سات یگوں کا سنیاسی باوا
آنند یار
کہاں کے سچے ہو تم
ڈپلومیٹ ہو پکے
سہ ملکی شہری ہو
تثلیثِ محبت کے ماہر
الفاظ گری میں یکتا
آفاقی سفارت کار ہو تم
علم و ادب کے ہر شعبے میں
ٹانگ اڑائے بیٹھے ہو
اردو، انگلش، ہندی اور پنجابی
چار زبانوں میں لکھتے ہو
اصلاْ \”اردو وار\” ہو تم
سچ مانو تو
ادبی اجارہ دار ہو تم
ادبوں کا تقابل کرتے ہو
مشرق و مغرب کو مقابل کرتے ہو
انگریزی تراجم سے لے کر
مضمون نگاری تک
ہر کام مسلسل کرتے ہو
نظموں سے یاری ہے، غزلوں کے دشمن ہو
تنقید خسارے کا کام ہے لیکن
اس میں بھی تم ارجن ہو
عمر تمہاری کیا ہو گی؟
دیکھنے میں تو بوڑھے لگتے ہو
یونانی متھ کے کردار ہو تم
عہدِ مسیحی اور زبوری دور کے عینی شاہد ہو
گوتم بدھ کے چہیتے ہو
صدیوں کا گیان اور دھیان ہو تم
گیتا تم کو ازبر ہے
قرآنی آیات سناتے ہو، نعتیں بھی لکھتے ہو
ہندو ہو کہ مسلمان ہو تم؟
سات یگوں کے سنیاسی باوا
شبدوں کے شیر جوان ہو تم
کہنہ سالی کا بہروپ بھرے بیٹھے ہو
اندر سے تو میرے جیسے بچے ہو تم
آئے ہوئے اک یگ بھی نہیں گزرا اور
جانے کی باتیں کرتے ہو
آنند یار کہاں کے اچھے ہو تم!
آنند یار کہاں کے سچے ہو تم!!
(ستیہ پال آنند کے لیے)
- مجھے یہ نظم نہیں لکھنی چاہیے تھی - 03/09/2023
- ہیلی کاپٹر - 27/08/2022
- مئی میں “دسمبر کی رات” اور کتابوں کی چھانٹی کا غم - 22/05/2020
Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).