مفتی عبدالقوی کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا گیا


جنوبی پنجاب کے شہر ملتان کی ایک مقامی عدالت نے سوشل میڈیا سلیبرٹی قندیل بلوچ کے قتل کے مقدمے میں گرفتار ہونے والے مذہبی رہنما مفتی عبدالقوی کو سات روزہ ریمانڈ پر جیل بھیج دیا ہے۔

قتل کے اس مقدمے کی تفتیش کرنے والی پولیس کی ٹیم نے ملزم عبدالقوی کو جوڈیشل مجسٹریٹ پرویز خان کی عدالت میں پیش کیا اور عدالت سے ملزم کے مذید ایک روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی جسے عدالت نے مسترد کردیا اور ملزم کو سینٹرل جیل ملتان بھیجنے کا حکم دیا۔
عدالت نے ملزم کو 7 نومبر کو دوبارہ پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔

مفتی عبدالقوی قندیل بلوچ کے قتل کے مقدمے میں 13 روز تک جسمانی ریمانڈ پر پولیس کی تحویل میں رہے جن میں سے چار روز وہ ہسپتال میں زیر علاج رہے۔ مقامی پولیس کا کہنا ہے کہ جسمانی ریمانڈ کے دوران ملزم نے تسلیم کیا کہ قندیل بلوچ کو قتل کرنے کے بعد ملزمان جس گاڑی میں فرار ہوئے تھے وہ نہ صرف اُن کے رشتہ داروں کی ہے بلکہ اس گاڑی کا ڈرائیور عبدالباسط بھی ملزم (مفتی عبدالقوی) کا رشتہ دار ہے۔ جسمانی ریمانڈ کے دوران ان سے تفتیش نہیں کی گئی۔ جسمانی ریمانڈ کے دوران اُنھیں پولی گرافک ٹیسٹ کے لیے لاہور بھی لے جایا گیا اور قتل کے اس مقدمے کی تفتیشی ٹیم کے ایک اہلکار کے مطابق اس ٹسیٹ کے دوران اُن کے 90 فیصد بیانات حقائق پر مبنی نہیں تھے۔

قندیل بلوچ کے قتل کے مقدمے کی سماعت ملتان کے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج امیر محمد خان کی عدالت میں ہو رہی ہے۔ اس مقدمے کی آئندہ سماعت 20 نومبر کو ہوگی جس میں سرکاری گواہان کو طلب کیا گیا ہے اس کے علاوہ تفتیشی ٹیم ملزم مفتی عبدالقوی کے بارے میں تحقیقات مکمل کرکے رپورٹ عدالت میں جمع کروائے گی۔

 


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32292 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp