نوازشریف،عمران خان، ایمپائر اور عبرت ناک انجام    


17 ستمبر 2017 کی با ت ہے لاہور کے حلقہ این اے120 میں مسلم لیگ (ن) اور تحریک انصاف کے مابین 20 ٹونٹی ”میچ“ ہوتا ہے ، مختصر دورانیے کا یہ” میچ“ میاں نوازشریف کو ”رن آﺅٹ “ قرار دینے کے بعد کھیلا گیا،میاں نوازشریف کو ”رن آﺅٹ “ کرانے کا کریڈٹ لینے والے سابق کپتان عمران خان ماضی بعید اور قریب میں خود بھی 2 بار ” رن“ آﺅٹ ہو چکے ہیں، این اے 120 میں چار خواتین مدمقابل تھیں ، سابق” ٹیسٹ پلیئر“ میاں نوازشریف نے اپنی اہلیہ کو میدان میں اتار کر حنیف محمد اور مدثر نذر کی طرح ”بیٹ کیری“ کا مشورہ دیا لیکن وہ بیٹنگ سے پہلے ہی انجرڈ نکلیں، دوسری طرف مخالف ٹیم کے کپتان نے ”خالی وکٹوں“ پر اپنی ایک ڈاکٹر سے باﺅلنگ کرانے کا فیصلہ کیا لیکن اپنی ما ں کی جگہ بیٹ کے بجائے موبائل پکڑے بیٹی نے ٹویٹر کے ذریعے ہر بال کو باﺅنڈری کے باہر بھیج دیا، میاں نوازشریف کیلئے این اے 120 کا ”20 ٹونٹی“ جیتنا اس لیے بھی ضروری تھا کہ ان پر”سپاٹ فکسنگ“ کے الزامات عائد کر تے ہوئے” تاحیات کھیل“ پر پابندی عائد کردی گئی ہے جبکہ ان کے دیگر” کئی کھلاڑیوں“  کو بھی ایسے ہی الزامات کا سامنا ہے جبکہ یہ بھی قوی امکان ہے کہ پوری ٹیم کو ہی معطل کرکے جیل میں بند کر دیا جائے کیونکہ جب میاں نوازشریف پانچ سالہ ” ٹیسٹ “کھیل رہے تھے تو مخالف ٹیم آئے روز”ڈی چوک سٹیڈیم “میں ”ساری ٹیم سپاٹ فکسر ہے“ کے نعرے لگواتی رہی بلکہ ان کے کپتان نے بھرے سٹیڈیم میں کئی بار سپورٹس مین سپرٹ سے ہٹ کر 126 روزہ میچ میں ایمپائر کے انگلی کھڑی کرنے کی طرف بھی اشارہ کیا۔

ایمپائر شاید”علیم ڈار“ یا” ڈکی برڈ“ جیسا تھاجس نے بلاوجہ ا نگلی کھڑی نہ کی جس پر دھرنا ٹیموں نے ”اگلی اننگز “تک” میچ “موخر کر دیا، پہلا ایمپائر ریٹائرڈ ہوگیا تو پرانی ٹیمیں پھر میدان میں آگئیں اس بار گراﺅنڈ میں” ایمپائر“ ایک نہیں کئی تھے ، آخرکار بار بار ”s that ?’How “سے تنگ آکر” ایمپائروں “نے ایک کے بجائے آدھی ٹیم کوہی ”رن آﺅٹ“ قرار دے دیا کیونکہ سب کے ”پاﺅں کریز سے باہر“ تھے، ریویو کا چانس لیا گیا لیکن وہ بھی بےکار گیا کیونکہ ٹی وی پر بیٹھے ”تھرڈ ایمپائر“نے بھی OUT کا سگنل دے دیا، میاں نوازشریف نے اپنی جگہ” نیا کپتان“ اور کچھ پرانے کھلاڑی میدان میں اتار کر میچ میں صرف ”سسپنس“ برقرار رکھا ہے جبکہ ”مخالف ٹیم “بھی اس بار پوری تیاری کے ساتھ میچ کھیل رہی ہے اور اس بار چاروں طرف کی ہوا بھی ان کا ساتھ دے رہی ہے جس کی وجہ سے گیند کافی ”سوئنگ“ بھی ہورہی ہے ، میاں نوازشریف ”گراﺅنڈ “سے کافی دور دیار غیر کے ایک ہسپتال کے آپریشن تھیٹر کے باہر بیٹھ کر ٹی وی پر سارا ”میچ “دیکھ رہے ہیں کیونکہ ایک سرجری وہاں ان کی جیتنے والی اہلیہ کی ہو رہی ہے جبکہ” بڑا آپریشن“ پاکستان میں ہو رہا ہے فی الحال ان کے دو قریبی” کھلاڑیوں “کے اثاثے منجمد کردیئے گئے ہیں کیونکہ ان پر بھی الزام ہے کہ انہوں نے یہ سرمایہ ”سپاٹ فکسنگ“ کرکے بنایا ہے، ”میچ“ اس وقت ”ڈو اینڈ ڈائی “کے موڑ پر پہنچ چکا ہے” تیز بارش “سے” پچ“ خراب ہوجائے تو شائد کچھ وقت کے لئے” کھیل“ روکنا پڑے ورنہ صاف نظر آ رہا ہے کہ اس بار”میچ“ کو” نتیجہ خیز“ ضرور بنایا جائے گا چاہے ” بال ٹمپرڈ “ ہی کیوں نہ کرنا پڑے کیونکہ جب ایمپائر کسی ٹیم کو ہرانے کا فیصلہ کرلیں تو پھر کوئی انہونی اور معجزہ ہی میچ کو بچا سکتا ہے ،میاں نوازشریف این اے 120 کا 20 ٹونٹی جیت کر خوشی سے نہال ہیں کہ میں اب بھی ’ ’دلوں کا وزیراعظم ہوں“ لیکن مخالف ٹیم بھی پر امید ہے کیونکہ میاں نوازشریف کے خلاف ” سپاٹ فکسنگ “کی رپورٹ” آئی سی سی“ نے ”پی سی بی“ کو دی تھی جبکہ ”پی سی بی “ نے لمبی چوڑی تحقیقات کے بعد ان پر الزامات کو درست قرار دیا ہے۔

