قندیل بلوچ کا مفتی! کیا یہ توہین مذہب نہیں ہے؟


ایک شخص دین کا عَلَم اٹھاتا ہے۔ مفتی ہونے کا تمغہ سینے پر سجاتا ہے۔ مدرسے میں مسلمانوں کے بچوں کو دین کی تعلیم دیتا ہے۔ عین اسلامی طریقے کے مطابق داڑھی رکھتا ہے اور لباس پہنتا ہے۔ ایک مومن کی مجسم تصویر کے طور پر خود کو پیش کرتا ہے۔

پھر وہ قندیل کے پاس پہنچتا ہے یا قندیل کو اپنے پاس مدعو کرتا ہے۔ قندیل کیا ہے اور کون ہے اس پر مزید بات کرنے کی اب ضرورت نہیں رہی۔ مفتی اور قندیل کے بیچ کیوں ملاقات ہوئی، یہ ان کا ذاتی معاملہ تھا۔

مفتی قوی اور کمزور قندیل کی تصویریں اسلامی معاشرے میں گردش کرتی ہیں تو یہ ذاتی معاملہ نہیں رہتا۔ تصویروں میں قندیل کا پوز ایسا ہی ہونا تھا مگر تصویروں میں مفتی کی آنکھوں کی بھوک اور انداز ایک بہت بڑا سوال ہے مفتیانِ دین سے۔ ایک مفتی کی خلوت میں عورت سے ملاقات ایک اور سوال ہے علماء دین سے۔ پھر قندیل کے قتل کے اور مفتی پر اٹھے شک کے بعد بھی مفتی اسی شان سے، اسی اسلامی حلیے کے ساتھ مدرسے میں دینی تعلیم کا حق رکھتا ہے؟ یہ ایک اور سوال ہے فتوے دینے والوں سے۔

یقین کیجیے میری انگلیاں مفتی کے حلیے کی بات کرتے ہوئے شرعی اور سنّت جیسے الفاظ یا پھر ان الفاظ سے وابستہ ذاتِ اعلیٰ کا نام تک لکھنے کی جرآت نہیں کر رہیں، اس لیے میں الفاظ کو صرف دین اور اسلام تک محدود کر رہی ہوں۔

مگر کیا یہ توہین مذہب کا معاملہ نہیں ہے؟ کہاں تو اس عنوان کے تحت کیا کیا کچھ نہیں ہو گزرا اور انصاف تو کجا، مذہب کے علمبرداروں کی طرف سے یا تو سناٹے کو ترجیح دی گئی یا پھر نہ صرف دنیاوی علم بلکہ صحیح اسلامی علوم سے بھی محروم لوگوں کو ٹوٹ پڑو اور نوچ لو اور کچل دو کا بھڑکتا ہوا اختیار دے دیا گیا۔ کہاں یہ رویہ اور کہاں مذہب کی اور مذہبی فرمودات کی اور اسلامی حلیے اور اسلام کے نام کے استعمال کی یہ کھلی توہین! اور اس پر خاموشی؟

کیا روز محشر بہشت کے دروازے پر کھڑا پہریدار اس سوال کے ساتھ راستہ نہیں روکے گا کہ آپ کی نظروں کے سامنے، عین آپ کی ناک تلے ایسے ایسے اخلاق سے گرے ہوئے لوگ عین اسلامی لبادہ اوڑھ کر اسلام کا مذاق بنا رہے تھے اور دندناتے پھر رہے تھے آپ کے مسلمان معاشرے میں اور اس معاشرے کے سادہ اور غریب مسلمانوں کے بچوں کی اسلامی تعلیم کے نام پر ذہنی تربیت کر رہے تھے اور اس اسلامی معاشرے کے نوجوان، اس مفتی جیسے لوگوں اور ان کے ہاتھوں توہینِ مذہب پر آپ لوگوں کی خاموشی کو دیکھ دیکھ کر دین سے بدگمان ہو رہے تھے، بتائیے کہ اس وقت جلوس کیوں نہیں نکالے؟ کیوں نعرے نہیں لگائے کہ اسلام کے نام کو اپنے مکروہ نفس کے لیے استعمال کرنے والوں کا سر تن سے جدا! اسلامی حلیہ بنا کر مکروہ اور غیر اسلامی اعمال کرنے والے کا سر تن سے جدا! مسجد جیسی مقدس جگہ میں بچوں کو اپنی شہوت کا شکار بنانے والوں کا سر تن سے جدا! اسلامی حلیہ بنا کر مسلمان بچیوں کو قرآن پڑھاتے ہوئے، بیچ میں قرآن رکھ کر مسلمان بچیوں کے جسم نوچنے والوں کا سر تن سے جدا!

کیا دوزخ کا داروغہ راستہ روک کر یہ نہیں کہے گا کہ جناب میں تو دین سے بدگمانوں کا ہجوم دوزخ کی طرف لے جا رہا تھا مگر وہ سب کہہ رہے ہیں کہ وہ جو سامنے جنت کے دروازے پر باریش، لمبے جبوں اور اونچی دستاروں والے، موٹی موٹی کتابوں کے پہاڑ اور منبر و مسند پکڑے کھڑے ہیں نا، ظلم اور نا انصافیوں پر ان کی خاموشیوں، اسلامی حلیہ بنا کر اسلام کے نام پر درندگی کرنے والوں کی ان کے ہاتھوں حوصلہ افزائی اور اسلام کے پردے کے پیچھے مکروہ اعمال پر ان حضرات کی خاموشی نے ہمیں دین سے بدگمان کر دیا تھا ورنہ اولاد تو ہم بھی نیک مسلمانوں کی ہیں۔

اور دوزخ کا داروغہ آپ کو یہ نہیں کہے گا کہ تو حضور ذرا آئیے اور عدالتِ عالیہ میں اس کا جواب دیجیے۔ تب تک آپ احاطہِ بہشت کے اندر نہیں جا سکتے اور یہ دوزخ میں نہیں اتارے جا سکتے!

روز محشر کے اس معاملے سے پہلے قابلِ احترام مفتیانِ دین اور منبروں پر واعظ فرمانے والے علماء دین سے گزارش ہے کہ کچھ اور نہ سہی، کچھ بھی اور نہ سہی، کم سے کم قندیل کے مفتی اور اس جیسے تمام مفتیوں اور مولویوں کی داڑھیاں منڈوانے اور جبے و دستار اتار کر نیکر اور ٹی شرٹ پہنانے کا فتوا ہی دے دیجیے اور انھیں کافر نہ سہی ملعون و منافق ہی قرار دے دیجیے۔
یقین کیجیے یہ سراسر توہین مذہب کے مرتکب ہو رہے ہیں اور آپ اس کے خاموش تماشبین ہیں اور دیکھنے والا دیکھ رہا ہے۔

 

نورالہدیٰ شاہ

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

نورالہدیٰ شاہ

نور الہدی شاہ سندھی اور اردو زبان کی ایک مقبول مصنفہ اور ڈرامہ نگار ہیں۔ انسانی جذبوں کو زبان دیتی ان کی تحریریں معاشرے کو سوچنے پر مجبور کر دیتی ہیں۔

noor-ul-huda-shah has 102 posts and counting.See all posts by noor-ul-huda-shah