قاتلانہ حملے میں قریبی لوگ ملوث ہوسکتے ہیں: خواجہ اظہار الحسن


ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما اور سندھ اسمبلی میں قائد حزب اختلاف خواجہ اظہار الحسن نے کہا ہے کہ یہ ممکن ہے ان پر حملے کی منصوبہ بندی میں ایسے لوگ شامل ہوں جو ان کے قریب ہیں کیونکہ انھوں نے اپنے نماز کے شیڈول اور جگہ کو خفیہ رکھا تھا اور صرف گذشتہ رات ہی شیڈول کو تبدیل کیا تھا۔ اس حوالے سے انھوں نے کہا کہ ’ظاہر ہے قریبی لوگوں کو معلوم تھا۔‘

انھوں نے خود پر ہونے والے ناکام قاتلانہ حملے میں ایم کیو ایم لندن کے ملوث ہونے کے امکان کو بھی مسترد نہیں کیا۔ تاہم بی بی سی اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ وثوق سے کچھ نہیں کہہ سکتے اور حکومت کو اس کی تحقیقات کرکے مجرموں کو گرفتار کرنا چاہیے۔

یاد رہے کہ خواجہ اظہارالحسن ہفتے کی صبح کراچی میں بفر زون کے علاقے میں نماز عید کے بعد گھر کے لیے روانہ ہوئے تھے جب ان پر حملہ کیا گیا۔ پولیس کے مطابق ان پر حملے کو ناکام بنانے کے بعد، پولیس نے ملزمان کا تعاقب کیا اور فائرنگ کر کے ایک ملزم کو ہلاک کردیا جبکہ دوسرا فرار ہونے میں کامیاب ہو گیا۔ فائرنگ کے تبادلے میں ایک نوعمر لڑکا بھی ہلاک ہوا۔

خواجہ اظہارالحسن نے کہا کہ لندن سے مسلسل اشتعال انگیز بیانات آرہے ہیں تو کچھ بھی ممکن ہے ’لیکن پولیس کا یہ کام ہے کہ وہ ٹھوس ثبوت کی بنیاد پر تحقیقات کو آگے بڑھائے اور ہمیں بھی آگاہ کرے اور قوم کو بھی آگاہ کرے۔‘

سندھ پولیس کے سربراہ، اے ڈی خواجہ نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک دہشت گرد حملہ تھا اور اس کی تفتیس درست سمت میں جاری ہے۔ پولیس سربراہ نے کہا کہ ہلاک شدہ ملزم کی کی شناخت کا کام جاری ہے اور اگلے چوبیس گھنٹوں میں ہم کسی نتیجے پر پہنچ جائیں گے۔

ایک سوال کے جواب میں اے ڈی خواجہ نے کہا کہ اظہارالحسن کی سکیورٹی کا ازسرنو جائزہ لیا جائے گا اور اگر ضرورت ہوئی تو ان کی سکیورٹی میں بھی اضافہ کیا جاسکتا ہے۔

دوسری طرف اطلاعات ہیں  کہ خواجہ اظہار الحسن پر حملے میں مارے جانے والے شخص کی شناخت ہوگئی ہے۔ سی ٹی ڈی ذرائع کے مطابق پولیس مقابلے میں مارے جانے والے حملہ آور کا نام حسان انجینئر تھا اور وہ سہراب گوٹھ کا رہائشی تھا۔ مبینہ حملہ آور کے والد ڈاکٹر اسرار ایک لیکچرار ہیں۔ اطلاعات کے مطابق ہلاک شدہ ملزم کا ایک سیاسی جماعت کے کارندوں سے بھتے کے تنازع پر جھگڑا ہوا تھا۔ سی ٹی ڈی نے خواجہ اظہار پر حملہ کرنے والے کے گھر پر چھاپہ مارا ہے اور مقتول ملزم کے باپ کو حراست میں لے لیا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).