علاؤالدین خلجی اور ملک کافور کا رشتہ کیا تھا؟


فلمساز سنجے لیلیٰ بھنسالی کی فلم پدماوتی ایک بار پھر بحث کا موضوع ہے۔ فلم کے پہلے شوٹ کے دوران، راجپوتوں کی کرنانی فوج نے فلم کے سیٹ پر توڑ پھوڑ کی تھی۔ اب فلم کی پہلی جھلک سامنے آئی ہے۔ فلم میں علاؤالدین خلجی اور چتوڑ کے رانی پدما وتی کے تعلق کی کہانی دکھائی گئی ہے۔

پہلی جھلک کے ساتھ فلم کی کہانی کے بارے میں قیاس آرائیاں شروع ہو چکی ہے۔ یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ بھنسالی اس فلم میں علاؤ الدین خلجی اور رانی پدما وتی کی محبت کی کہانی پر توجہ نہیں دے رہے۔ وہ خلجی اور ان کے غلاموں کے انچارج جنرل ملک کافور کے درمیان ’تعلقات‘ کو بھی دکھا رہے ہیں۔ اس کا مطلب ہے کہ فلم میں رنویر سنگھ ہم جنس پرست کا کردار بھی نبھا رہے ہیں۔

ملک کافور کون تھے، خلجی کا ان کے ساتھ کیا تعلق تھا، کیوں کہ اس کی کہانی بہت دلچسپ ہے، تو اس کے بارے میں جاننے کے لیے، تاریخ کے صفحات کو پلٹنا ہوگا۔ کافور دراصل دلی کے سلطان علاؤ الدین خلجی کے غلاموں کے فوجی کمانڈر تھے ۔ تاریخ کی کتابوں میں درج ہے کہ خلجی کے جنرل نصرت خان نے گجرات پر چڑھائی کے دوران ملک کافور کو پکڑ کر غلام بنا لیا تھا اس کے بعد وہ ترقی کرتے گئے۔ علاؤ الدین خلجی کے فوجی کمانڈر کے طور پر ملک کافور نے منگول حملہ آوروں کو شکست دی اور پھر جنوبی بھارت میں اپنے حاکم کی فتح کا پرچم لہرایا۔ اس کے علاوہ بہت سے کتابوں میں خلجی اور کافور کے درمیان ‘خاص’ تعلقات کے بارے میں بہت کچھ لکھا گیا ہے۔

ہندوستان میں آر ونیتا اور ایس قدوائی کی کتاب ‘بھارت میں ہم جنس پرستی’ میں کہا گیا ہے کہ ملک کافور نے علاؤالدین خلجی کی فوج میں شمولیت اختیار کر لی تھی اور انہیں ’ہزار دیناری‘ کہا جانے لگا۔ اس کتاب کے مطابق خلجی نے ملک کافور کو ملک نایاب نامزد کیا۔ خلجی کے دورِ حکومت میں ایک مبصر ضیا الدین بارانی نے خلجی کے آخری دنوں کا احوال بتاتے ہوئے کہا ہے کہ ان چار پانچ برسوں میں جب سلطان اپنی یاداشت کھونے لگے تھے تو وہ ملک نایاب کے ساتھ گہری محبت میں ڈوبے ہوئے تھے۔انہوں نے حکومت اور ملازموں کا تمام انتظام ان کے ہاتھ میں دے دیا تھا۔

ایک غلام کی اتنی ترقی کرنے کی کیا وجہ تھی؟ کیا کافور ہم جنس پرست تھے اور کیا واقعی خلجی اور کافور کے جسمانی تعلقات تھے؟ اس بارے میں بی بی سی ہندی نے تاریخ دانوں سے بات کی۔ بھارت کے مشہور مغل تاریخ دان ہربنس مکھیا کا کہنا ہے کہ اس دور میں غلاموں کا اتنی ترقی کرنا کوئی حیرانی کی بات نہیں، اس زمانے میں غلام کے معنی آج جیسے نہیں تھے۔ تاریخ دان مکھیا کا کہنا ہے کہ ‘غلاموں کی سب سے بڑی خصوصیت ان کا مرد ہونا ہوا کرتی تھی کہ وہ کتنے بہادر سپاہی اور کتنے وفادار ہیں۔ کافور میں یہ دونوں خصوصیات تھیں۔ کافور بہت اہم ہو گئے تھے کیونکہ انہوں نے ہی خلجی کے لیے کئی جنگیں لڑیں اور جیتیں۔ ہربنس مکھیا کا کہنا ہے کہ وہ ہم جنس پرست نہیں تھے۔ انہوں نے کہا کہ ‘نہ تو کافور ہم جنس پرست تھے اور نہ ہی خلجی سے ان کا جسمانی تعلق تھا‘۔

جب ان سے پوچھا گیا کہ فلم میں انہیں ایسا دکھانے کی کوشش کی گئی ہے تو ان کا کہنا تھا کہ فلموں میں تو کچھ بھی دکھایا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ فلموں میں جو کچھ دکھایا جاتا ہے اس کا تاریخ سے کوئی تعلق نہیں ہوتا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32295 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp