گوگل پر موجود ہر تصویر کے استعمال کی اجازت نہیں ہے


گوگل سرچ نے زندگی کو بہت آسان کر دیا ہے۔ ادھر کسی معلومات کی ضرورت پڑی، ادھر جھٹ سے گوگل پر ٹائپ کیا اور جواب تلاش کر لیا۔ پڑھائی میں مدد، دنیا بھر کی خبریں، تاریخ، جغرافیہ، غرض کون سی معلومات ہیں جو کہ ہمیں گوگل پر نہیں مل جاتیں۔ گوگل پر تصاویر کا بھی ایک بیش بہا خزانہ ہے۔ چاہے تو کسی سیاسی شخصیت کی تصویر ہو یا چاہے کسی گلوکار، کھلاڑی یا اداکار کی، خلا، سمندر، جہاز، ہوا کوئی موضوع ایسا نہیں جس کی تصویر ہمیں گوگل پر نہ مل جائے۔ فوٹوشاپ کی گئی جھوٹی تصاویر بھی بہت ہیں۔ انٹرنیٹ پر موجود تصاویر اور خصوصا گوگل امیجز پر موجود تصاویر کے بارے میں ایک عام تاثر یہ پایا جاتا ہے کہ چونکہ یہ گوگل پر موجود ہے اس لئے ہر کسی کو اس کے استعمال کی اجازت ہے۔ اب چاہے کوئی اس تصویر کو اپنے فیس بک پیج پر لگا لے، ویب سائٹ یا بلاگ پر ڈالے یا اس کا ایک پوسٹر چھپوا لے، چونکہ تصویر گوگل پر تھی سب دیکھ سکتے تھے اس لئے سب کو اس کے استعمال کی بھی اجازت ہے۔ یہ تاثر بالکل غلط ہے۔ اگر آپ غور سے دیکھیں تو ہر تصویر جو گوگل امیجز میں کھلتی ہے اس کے ساتھ ایک سطر ہوتی ہے کہ تصاویر کاپی رائیٹس کے تابع ہو سکتی ہیں۔

کاپی رائیٹس کا موضوع ایک وسیع موضوع ہے اور اس کے بہت سے پہلو ہیں۔ گوگل ایک سرچ انجن ہے جو لوگوں کی فراہم کردہ ایسی معلومات جو وہ دوسرے لوگوں سے بانٹنا چاہتے ہوں، بانٹنے کا ایک آسان ذریعہ مہیا کرتا ہے مگر گوگل امیجز میں مہیا کردہ تصاویر اور ان کے کاپی رائیٹس اصل مالک کے پاس ہی ہوتے ہیں۔ کاپی رائیٹس سے مراد بنیادی طور پر وہ حق ملکیت ہے جو کسی بھی کام کے اصل تخلیق کار کے پاس ہوتا ہے، چاہے یہ تخلیقی کام ایک ناول ہو، ایک افسانہ ہو یا کہ ایک تصویر ہو۔ اسی تخلیق کار کے پاس یہ حق ہے کہ چاہے تو وہ اس کے رائیٹس کسی اور شخص کو بیچ دے یا اپنے پاس رکھے۔ یہ اجازت کہ اس کام کو دوبارہ تخلیق کیا جائے، اس کی کاپی بنائی جائے، اس کو کسی دوسری تخلیق میں شامل کیا جائے، یہ سب اصل تخلیق کار کا اخلاقی حق ہےاور پھر مختلف ممالک کے قوانین ان کاپی رائیٹس کو تحفظ فراہم کرتے ہیں۔ گوگل کے علاوہ سوشل میڈیا پر شئیر کی گئی ویڈیوز اور تصاویر کے رائیٹس بھی اصل تخلیق کار کی ملکیت ہوتے ہیں۔

وہ تصاویر یا امیجز جو کسی کو بھی استعمال کرنے کی اجازت ہے پبلک ڈومین امیجز کہلاتے ہیں۔ یہ وہ امیجز ہیں جنہیں استعمال کی اجازت ہر ایک کو ہے۔ بہت سی ویب سائیٹس بھی ہیں جو ایسی تصاویر فراہم کرتی ہیں اور گوگل کی ایڈوانس سرچ میں جا کر بھی ایسے امیجز ڈھونڈے جا سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ بہت سی گرافکس ایسی بھی ہیں جو لوگوں نے کریٹو کامنز لائیسنس کے تحت استعمال کی اجازت دی ہوتی ہے۔ ان صورتوں میں اس لائسنس کو بغور پڑھنا بہت ضروری ہے کیونکہ بعض صورتوں میں اس تصویر کا اصل مالک یہ چاہ سکتا ہے کہ آپ اس کا نام استعمال شدہ کام کے ساتھ لکھیں یا اس کی کوئی اور شرط ہو سکتی ہے۔ کچھ تصویریں صرف ذاتی استعمال کے لئے مفت ہیں مثلا اگر آپ کو گھر میں لٹکانے کے لئے کوئی تصویر چاہیے یا کسی کو خود سے کوئی تہنیتی کارڈ بنا کر دینا ہو تو آپ وہ امیج استعمال کر سکتے ہیں اور کچھ کمرشل استعمال کے لئے مفت ہوتی ہیں۔ کسی بھی امیج کے ساتھ اس کی فراہم کردہ شرائط کا مطالعہ بہت ضروری ہے۔

انٹرنیٹ پر موجود کسی بھی تصویر کو استعمال کرنے کا درست طریقہ یہ ہے کہ آپ بس یہ تصور کر لیں کہ یہ تصویر کاپی رائیٹس سے محفوظ شدہ ہے۔ پھر اس کے بارے میں تحقیق کریں، وہ ویب سائٹ کھولیں جہاں وہ تصویر موجود ہے اور اس کے بارے میں فراہم شدہ معلومات پڑھیں۔ اگر وہ کسی آن لائن میگزین کا حصہ ہے تو انہیں ای میل کر کے یہ دریافت کر لیں کہ کیا میں آپ کا نام استعمال کرتے ہوئے یا آپ کی ویب سائیٹ کا لنک شئیر کرتے ہوئے اس تصویر کو استعمال کر لوں؟ پھر اگر اجازت ملے تو ہی اسے استعمال کریں۔

تصاویر بغیر اجازت کے غیر قانونی طور پر استعمال کرنا ویسے ہی ہے جیسے آپ کسی کا شدید محنت سے کیا گیا کام چوری کر لیں۔ یہ کام اخلاقی لحاظ سے ویسے ہی غلط ہے۔ تصاویر بنانے یا کھنیچنے اور انہیں انٹرنیٹ تک لانے میں ایک شدید محنت درکار ہے اور جو کوئی اپنی تصاویر انٹرنیٹ پر بانٹتا ہے وہ خود اس سے کوئی فائدہ ہی کمانا چاہتا ہے۔ کسی کی محنت کا فائدہ، اس سے بنا پوچھے خود اٹھا لینا بھی کسی طرح درست نہیں۔ دوسرے اور کوئی سزا دے نہ دے، کاپی رائیٹس کی خلاف ورزی پر گوگل ویب سائیٹس کو رینکنگ میں بھی نیچے پٹخ دیتا ہے اور ویب سائیٹ پر اشتہارات دینے والی کمپنیاں بھی ایسی ویب سائیٹ کے خلاف ایکشن لے سکتی ہیں جنہوں نے بنا اجازت دوسری ویب سائیٹس کے رائیٹس کو نقصان پہنچایا ہو۔ بس اگر تھوڑی سی محنت اور تحقیق کر لی جائے تو نادانستہ طور پر بھی کسی کو نقصان پہنچانے سے بچا جا سکتا ہے۔

مریم نسیم

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

مریم نسیم

مریم نسیم ایک خاتون خانہ ہونے کے ساتھ ساتھ فری لانس خاکہ نگار اور اینیمیٹر ہیں۔ مریم سے رابطہ اس ای میل ایڈریس پر کیا جا سکتا ہے maryam@maryamnasim.com

maryam-nasim has 65 posts and counting.See all posts by maryam-nasim