آن لائن پیسے کمائیے


آج کل گھر بیٹھے آن لائن پیسے کمانے سے متعلق بہت سے اشتہارات نظر سے گزرتے ہیں؛ کبھی ایک دس سالہ بچی کی تصویر ایک فون نمبر کے ساتھ موجود ہوتی ہے کہ دیکھیے یہ بچی گھر بیٹھے ہزاروں روپے کماتی ہے، اگر آپ کو بھی یہ طریقہ معلوم کرنا ہے تو پہلے ہمیں ہزاروں روپے بھیجیے، ہم بتا دیں گےاور کبھی ایک سکرین شاٹ دکھایا جاتا ہے کہ یہ ہماری ایک مہینے کی یوٹیوب کی آمدنی ہے. اگر آپ کو بھی یہ گر سیکھنا ہے تو ہم سے رابطہ کریں۔

اس میں کوئی شک نہیں کہ انٹرنیٹ کے بعد رابطے کے طریقے آسان ہو جانے کی وجہ سے گھر بیٹھے پیسے کمانا بالکل ممکن ہے۔ پیسہ کمانا زندگی کی بڑی ضرورتوں میں سے ایک ہے اور گھر میں اگر اپنے وقت کا مثبت استعمال کر کے کچھ پیسے حاصل کر لئے جائیں تو اس جیسی کوئی اور چیز نہیں۔ مگر بہت سے لوگ گھر بیٹھے پیسے کمانے کے خیال کو کچھ اس طرح سے لیتےہیں کہ گھر میں بنا ہاتھ پیر ہلائے بس پیسے برسنا شروع ہو جائیں گے، جبکہ حقیقت میں ایسا نہیں ہے۔ گھر بیٹھے جائز طریقے سے پیسے کمانا اتنا بھی آسان نہیں جیسا کہ کچھ اشتہارات میں ظاہر کیا جاتا ہے۔

آج کل خواتین میں گھر بیٹھے پیسے کمانے سے متعلق ایک مقبول ذریعہ ایک خوبصورتی کی مصنوعات بنانے کی کمپنی ہے۔ اس کا طریقہ کار کچھ یوں ہے کہ سب سے پہلےاس کمپنی سے آپ کو پیسے دے کر اس کی مصنوعات خریدنا ہوتی ہیں۔ یہ مصنوعات بیچنے پر بھی کمیشن ملتا ہے اور اپنے علاوہ کسی اور شخص کو اس کمپنی کا نمائندہ بننے پر راضی کرنے پر بھی کمیشن ملتا ہے۔ نتیجتا اب سوشل میڈیا پر بے شمار خواتین آپ کو ایسی ملیں گی جو آپ کو اس بات پر قائل کرنے کی کوشش کرتی نظر آئیں گی کہ اس کمپنی کا نمائندہ بننے میں بہت فائدہ ہے۔ یہ کام غیر قانونی ہرگز نہیں مگر ان مصنوعات پر پیسے خرچنے سے پہلے سوچ لیجیے کہ اس میں فائدہ آپ کو حاصل ہے یا اس خاتون کو جو آپ کو قائل کر رہی ہے اور آپ کے اندر مارکیٹنگ کرنے کی اور اشیا بیچنے کی کس قدر صلاحیت موجود ہے۔

یو ٹیوب کے ذریعے پیسے کمانا بھی بالکل ممکن ہے مگر اس کے لئے طریقہ مختصرا کچھ یوں ہے کہ آپ کو ایسا مواد یوٹیوب پر شئیر کرنے کی ضرورت ہے جس پر لوگ آئیں اور اسے دیکھیں اور اس دوران اگر آپ نے کچھ اشتہارات بھی یوٹیوب پر چلائےہوں اور وہ لوگ اگر ان پر کلک کریں تو آپ کو کچھ پیسے مل جائیں گے۔ اس میں ایک چیز جس کا دھیان رکھنا بہت ضروری ہے وہ یہ ہے کہ یوٹیوب پر شئیر کیا جانے والے مواد کے حقوق نقل و اشاعت یعنی کاپی رائیٹس آپ کے پاس ہوں۔ اگر آپ کوئی بھی ویڈیو چوری کر کے اپنے نام سے شئیر کریں گے تو اس طریقے سے کمائے گئے پیسے یقینا غیر قانونی ہوں گے۔ یوٹیوب کے ذریعے پیسے کمانا سکھانے والے لوگ آپ کو اپنے اشتہارات پر خود کلک کرنے کے ایسے طریقے بتانے کا دعوی بھی کرتے ہیں جن کا پکڑے جانا ناممکن ہے مگر یہ کام بھی غیر قانونی ہے۔

