ریاض کا لگژری ہوٹل ’سعودی شہزادوں کے لیے جیل‘ بن گیا


یہ ایک ایسا برانڈ ہے جس کا دعویٰ ہے کہ اس کے لگژری ہوٹل اور ریزورٹس دنیا کے چوٹی کے تفریحی مقامات پر ناقابل فراموش تجربہ فراہم کرتے ہیں۔
دنیا بھر کے صدور، وزرائے اعظم، اور شاہی خاندان کے افراد رِٹز کارلٹن جاکر لطف اندوز ہو چکے ہیں۔

تاہم بعض رپورٹوں کے مطابق اب سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں واقع اس کمپنی کا ہوٹل سونے کا پنجرہ بن کر رہ گیا ہے۔
ابھی چند ماہ قبل ہی اسی ہوٹل نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی میزبانی کی تھی۔ لیکن اب اسی ہوٹل میں متعدد سعودی ’سرکاری مہمان‘ کی حیثیت سے رہ رہے ہیں اور اسے دنیا کی سب سے پرتعیش جیل قرار دیا جا رہا ہے۔

سعودی عرب کی حکومت کے مطابق بدعنوانی کے خلاف مہم کے دوران گرفتار کیے جانے والے 11 شہزادوں، چار وزرا، اور کئی دوسری اعلیٰ شخصیات کو اس ہوٹل میں بند رکھا گیا ہے۔
اطلاعات کے مطابق ان شخصیات میں بین الاقوامی شہرت یافتہ ارب پتی شہزادہ الولید بن طلال بھی شامل ہیں۔

نیویارک ٹائمز نے ایک ویڈیو شائع کی ہے جس میں رٹز کارلٹن ریاض کا نئے کردار دکھایا گیا ہے۔
اس ویڈیو میں ہوٹل کے بال روم میں لوگوں (جو بظاہر محافظ معلوم ہوتے ہیں) کو قالین پر شوخ رنگوں والے کمبل اوڑھے دیکھا جا سکتا ہے۔ اس کے علاوہ وردی پہنے ہوئے افراد کو دیکھا جا سکتا ہے، جب کہ رائفلیں بھی نظر آ رہی ہیں۔

برطانوی اخبار گارڈین کے مطابق سنیچر کے رات ہوٹل میں مقیم مہمانوں کو کہا گیا کہ وہ اپنا سامان لے کر لابی میں اکٹھے ہو جائیں، اس کے بعد انھیں ریاض کے دوسرے ہوٹلوں میں منتقل کر دیا گیا۔
اخبار نے ایک سینیئر سعودی اہلکار کا بیان شائع کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ حکام ان لوگوں کو جیل میں نہیں ڈال سکتے تھے، اس لیے انھیں اس ہوٹل میں رکھنا ہی سب سے ’باعزت حل‘ تھا۔
منگل کو اس ہوٹل میں کمرہ بُک کرنے کی کوشش ناکام ثابت ہوئی۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32540 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp