تحفظِ نسواں کا بل اور پی آئی اے کی نجکاری


\"masoodزندگی کا سفر ہے اور اس کے مسافروں کا ایک گروہ اس سفر کی مشکلات کو کم کرنے کی کوشش میں دن رات لگا ہوا ہے ۔ اگر کوئی انفرادی اجتماعی یا حکومتی سطح پہ ذرا سا بھی راستے کا کنکر اْٹھانے کا اقدام کرتا ہے یا ایسا کرنے کا عزم کرتا ہے تو یہ گروہ دل و جان سے اْس کی حمایت کا اعلان کر دیتا ہے اور عملی طور پہ اس کا ساتھ دینے کے لئے خود کو پیش کر دیتا ہے۔ چاہے یہ اس ملک کے پہلے فوجی آمر ایوب خان کی طرف سے عورتوں کے حقوق کے لئے لایا گیا بل ہو کہ اب کوئی شوہر اٖس وقت تک دوسری شادی نہیں کر سکتا جب تک وہ پہلی بیوی سے اجازت نہ لے۔ چاہے جہیز بل ہو اور چاہے حال ہی میں پنجاب اسمبلی میں شوہر کو بیوی پہ تشدد کرنے پہ اْسے سزا دینے کا بل ہو۔

مگر ایک گروہ ایسا بھی ہے جو ہراس اقدام کی مخالفت کرتا ہے جہاں مرد کی عورت پہ حاکمیت ختم ہوتی نظر آتی ہے۔ جب شوہر پہ یہ پابندی لگائی گئی تھی کہ وہ پہلی بیوی سے اجازت لئے بغیر دوسری شادی نہیں کر سکتا تو جماعت اسلامی کے ایک سابق امیر میاں طفیل نے کہا تھا کہ بیوی کوئی ماں تو نہیں کہ اْس سے دوسری شادی کی اجازت لی جائے۔ ایوبی آمریت کے خلاف جب ملک کی سیاسی پارٹیوں نے اتحاد بنا کر جدو جہد شروع کی تھی تو جماعت اسلامی نے صرف اسی لئے اس میں شمولیت کی تھی کہ وہ ایوب خان کے ان اقدامات کی مخالف تھی جو اْس نے عورتوں کے حق میں پاس کئے تھے وگرنہ جماعت اسلامی اس ملک کے فوجی آمروں کی دل وجان سے حمایت کرتی نظر آتی ہے چاہے وہ یحییٰ خان ہو ضیا الحق ہو یا پر ویز مشرف ہو یہ گروہ ہر اس اقدام کی مخالفت کرتا ہے جس سے انسانی وقار میں اضافہ ہو۔ خاص طور پہ اگر کسی اقدام سے عورت کی وقار میں اضافہ ہو تو ان کا اسلام خطرے میں پڑ جاتا ہے عورت اگر اونچی ایڑی کا سینڈل بھی پہن لے تو یہ گروہ عورت کو دائرہ اسلام سے خارج کردیتا ہے مگر عورت پہ تشدد کرنے اور ایک ساتھ کئی عورتوں کے ساتھ جنسی روابطے رکھنے کو مذہب کے حوالے دے کر جائز قرار دیتاہے۔

ابھی کچھ عرصہ پہلے مبشر لقمان کے پروگرام میں ایک مولانا آج کے دور میں بھی جنگ میں قید ہونے والی عورتوں کو لونڈی بنا کر رکھنے کو جائز قرار دے رہے تھے بلکہ وہ اس حد تک بھی گئے کہ جب آپ کا دل بھر جائے تو آپ اس لونڈی کو آگے کسی کو دان کر سکتے ہیں اور یہ سب وہ قران و حدیث سے ثابت کر رہے تھے۔ عورت پہ تشدد کے حوالے سے یہ حضرت فرماتے ہیں کہ عورت اگر غلط راہ پہ چل پڑے اور سمجھانے پہ بھی باز نہ آئے تو اس پہ تشدد کرکے عورت کو غلط راستے سے باز رکھنے کا قرآن میں حکم ہے مگر مولانا نے یہ وضاحت نہیں فرمائی کہ اگر مرد غلط راستے پہ چل پڑے اور سمجھانے پہ بھی باز نہ آئے تو کیا مرد پہ بھی تشدد سے باز رکھنے کا کوئی حکم ہے یا نہیں۔ ابھی جب حال ہی میں پنجاب اسمبلی میں تحفظِ نسواں کا بل پاس کیا تو یہ گروہ اخبارات اور ٹاک شوز میں حملہ آور ہو گیا اور اس بل کو قرآن و سنت کے خلاف قرار دے دیا اور لوگوں کو اس بل کو منسوخ کرانے کے لئے جانوں کے نظرانے پیش کرنے پہ اکسانا شروع کر دیا۔

