فساد میں کوئی فلاح نہیں


انسانی معاشرے میں بہت پیچیدہ اکائیاں ہوتی ہیں۔ ان اکائیوں میں ہزاروں نہیں، لاکھوں بھی نہیں، کروڑوں بلکہ اربوں خیالات کا مجموعہ ہمہ وقت سفر کر رہا ہوتا ہے۔ پاکستان کی آبادی تقریبا اکیس کروڑ ہو چکی، آپ ذرا خیال تو کیجیے کہ اگر اک شخص اوسطا، دس سے بارہ خیالات اک دن میں سوچتا ہو جو اس کے سماجی، معاشرتی، سیاسی اور مذہبی حالات سے جڑے ہوئے ہوں تو یہ تقریبا دو ارب دس کروڑ خیالات روزانہ کے بنتے ہیں جو صرف پاکستان کی حدود سرحدوں کے اندر سوچے جاتے ہیں۔ خیالات کی کیا اہمیت ہوتی ہے؟ بہت زیادہ!

اس لیے کہ ہر عمل کی بنیاد میں اک خیال ہی ہوتا ہے۔ لہذا، عمل کی بہتری کے لیے بہت لازم ٹھہرتا ہے کہ خیال میں بھی بہتری ہو۔ نہ ہو تو جیسا خیال کا کیمیا ہو گا ، اس کے مطابق ہی عمل کا کیمیا ہو گا۔

اس بحث میں جائے بغیر کہ حال ہی میں ہونے والے دھرنے اور اس کے نتیجے میں سے برآمد ہونے والی شورش کے ذمہ داران کون ہیں، تمام پڑھنے والوں سے درخواست ہے کہ اپنے دل پر ہاتھ رکھ کر پوچھیں کہ اک مقدس ہستی ﷺ کے نام پر، اک مقدس موضوع کے نام پر، اور پاکستان میں موجود اکثریتی دین کے نام پر زبان و بیان کا انداز جو اس سارے عرصہ میں بپا رکھا گیا، کیا وہ درست تھا؟ پڑھنے والے اپنے دل پر ہاتھ رکھ کر یہ بھی خود سے پوچھیں کہ کیا وہ اپنے بارے میں وہ الفاظ سن پائیں گے جو اک مقدس موضوع کی آڑ میں پر سٹیج سے مسلسل ادا کیے گئے؟

خیال یہ بھی آتا ہے کہ ہم پاکستانی احتجاج کو تشدد سے ہی کیوں جوڑے رکھتے ہیں؟ اک ثانوی خیال یہ بھی آتا ہے کہ دینی و مذہبی موضوعات پر گفتگو کرنے کے معاملہ پر اک مسلسل اور پھیلا ہوا معاشرتی خوف کیوں ہے؟ کیا خوف کی یہ فضا جو دین اور اسکی تشریحات کے حوالہ جات کے موضوعات پر موجود ہے مسلم معاشرے کے لیے کوئی بھلائی کر رہی ہے؟ اور اگر بھلائی کر رہی ہے تو صاحبو، پاکستان میں موجود لوگوں کی اکثریت اسی وطن سے بھاگ جانے میں کیوں دلچسپی رکھتی ہے؟ اور اگر حقیقتا بھلا ئی ہو رہی ہے تو ہمارا ملک، دنیا کے ممالک کی فہرست میں بدترین ممالک کے آس پاس ہی کیوں پایا جاتا ہے؟

رہنماؤں اور ریاست کو کوسنا تو کہیں آسان ٹھہرا، ہمت کرکے اپنے خیال کے دامن کو بھی ٹٹول لیجیے۔ کہیں وہاں بھی تو تقدیس اور مقدس موضوعات کے نام پر تشدد کی اک دبی دبی خواہش تو موجود نہیں؟

باقی حوالہ کے لیے یہ تصاویر آپ کی نذر ہیں، صاحبو، سلامت رہو۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).