سندھ کا مقدمہ


سندھ اور سندھی کے ساتھ ایک چھاپ لگا دی گئی ہے ایک stereotype ہے کہ جیسے سندھ میں صرف وڈیرے بستے ہوں یا پھر صرف ہاری جیسے بس کوئی ظلم کی بستی ہو۔ اس کی ایک وجہ تو خود سندھ کی NGO‘s ہیں جن کی روزی روٹی ہی دنیا کو سندھ کے جھوٹے سچے قصے سنا کے چلتی ہے اور دوسری وجہ بڑے شہروں کے وہ میڈیا پرسنز ہیں جو کبھی لاہور سے نکل کے پتوکی اور کراچی سے جامشورو نہیں گئے ہوں گے مگر بات بے بات سینے میں سندھیوں کا درد اٹھتا ہے۔ فلم میں ڈرامہ میں جرم کی تمثیل کاری میں جس کو کسی غلط کردار میں دکھانا ہو بس ایک اجرک ٹوپی اوڑھا دی خاص طور پر کراچی کے production houses کا تو یہ وطیرا ہے (گو کہ کراچی سندھ کا ہی ہے)۔

سندھی معاشرہ ایک معتدل معاشرہ ہے، پورے ملک میں ہوئی ریڈکلائزیشن کے باوجود آپ کسی ایک ایسی تنظیم تو دور کسی چھوٹے گروپ کا نام نہیں بتا سکیں گے جو سندھی بولنے والوں پر مشتمل ہو اور عسکریت پسند ہو۔ سندھی بیچارہ تو ابھی تک اس تیز طرار دنیا میں عشق کی چھوٹی سی دکان لگا کر بیٹھا ہے اور دوسروں کی اونچی دکانیں دیکھ کر ناجانے کس سوچ میں غلطاں ہے۔ لیکن خلوص جو کہ شاید بڑی دکانوں میں ناپید ہو اس کلی میں صرف وہی ملے گا۔ سندھی اپنی زبان سے پیار کرتا ہے اپنے صوفیوں سے پیار کرتا ہے۔ سندھی ہندو بھی ہوتا ہے مسلمان بھی ہوتا ہے، بغیر کسی فرق کہ ہوتا ہے۔

سندھی پیار کرتا ہے اپنی دھرتی سے اپنی دھرتی کہ لوگوں سے۔ سندھ جیسا ظرف کس کا ہو گا کہ جس میں پنجابی، پٹھان، مہاجر، بلوچ اور تو اور افغانی، برمی، بنگالی بھی رہتے ہیں سندھ کا دسترخوان کبھی چھوٹا نہیں پڑتا۔ جمہوریت کا دامن چھوڑ کر کب سندھ نے آمریت کا ہاتھ تھاما؟ سندھی نہ ہمیشہ پاکستان کھپے کا نعرے لگایا۔ لوگوں نے کہا پنجاب ہمارا حق نہیں دیتا سندھ کے بیٹے نے کہا کوئی نہیں بڑا بھائی ہے حق ہے اس کا۔

لیکن اسی سندھ کے سیاسی فیصلے کو تضحیک کا نشانہ بناتے ہیں وہ کہ جن کے اپنے ہاتھوں نے پورے کا پورا شہر اجاڑ دیا۔ جس سندھ نے آپ کو پالا پوسا آپ اسے ہی بانٹنے کے نعرے لگا دیتے ہو۔ کوئی قوم پرست کسی دوسری قوم کا دشمن نہیں ہو سکتا وہ اپنی قوم سے پیار کرے گا اور دوسری قوم کا احترام کرے گا۔ آخر سندھ کو نا کردہ گناہوں کے لئے کب تک کٹہرے میں کھڑا کیا جائے گا۔

گلستاں کو لہو کی ضرورت پڑی، سب سے پہلے ہی گردن ہماری کٹی
پھر بھی کہتے ہیں مجھ سے یہ اہل چمن، یہ چمن ہے ہمارا، تمہارا نہیں

سندھی کچھ نہیں چاہتا سوائے اس کے کہ اس کی دھرتی پر اس کا حق رہنے دیا جائے۔ مہمان اب مہمان نہ رہیں اس کے بیٹے بنیں اس کے شہروں پہ اس کا حق رہنے دیں۔ آپ کچھ بھی نہ کریں بس ابلاغ کے ذرائع روشن خیال پر امن سندھ کا چہرہ مسخ نہ کریں۔
طلحہ لیاقت(آج سے تین سال پہلے پنجاب سے سندھ آیا تھا اب سندھ سے محبت کرتا ہوں)۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).