ہمیں بھی عمران خان سے اتفاق کرنا پڑ گیا ہے


ہم عمران خان کی سیاست کے ناقد ہیں مگر بعض معاملات پر ان سے اتفاق کیے بغیر چارہ نہیں ہے۔ اس کی ایک مثال ان کا بارہ اگست کو سما کی پارس جہانزیب کو دیا گیا انٹرویو ہے جس کو بنیاد بنا کر ان پر بے بنیاد تنقید کی جا رہی ہے کہ انہوں نے ووٹروں کو بے وقوف اور پاگل کہا ہے۔ آئیے پہلے انٹرویو کا وہ حصہ پڑھتے ہیں جس کو بنیاد بنا کر عمران خان پر تنقید کے تیر برسائے جا رہے ہیں اور پھر یہ دیکھتے ہیں کہ یہ تنقید کیوں ناجائز ہے۔

اینکر: لیکن میاں صاحب تو کہہ رہے ہیں کہ فیصلے کو نامنظور کر دیا ہے لوگوں نے۔
عمران خان: دو طرح کے لوگ ہیں۔ ایک وہ کہ جو اس کرپٹ نظام سے فائدہ اٹھا رہے ہیں وہ ان کے ساتھ کھڑے ہیں ان کو ڈر ہے کہ ان کی بھی باری آ جائے گی۔ اور دوسرا بے وقوف لوگ ہوتے ہیں ہر معاشرے میں۔ ایک بڑی اچھی اس کی ”سے اِنگ“ (قول) ہے ابراہام لنکن کی کہ تھوڑی دیر سارے لوگوں کو پاگل بنا سکتے ہو سارا وقت تھوڑے لوگوں کو پاگل بنا سکتے ہو لیکن سارا وقت سارے لوگوں کو پاگل کوئی نہیں بنا سکتا۔ اب یہ سارا وقت تھوڑے سے لوگ ہوتے ہیں جو پاگل بن سکتے ہیں۔

اینکر: (حیران ہو کر) سر اب یہ جو ہزاروں لوگ نکلے ہیں آپ کہہ رہے ہیں یہ پاگل ہیں سارے؟
عمران خان: بیس کروڑ عوام کے اندر۔ ۔ ۔
اینکر: (شدید حیران ہو کر) جتنے بھی نکلے ہیں وہ سب پاگل ہیں؟
عمران خان: اس سے زیادہ بے وقوف لوگ کون ہوں گے؟

آپ نے انٹرویو پڑھا۔ اس میں عمران خان نے کیا غلط کہا ہے؟ سب سے پہلے تو یہ چیز واضح ہے کہ انہوں نے درست نشاندہی کی ہے کہ سیاست میں ایک طرف وہ لوگ ہیں جو اس کرپٹ نظام سے فائدہ اٹھا رہے ہیں۔ جس پارٹی پر بھی ان کو ارضی فرشتوں کا سایہ دکھائی دے، فوراً اپنی پرانی وفاداریاں ترک کر کے اس میں شامل ہو جاتے ہیں۔ یہ لوٹے کرپٹ ترین سیاست دان ہیں اور ہم نا اہل قومی قیادت پر جب نظر ڈالتے ہیں تو اس کے ساتھ یہی کھڑے دکھائی دیتے ہیں جبکہ دیرینہ نظریاتی کارکن نظرانداز کر دیا جاتا ہے۔ جو ووٹ لاتا ہے، پیسہ لاتا ہے، قیادت کو وہی اچھا لگتا ہے۔

دوسری بات بھی درست ہے۔ معاشرے میں بے وقوف لوگوں کے وجود سے کون بے وقوف انکار کر سکتا ہے؟ ان کو کوئی بھی لیڈر اس حد تک جذباتی کر سکتا ہے کہ وہ رہی سہی عقل کو بھی کچرے دان میں پھینک دیتے ہیں اور لیڈر کی زبان سے اپنے دماغ کا کام لیتے ہیں۔ ایسے لوگ ہی نا اہل قیادت کو عوام پر مسلط کرنے کا باعث بنتے ہیں۔

خان صاحب نے ابراہام لنکن کا بالکل درست قول منطبق کیا ہے کہ ”تھوڑی دیر سارے لوگوں کو پاگل بنا سکتے ہو سارا وقت تھوڑے لوگوں کو پاگل بنا سکتے ہو لیکن سارا وقت سارے لوگوں کو پاگل کوئی نہیں بنا سکتا، اب یہ سارا وقت تھوڑے سے لوگ ہوتے ہیں جو پاگل بن سکتے ہیں“۔ ہم خود دیکھ رہے ہیں کہ یہ بات سولہ آنے درست ہے اور عمران خان کی سیاست کا ناقد ہونے کے باوجود ہمیں بھی اس سے اتفاق کرنا پڑ گیا ہے۔ بہرحال ہمارے لئے زیادہ پریشانی کی بات یہ ہے کہ میاں صاحب نے ملک کے باقی نااہل سیاستدانوں کے مقابلے میں نسبتاً زیادہ لوگوں کو بے وقوف اور پاگل بنایا ہوا ہے۔

آپ کو مشہور انقلابی شاعر حبیب جالب یاد ہوں گے۔ وہی جو ایوب، بھٹو اور ضیا سب کے ستم کا نشانہ بنے تھے۔ انہوں نے بھی تو صاف صاف یہی بات کہی تھی جو عمران خان کہہ رہے ہیں۔ ان کی نظم پڑھیں اور داد دیں کہ خان صاحب بالکل درست ہیں۔

میں نے اس سے یہ کہا
یہ جو دس کروڑ ہیں
جہل کا نچوڑ ہیں
ان کی فکر سو گئی
ہر امید کی کرن
ظلمتوں میں کھو گئی
یہ خبر درست ہے
ان کی موت ہو گئی
بے شعور لوگ ہیں
زندگی کا روگ ہیں
اور تیرے پاس ہے
ان کے درد کی دوا
میں نے اس سے یہ کہا

تو خدا کا نور ہے
عقل ہے شعور ہے
قوم تیرے ساتھ ہے
تیرے ہی وجود سے
ملک کی نجات ہے
تو ہے مہر صبح نو
تیرے بعد رات ہے
بولتے جو چند ہیں
سب یہ شر پسند ہیں
ان کی کھینچ لے زباں
ان کا گھونٹ دے گلا
میں نے اس سے یہ کہا

عدنان خان کاکڑ

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

عدنان خان کاکڑ

عدنان خان کاکڑ سنجیدہ طنز لکھنا پسند کرتے ہیں۔ کبھی کبھار مزاح پر بھی ہاتھ صاف کر جاتے ہیں۔ شاذ و نادر کوئی ایسی تحریر بھی لکھ جاتے ہیں جس میں ان کے الفاظ کا وہی مطلب ہوتا ہے جو پہلی نظر میں دکھائی دے رہا ہوتا ہے۔ Telegram: https://t.me/adnanwk2 Twitter: @adnanwk

adnan-khan-kakar has 1541 posts and counting.See all posts by adnan-khan-kakar