سب کو تحفظ فراہم کیا جا رہا ہے: سوچی کا ایردوان کو جواب


میانمار یعنی برما کی رہنما آنگ سان سوچی نے روہنگیا اقلیت کے حالیہ بحران کے بعد اپنے پہلے بیان میں کہا ہے کہ حکومت رخائن صوبے میں ہر کسی کو تحفظ فراہم کر رہی ہے۔
تاہم سوچی نے تصادم کے متعلق ’بہت زیادہ غلط اطلاعات‘ پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ لڑائی سے دہشت گردوں کے مفاد کو فروغ ملے گا۔
آنگ سان سوچی کے دفتر سے جاری بیان میں کہا ہے کہ انھوں نے یہ باتیں ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان کے فون کے جواب میں کہی ہے۔

خیال رہے کہ گذشتہ دو ہفتوں میں تقریبا سوا لاکھ روہنگیا مسلمان رخائن صوبے سے نقل مکانی کر کے بنگلہ دیش منتقل ہوئے ہیں۔
روہنگیا اقلیت کو میانمار یعنی برما میں مظالم کا سامنا ہے۔ ان کی اکثریت مسلمان ہے اور ان کا کوئی ملک نہیں ہے۔
نوبل انعام یافتہ آنگ سان سوچی کو روہنگیا مسلمانوں کے حالیہ بحران کے بارے میں خاموشی اختیار کرنے پر تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے۔
سرکاری میڈیا میں شائع خبر کے مطابق آنگ سان سوچی نے صدر اردوغان کو بتایا کہ ان کی حکومت نے رخائن صوبے کے تمام افراد کو تحفظ فراہم کرنے کی ہر ممکن کوشش کی ہے۔

اخبار کے مطابق آنگ سان سوچی نے کہا کہ ’کئی افراد سے بہت زیادہ بہتر ہم یہ جانتے ہیں کہ انسانی حقوق اور جمہوری تحفظ سے محروم ہونا کیا ہوتا ہے۔ ‘
انھوں نے کہا کہ ’اس لیے ہم اس بات کو یقینی بناتے ہیں کہ ہمارے ملک کے تمام افراد کے حقوق کا تحفظ ہو جو نہ صرف سیاسی ہو بلکہ سماجی اور انسانی تحفظ بھی فراہم کیا جائے۔ ‘

بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ’بہت سی غلط خبریں اور تصاویر گردش کر رہی ہیں جو کہ غلط اطلاعات پر مبنی ہیں تاکہ دہشت گردوں کے مفاد کے لیے مختلف برادریوں کے درمیان مسائل میں اضافہ کیا جائے۔ ‘

یاد رہے کہ روہنگیا اقلیت کے خلاف حالیہ تصادم 25 اگست کو اُس وقت شروع ہوا جب روہنگیا جنگجوؤں نے پولیس چوکیوں کو نشانہ بنایا جس کے جواب میں فوجی کارروائی کی گئی اور روہنگیا کے عام شہری کو گھر بار چھوڑ کر بنگلہ دیش کی جانب بھاگنا پڑا۔

نقل مکانی کرنے والے بہت سے لوگوں نے بتایا ہے کہ کس طرح رخائن میں بدھ مذہب کے ماننے والے اور فجی ان کے گاؤں کو نذر آتش کر رہے ہیں اور شہریوں کو قتل کر رہے ہیں۔
فوج کا کہنا ہے کہ وہ ان جنگجوؤں کے خلاف لڑ رہے ہیں جو عام شہریوں پر حملہ کر رہے ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32288 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp