لیاری گینگ وار کے منتخب کردہ نمائندے بوکھلاہٹ کا شکار


لیاری گینگ وار کے مفرور کمانڈر وصی اللہ لاکھو اور دیگر کارندوں نے دبئی سے اپنا نیٹ ورک شروع کر دیا، لیاری کے مخصوص علائقوں میں وال چاکنگ کرا دی گئی۔ سابقہ ایم این اے نبیل گبول نے بھی اپنے جاری کردہ بیان میں وارننگ دیتے ہوئے گینگسٹرز کو واضح کر دیا ہے کہ کوئی بھی شخص اس غلط فہمی میں نہ رہے کہ لیاری کو میں تنہا چھوڑ دونگا، میرا جینا مرنا ان کے ساتھ ہے بندوق کی سیاست ہر گز چلنے نہیں دونگا، لالے لوگ اپنا قبلہ درست کر لیں۔ از طرف لیاری کے موجودہ نمائندوں کے آشر باد سے گینگ وار کے حق میں وال چاکنگ کرائی گئی، نبیل گبول کی واپسی اور لیاری میں عوامی مقبولیت کو دیکھتے ہو ئے عزیر بلوچ کے حلف یافتہ نمائندے بوکھلاہٹ کا شکار دکھائی دے رہے ہیں ا پنی وفاداریاں ثابت کرتے ہوئے ایک بار پھر گینگ وار کو انٹر کرانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

حضرت انسان نے بہت کمزور یاداشت پائی ہے، لیکن اتنی بھی نہیں کہ لیاری کے عوام اپنے ساتھ ہونے والی نا انصافیوں کو بھول جائیں، موجودہ نمائندے عوامی ہمدردیاں حاصل کرنے کی ناکام کوششوں میں جھٹے ہوئے ہیں اپنے علاوہ دوسرے کو صراط مستقیم دکھانے اور اس پر دوسروں کو توکل اللہ کی نصیحتیں کر رہے ہیں اپنے علاوہ ہر کسی کا قبلہ درست کرنے میں غضب ناک طریقے سے مصروف عمل یہ خوشیوں کے بیوپاری دوسروں کے چہروں سے مسکراہٹیں چھیننے والے سازشی عناصر دوسرے کی عیب جوئی کر کے اپنا قد بڑھانے کی روش اپنائے ہوئے ہیں اور دوسرے پر نظر ہی نہیں رکھے ہوئے اس کا تعاقب کر کے مار بھگانے کی دوڑ میں ہیں، ہاتھوں میں پتھر اور آستینوں میں چھریاں لئے یہ گینگ وار کے نمائندے خود سے بھاگ پھر رہے ہیں۔

اپنے دل میں اپنے گریبان میں جھانکنا اپنے ضمیر سے روبرو ہونا بہت مشکل کام ہے کوئی ذی ہوش اور مہذب انسان دوسرے کے سامنے ننگا ہونا پسند نہیں کرتا۔ وہ سمجھتا ہے کہ ضمیر کے آئینے کے سامنے کھڑا ہونا دوسرے کے سامنے برہنہ ہو جانے کے مترادف ہے، جو انسان اپنے ضمیر کے آگے شرمسار ہو سکتا ہے وہی داصل خدا کا خوف بھی دل میں جاگزیں کر سکتا ہے، ضمیر کی ملامت سے نظریں چرا لینے والا سمجھتا ہے اسے کوئی نہیں دیکھ رہاجس قسم کی صورتحال بن رہی ہے، رُک کر اپنے ضمیر سے مکالمہ کر لینے ہی میں عافیت ہے اور اسی میں امان ہے جو سمجھ رہے ہیں ان کو اور کسی نے کچھ کرتے ہوئے نہیں دیکھا لہٰذا ڈر کاہے کا۔

وہ بھی خوب جان لیں کہ جیسے ہی ایک نا اہل شخص کے پاس بازوؤں میں طاقت جیب میں روپیہ اور قلم میں اختیار آجاتا ہے اس کی گردن میں تناؤ آجاتا ہے، جس کی حالیہ مثال ہمارے ملک کے سابقہ نا اہل وزیراعظم اور ایک نامعلوم پارٹی کی پُر نور شخصیت الطاف حسین صاحب کی صورت میں موجود ہے، اسی طرح لیاری میں سلطنت کا خواب دیکھنے والے جرائم پیشہ عناصر اور ان کے موجودہ نمائندے بھی اس طاقت کے نشے میں مخمور ہیں، بڑے بڑے سورما اندر سے کھوکھلے اور بزدل پائے گئے ہیں، ان میں کوئی دولت کا غلام ہوتا ہے، کوئی طاقت کا کوئی عقل کا اور کوئی عورت کا کوئی نشے کاتو کوئی نظریئے کا بات اس قدر ہے کہ انسان کا جب توازن بگڑتا ہے وہ آپے سے باہر ہو جاتا ہے۔

چونکہ انسان کو خالق کائنات نے اپنے اوصاف بخشے ہیں اس لئے بہت سے خدائی کے دعوے سے تو گریز کرتے ہیں لیکن عملًا ان میں فرعونیت آجاتی ہے لیکن تاریخ میں ایسے بہت سے فرعون ہو گزرے ہیں کہ زمانہ اور حالات انہیں اس درخت پے بٹھا دیتے ہیں جہاں نہ وہ وہاں بیٹھ سکتے ہیں اور نہ وہ اترنے کی ہمت پاتے ہیں اور نہ ہی حالات کو کنڑول کرنے کی تدبیر و اہلیت رکھتے ہیں، پھر سرکاری مورخ اور کرائے کے تاریخ دان اسے ایک آہنی شخصیت اور اس کے دور کو ایک عہد آفرین دور کا نام دے دیتے ہیں حضرت انسان کمزور یاداشت رکھنے کے باوجود لیاری کی عوام گینگ وار کے چوپٹ راجاؤں کا ہر محاذ پر ان کا مکروہ چہرہ بے نقاب ہوتا دکھاتے رہیں گے۔ لیاری کے حالات سے بے خبر نادان دوست لفافے کی خاطر اپنے آقاؤں کی خوش نودی میں اپنا اور قلم کا وقار مجروح کر رہے ہیں تاریخ کو ہر گز نادان دوستوں کے حوالے نہیں کیا جا سکتا۔ پیپلز پارٹی کی اعلیٰ قیادت کو حقائق کو سامنے رکھتے ہوئے فیصلے کرنے ہوں گے قبل اس کے کہ حا لات ہاتھ سے نکل جائیں،


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).