میاں نوازشریف نے خود کو” رن آﺅٹ“ قرار دیئے جانے پر” ایمپائروں“ پر جانبداری کا الزام لگایا ہے کہ”مجھے کیوں آﺅٹ دیا گیا؟“ میاں نوازشریف شاید کرکٹ کے قوانین سے لاعلم ہیں یا کھیلنا نہیں جانتے کیونکہ میاں صاحب جیسے ٹیم کے کپتان بن کر کھیلنا شروع کرتے ہیں تو کبھی ” چیئرمین پی سی بی“ ، کبھی ”چیف سلیکٹر“ اور کبھی ”ایمپائر“ کہتے ہیں ”بس میاں صاحب آپ کا کھیل ختم ہوا “میاں نوازشریف بھی ایسے ڈھیٹ ہیں کہ اب چوتھی بار بھی ”کپتان“ بن کر دوبارہ کھیلنے کا باربار اعادہ کر رہے ہیں حالانکہ ”پی سی بی “کے” آئین“ میں ایسی کوئی گنجائش ہی نہیں ہے ،اس ملک کی ”کرکٹ “کی بنیاد یں ہلانے میں بیس بائیس کروڑ عوام میں سے بھی کسی نے کوئی کسر نہیں چھوڑی ، جج، جرنیل، جرنلسٹ، سیاستدان، بیوروکریٹ، علما کرام سب ہی ایک سے بڑھ کر ایک” کھلاڑی“ بنے بیٹھے ہیں جبکہ ان میں سے اکثریت اس” کھیل“ سے نابلد ہے، اکثر غیروں کے کہنے پر یہ ”کھیل کھیلا“ جاتا ہے جس کی وجہ سے ترقی کی عالمی رینکنگ میں ہمارا نمبر پستی کی اتھاہ گہرائیوں میں بڑا نمایاں ہوتاہے، پاکستان اپنے قومی کھیل ہاکی میں عالمی ورلڈ کپ کھیلنے سے باز آ چکا ہے جبکہ کرکٹ کا بھی دھڑکا لگا رہتاہے کچھ ویسٹ انڈیز کی مہربانی ہے کہ اس بار ورلڈ کپ کھیل لیں گے۔ میاں نوازشریف کو مفت مشورہ ہے کہ ”سپاٹ فکسنگ“ میں اپنا انجام وقت سے پہلے دیکھنے کیلئے مخصوص چینل دیکھتے رہیں جلد افاقہ ہوجائے گا، دوا جلد اثر نہ کرے تو پھر آپ کی قسمت ہے کیونکہ سنا ہے آپ قسمت کے بڑے دھنی ہیں لیکن آپ کے مخالف بھی اپنی دھن کے بڑے پکے ہیں۔ کھلاڑی، اناڑی اور مداری کا کیا مستقبل ہے یہ تو آنے والا وقت ہی بتائے گا البتہ کھیل میں ایک ریلو کٹے کی کیا اہمیت ہوتی ہے وہ عمران خان سے بہتر کون جانتا ہو گا؟ ویسے کبھی کبھی اچھی فیلڈنگ سے ریلو کٹے بھی میچ کا پانسہ پلٹ دیتے ہیں اور مخالف ٹیم کو ”عبرتناک“ انجام سے دو چار کرنے کے باوجود خود پھر بھی بیٹنگ کو ترستے رہتے ہیں جبکہ پاکستان میں ماضی میں کئی ”ایمپائر“ بڑے قومی کھلاڑیوں کو ”رن آﺅٹ “ قرار دے کر اکیلے ہی دس دس سال پر مشتمل” اننگز“ کھیل چکے ہیں البتہ آخر میں انجام ان کا بھی ”عبرتناک“ ہی رہا ، لہٰذا ”قومی کھلاڑیوں “کیلئے بہتر یہی ہے” ایمپائر“ کی موجودگی میں صرف ٹاس کریں اور پھر خود ہی بیٹنگ یا فیلڈنگ کرنے کا فیصلہ کریں اور ہمیشہ کی طرح عوام کے مقدر کے ساتھ کھل کر کھلیں؟ ورنہ ”ایمپائر“کے موڈ سے لگ رہا ہے ا س بار کوئی ”نیا تجربہ“ بھی ہو سکتا ہے؟ اگر خدانخواستہ ایسا ہوگیا تو پھر کم از کم حسب روایت 10 سال سب کھلاڑی ، اناڑی،مداری اور کم وبیش 21 کروڑ عوام ریلو کٹے ہی بنیں رہیں گے لہٰذا سب ہی اس ”عبرتناک“ انجام سے ڈریں ورنہ این اے 120 میں پھر شاید کئی سال 17 ستمبر آئے گا نہ ”20 ٹونٹی میچ“ ہو گا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).