بنانے والا کاریگر کوئی بھی چیز مثال کے طور پر کرسی بناتا ہے، بنانے کے بعد وہ تمہیں بلاتا ہے اور کہتا ہے کہ دیکھو میں نے کیسا شاہکار بنایا ہے تو تم (بطور ایک عام آدمی) اسے کیسے بتا سکو گے کہ یہ کوالٹی میں، معیار میں کیسا ہے؟….

میں نے کہا میں اسے دائیں سے دیکھوں گا، بائیں سے دیکھوں گا ….دیکھوں گا کہ کتنی خوبصورت ہے ….کیسا مٹیریل استعمال کیا گیا ہے ….جس مقصد کے لئے کرسی بنائی گئی ہے کیا وہ مقصد حاصل ہو رہا ہے ….اور ….اور …. اگر ضروری ہوا تو میں پیمائش کے آلات سے بھی مدد لوں گا –

یہ سب ٹھیک ہے، تم وہی کچھ کرو گے جو اکثریت کرتی ہے ….مگر یہ بتاؤ کہ اگر وہ تمہاری جگہ کسی ماہر کاریگر کو بلائے اور اس سے یہی سوال پوچھے کہ استاد جی بتاؤ کیسی کاریگری ہے میری … تو پتا ہے وہ دوسرا کاریگر کیا کرے گا ؟

وہ اسے نظروں ہی نظروں میں تولے گا، ٹھوک بجا کے دیکھے گا، ایک چکر اس کے گرد لگائے گا، اور یوں اس مختصر وقت میں جو رائے دے گا وہ تم سے بہت بہتر، بہت جامع اور بہت ہی تعمیری ہو گی –

اس کا کیا مطلب ہوا اور میرے لئے اس میں کیا سبق ہے ؟…میں نے اس دانائی کے پیکر سے پوچھا …

بیٹا، جو خاص چیز ایک ماہر کاریگر کے پاس ہوتی ہے، وہ ابھی تمہارے پاس نہیں ہے…..اسے کہتے ہیں زاویہ نظر… کاریگر کی نگاہ ہی اس کے لئے سب کچھ ہے، اس کی نگاہ میں ہی اس کے پیمانے ہیں، وہ جب فرنیچر کی کسی بھی کاریگری کو ایک نظر دیکھتا ہے اور اپنے ہاتھوں سے چھوتا ہے اسے اپنی یا کسی اور کی کاریگری کی کوالٹی، اور اہمیت کو جاننے سمجھنے میں دیر نہیں لگتی جب کہ عام آدمی محض اس کے حسن اور اندازوں سے کسی بھی پروڈکٹ کے معیار کو ناپتے ہیں ….. تمہیں پتا ہے کہ ایک کاریگر کو اس اعلیٰ ترزاویہ نظر کو پانے میں کتنا عرصہ لگتا ہے؟ دس سال یا اس سے بھی زائد ….

فکر و دانش کی دنیا بھی ایسی ہی ہے، عام نظر جس طرف کو بھی جائے متاثر ہونے میں دیر نہیں لگاتی، مگر ایک ماہرانہ زاویہ نظر جس طرف بھی متوجہ ہو اس کا تنقیدی جائزہ ہی لیتی ہے، اور تقریر و تحریر کو اپنے ماہرانہ جائزہ سے سمجھتی ہے اسے نمبر دیتی ہے مگر پھر بھی اسے اپنا سفر جاری رکھنا ہوتا ہے سیکھتے رہنا ہوتا ہے….. تھوڑی دیر کے توقف کے بعد وہ دوبارہ گویا ہوئے…. تمہیں یہی زاویہ نظر حاصل کرنا ہے، بڑھتے جاؤ، سوچتے پڑھتے، اور مزید جانتے جاؤ، جس طرف کو بھی رجحان ہو، کود جاؤ، جہاں ذہن کا چراغ نہ جلے، اسے چھوڑ دو …مگر کہیں بھی رکنا نہیں، ٹھہرنا نہیں … رک گئے تو زاویہ نظر تعصب میں بدل جائے گا، ….. مطالعہ کی کرسی آرام دہ نہیں، کتاب کہانی نہیں ہوتی جسے چسکے لے کر پڑھا جائے، مہارت انعام نہیں، کمائی ہوتی ہے اور اس میں وقت و توجہ کی سرمایہ کاری کرنا پڑتی ہے۔

ذیشان ہاشم

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

ذیشان ہاشم

ذیشان ہاشم ایک دیسی لبرل ہیں جوانسانی حقوق اور شخصی آزادیوں کو اپنے موجودہ فہم میں فکری وعملی طور پر درست تسلیم کرتے ہیں - معیشت ان کی دلچسپی کا خاص میدان ہے- سوشل سائنسز کو فلسفہ ، تاریخ اور شماریات کی مدد سے ایک کل میں دیکھنے کی جستجو میں پائے جاتے ہیں

zeeshan has 167 posts and counting.See all posts by zeeshan