کچھ لوگ پیسے کمانے کے آن لائن غیر قانونی طریقےاس سوچ کے تحت بھی استعمال کرتے ہیں کہ چلو جب تک پیسے آتے ہیں آئیں، اچھی بات ہے، جب پکڑے گئے تو ہم نے کونسا محنت کی ہو گی جو ہمیں افسوس ہو۔ اب اس سوچ پر کیا تبصرہ کیا جائے؟

آپ یو ٹیوب کے لئے خود سے کوئی بھی ویڈیو سمارٹ فون یا لیپ ٹاپ کے ذریعے باآسانی بنا سکتے ہیں، مثلا کار کی کوئی خرابی ٹھیک کرنے کا طریقہ، میک اپ کرنے کا طریقہ، سلائی کڑھائی کا طریقہ یا کوئی بھی چیز جو لوگ دیکھ کر سیکھنا چاہتے ہوں، کوئی گانا خود سے گا کر پوسٹ کریں یا جس طرح ایک خاتون پاکستانی ڈراموں پر بہت اچھے تبصرے کر کے ویڈیوز بناتی ہیں، یہ تمام طریقے درست ہیں۔

اسی طرح کچھ لوگ اپنی ویب سائیٹس یا بلاگ پر اشتہارات کے ذریعے پیسے کمانے کی کوشش کرتے ہیں، مگر ایک تو اچھی کمپنیوں کے اشتہارات کا حصول اتنا آسان نہیں۔ دوسرے خود سے ایسا مواد لکھنا جس میں لوگوں کی دلچسپی بھی ہو اور اتنے لوگ آپ کی ویب سائیٹ پر آئیں کہ ان میں سے کچھ اشتہارات پر بھی کلک کریں، اس کام کو ممکن بنانے کے لئے اتنی بڑی ویب سائیٹس درکار ہیں جیسا کہ ہم سب کی ویب سائیٹ اور اس کام کے لئے بہت سے لوگ اور بہت سا جذبہ چاہیے۔ کسی اور کا مواد چرا کر ایک ویب سائیٹ بنانا اور اپنے اشتہارات پر خود ہی سے کلک کرنا پھر سے غیر اخلاقی اور غیر قانونی کام ہی ہے۔

اب آپ کہیں گے کہ آخر قانونی اور جائز طریقے ہیں کیا کہ جن کے ذریعے پیسے کمائے جائیں؟ جو کہ آسان بھی ہوں؟

بھئی گھر بیٹھے پیسے کمانا ممکن بھی ہے اور آسان اس لئے کہ گھر سے باہر نکلنے کی خواری نہیں ہوتی مگر یہ کام سخت محنت اور جذبے کے بغیر ممکن نہیں اور اس کام کے لئے کوئی جادو کی چھڑی موجود نہیں ہے۔

آپ گھر سے اپنی مہارت سے متعلق خدمات فراہم کر کے پیسے کما سکتے ہیں۔ اس کام میں بھی آپ کا مقابلہ پوری دنیا کے ایسے لوگوں سے ہو گا جو اس کام کے ماہر ہیں۔ مثلا اگر آپ پروگرامنگ کے ماہر ہیں تو آپ پاکستان میں بیٹھ کر امریکہ کے ایک شخص کے لئے بھی پیسوں کے عوض کام کر سکتے ہیں، مگر اس شخص سے رابطہ کرنا جس قدر آپ کے لئے آسان ہے اسی قدر دنیا کے کسی بھی خطے کے کسی اور فرد کے لئے بھی۔ اس لئے آپ کو پروگرامنگ میں اس قدر مہارت حاصل ہونا چاہیے اور بات چیت کے ذریعے اس حد تک قائل کرنے کا طریقہ بھی آنا چاہیے کہ وہ شخص آپ ہی کو منتخب کرے۔ اس طرح کے کام کو تلاش کرنے کے لئے اور اپنی خدمات پیش کرنے کے لئے آپ فائیور، اپ ورک اور فری لانسر نامی ویب سائیٹس پر جا سکتے ہیں۔

 اب گزشتہ کچھ برسوں سے پاکستان کی حد تک بھی بہت سی ایسی کمپنیاں ہیں جو گھر بیٹھی خواتین اور طلبہ سے ویب سائیٹس کے لئے مواد لکھواتی ہیں۔ فیس بک پر ایک پاکستانی فری لانسرز کا بہت بڑا گروپ ہے جس میں کام دینے والے بھی موجود ہیں اور کام کرنے والے بھی۔ مگر یہ سب وہ چیزیں ہیں جن کے لئے آپ کو ایک خاص شعبے میں ایک خاص درجہ سے اوپر کی مہارت درکار ہے۔

میرا مشاہدہ ہے کہ تکنیکی کام کی نسبت عام مہارت کی چیزوں کو گھر سے بیچنا زیادہ ممکن اور آسان ہے، ایسی چیزیں جن کی ضرورت ہر کسی کو ہر روز ہوتی ہے، جیسا کہ فروزن کھانا مثلا شامی کباب وغیرہ ۔ میں ایک ایسے شخص سے بھی واقف ہوں جو بہت اعلی تعلیم یافتہ ہے مگر کھانا پکانے کا بے حد ماہر اور شوقین ہے، اس کے فیس بک پیج کے ذریعے آرڈر کریں یا اسے فون کریں تو وہ تازہ اور گرم کھانا پکا کر گھر بھجوا دیتا ہے۔ ایک خاتون جن کو میں جانتی ہوں وہ کروشیہ اور اون سے بنے سوئیٹر اور ملبوسات بنا کر آن لائن بیچ دیتی ہیں۔ ایک خاتون کشن ، ٹی کوزی اور دیگر غلاف بنا کر آن لائن بیچتی ہیں اور مارکیٹ وسیع ہونے کی وجہ سے ٹھیک ٹھاک منافع حاصل کرتی ہیں۔ ایک خاتون لوگوں کے گھر منعقد ہونے والی تقاریب کے لئے مہمانوں کو دینے والے تحائف کے تھیلے اور ڈبے بنا کر اپنے فیس بک پیج کے ذریعے بیچتی ہیں۔ کچھ عرصہ قبل تک لوگ چین سے مصنوعات منگوا کر کچھ منافع پر آن لائن بیچ دیتے تھے مگر اب اس میں بھی مسابقت اور مقابلہ بڑھ گیا ہے۔

 آن لائن پیسے کمانے کا مختصر گر یہ ہے کہ پہلے دیکھیں کہ آپ کا جنون اور جذبہ کس شعبے میں ہےاور کس شعبے سے متعلقہ ٹیلنٹ قدرت نے آپ کو دے رکھا ہے۔ اس شعبے میں مہارت حاصل کریں۔ پھر دیکھیں کہ کیا اس مہارت کو آپ مصنوعات بنا کر کیش کروا سکتے ہیں یا خدمات پیش کر کے اور بس پھر سخت محنت سے جت جائیں۔ یہ بات مان لیں کہ جائز طریقے سےآن لائن پیسے کمانے کا کوئی شارٹ کٹ نہیں ہے، نہ دھوکا کھائیں نہ دھوکا دیں۔ آن لائن طریقوں سے صرف دنیا بھر سے رابطہ کرنا آسان ہے، کام خود ہی کرنا ہو گا۔

مریم نسیم

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

مریم نسیم

مریم نسیم ایک خاتون خانہ ہونے کے ساتھ ساتھ فری لانس خاکہ نگار اور اینیمیٹر ہیں۔ مریم سے رابطہ اس ای میل ایڈریس پر کیا جا سکتا ہے maryam@maryamnasim.com

maryam-nasim has 65 posts and counting.See all posts by maryam-nasim