مولانا فضل الرحمٰن جہاں اس ملک کی ایک اہم مذہبی شخصیت ہیں وہیں ان کا شمار ایسی شخصیات میں بھی ہوتا ہے جن کو اپنی بات کو خوبصورت پیرائے میں بیان کرنے کا فن آتا ہے۔ مولانا نے نہ صرف اس بل کی بھر پور مخالفت کی بلکہ مردوں کی جنس بھی بدل کر رکھ دی۔ ارشاد فرماتے ہیں اس بل سے مرد بیویاں اور بیویاں شوہر بن گئی ہیں۔ یہیں پہ نہیں رکے پنجاب کے مردوں کو رن مرید بھی بنا دیا۔ شہباز شریف کے لقب خادمِ اعلی کو ان کے گھر تک پھیلا دیا۔ مولانا فضل الرحمٰن کو جہاں اپنی بات کہنے کا فن آتا ہے وہیں ان کو یہ فن بھی آتا ہے کہ بندِ قبا کو کہاں تک دیکھنا اور کہاں تک دِکھانا ہے۔ وہ جب بھی حکومت کو کسی مشکل میں ڈال کر تمام دروازے بند کر دیتے ہیں وہاں وہ کوئی نہ کوئی کھڑکی کھلی رکھتے ہیں۔ اس بات کو کچھ وقفہ کے لئے یہیں رہنے دیتے ہیں آپ میرے ساتھ کچھ دیر کے لئے سینٹ کے اجلاس میں چلیں۔

ن لیگ کی حکومت پی آئی اے کی نجکاری کرنے کی کوشش میں مصروف ہے قومی اسمبلی سے اپنی اکثریت کی بنا پہ پی آئی اے کی نجکاری کا بل منظور بھی ہو چکا ہے مگر سینٹ میں سخنِ گسترانہ بات ہو گئی اور سینٹ سے پی آئی اے کی نجکاری کا بل پاس نہ ہو سکا۔ اس کے لئے ن لیگ کی حکومت کو قومی اسمبلی اور سینٹ کا مشترکہ اجلاس بلانا پڑے گا تاکہ مشترکہ اجلاس میں اکثریت کی بنا پہ یہ بل پاس کرا سکے اس مقصد کے لئے اجلاس بلا بھی لیا تھا مگر اعداد و شمار والوں نے بتا دیا کہ یہاں بھی نمبر آپ کے حق میں نہیں۔ خاص طور پہ اگر مولانا فضل الرحمٰن کی جماعت نے حکومت کا ساتھ نہ دیا۔ لہذا اجلاس فوری ملتوی کر دیا گیا۔ ۔ پھر ن لیگ کو اچانک یاد آگیا کہ تحفظِ نسواں کے بل کو اسلامی بل بنایا جائے۔ اس کے لئے رانا ثنا اللہ نے مذہبی قوتوں سے رابطہ کیا کہ اگر آپ کو اس میں کوئی شِق غیر اسلامی نظر آ رہی ہے تو بتائیں ہم اْس شِق کو نکال دیتے ہیں۔ اس کا فیصلہ مولانا کے حجرے میں ہی ہو گا جہاں مولانا بل سے کاٹنے والے دانت نکال کر بل کو پوپلا بنا کر اور اسلامی شرعی کونسل میں اپنی پارٹی کے مزید ممبران کی نامذدگی کے ساتھ اس بات کا وعدہ کر لیں گے کہ پی آئی اے کی نجکاری بل کے لئے بلائے گئے مشترکہ اجلاس میں کوئی سخن گسترانہ بات نہیں ہو گئی۔ تحفظِ نسواں کا بل اسلامی ہو جائے گا اور پی آئی ای کی نجکاری ہو جائے گئی۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments