اپنی دنیا بدلنی ہے تو چینل بدل دیں


اگر آپ کو یہ محسوس ہونے لگا ہے کہ ہر طرف برائی کا راج ہے، کہیں بھی کوئی اچھائی نہیں ہے، سب آپ کے دشمن ہیں، ساری دنیا پاکستان کے خلاف سازشیں کر رہی ہے، سماج تباہ ہو چکا ہے، ملک کی بربادی میں کوئی کسر باقی نہیں رہی ہے، آپ کو حلال کھانا دستیاب نہیں ہے اور دھوکے سے آپ کو گھی کی جگہ چوہے کی چربی پلائی جا رہی ہے، حکومت خاص طور پر آپ کو پریشان کرنے کی خاطر مشکلات پیدا کر رہی ہے، سیاسی لیڈر اقتدار پانے کی خاطر کسی حد تک بھی گر سکتے ہیں، صرف آپ کی پسندیدہ پارٹی ملک سے مخلص ہے، تو آپ حالات حاضرہ میں ضرورت سے نہایت زیادہ دلچسپی لے رہے ہیں۔

دنیا، امت اور پاکستان کو اس مشکل سے نکالنا اتنا مشکل نہیں ہے جتنا آپ سمجھ رہے ہیں۔ اپنے سامنے پڑا ریموٹ اٹھائیں اور چینل بدل دیں۔ انشاللہ صورت حال میں نمایاں بہتری محسوس ہو گی۔ اس کے بعد اپنے ارد گرد نظر دوڑانے کی کوشش کر لیں اور اپنی زندگی کا اپنے بزرگوں کی زندگی سے تقابل کر لیں۔ آپ کو محسوس ہو گا کہ حالات اتنے برے نہیں ہیں جتنے ٹی وی دیکھ دیکھ کر لگتا ہے۔

تجربے کے طور پر ایک ہفتے کے لئے نیوز چینلز اور ٹاک شو سے دور رہیں اور یا تو ٹی وی سے مکمل اجتناب کریں یا پھر اینٹرٹینمنٹ چینل دیکھیں۔ لیکن یہاں بھی آپ کو نہایت محتاط رہنے کی ضرورت ہے۔ اینٹرٹینمنٹ پر وہ چینل نہ دیکھیں جو نہایت خوبصورت لیکن دکھیاری دوشیزاؤں پر ہوتے سسرالی یا مردانہ ظلم دکھانے پر فوکس کرتے ہیں۔ اس کی بجائے آپ فلمیں دیکھ لیں یا موسیقی کا چینل لگا دیں۔

تفریح کو بہت ہی دل کر رہا ہے تو کارٹون چینل بھی مفید ہوں گے۔ وحشت دیکھنے کا موڈ ہے تو وائلڈ لائف والے چینل لگا لیں۔ ٹریول کا چینل موجود ہے تو وہ لگا کر دیکھیں کہ دنیا میں کیا کیا اچھی چیزیں موجود ہیں۔

لیکن آپ کو اگر خبروں کے بغیر چین نہیں پڑ رہا اور نشہ ٹوٹ رہا ہے تو خبروں کے بین الاقوامی چینل دیکھ لیں۔ سی این این یا بی بی سی وغیرہ پر یہود و نصاری کا غلبہ آپ کو پسند نہیں ہے تو الجزیرہ موجود ہے۔ ان چینلز پر خبریں دکھائی جاتی ہیں، ہیجان پیدا نہیں کیا جاتا۔ آپ کو کسی قسم کی المیہ موسیقی کے بغیر بتا دیا جائے گا کہ فلاں جگہ دہشت گردی میں اتنے لوگ مر گئے ہیں، مگر نہ تو لاشوں کے ٹکڑے دکھائے جائیں گے، نہ ہی دس مرتبہ بتایا جائے گا کہ ”ناظرین دھماکہ ہو گیا ہے، آپ سن رہے ہیں، دھماکہ ہو گیا ہے، ہمارے ساتھ شبیر موجود ہیں جو سب دیکھ رہے ہیں، شبیر کیا آپ بتائیں گے کہ کیا ہو گیا ہے؟ جی میں بتا رہا ہوں دھماکہ ہو گیا ہے، دھماکہ بہت زور سے ہوا ہے۔ ناظرین آپ نے سنا کہ شبیر نے بتایا ہے کہ دھماکہ ہو گیا ہے۔ ہم آپ کو ایک مرتبہ پھر بتائیں گے کہ دھماکہ ہو گیا ہے“۔ نہ ہی کسی مرنے والے کی ماں سے پوچھا جاتا ہے کہ ”آپ کا بیٹا مر گیا ہے، آپ کیسا محسوس کر رہی ہیں؟ “ یہ پروفیشنل نیوز چینل خبر دیتے ہیں، المیہ ڈرامہ نہیں چلاتے۔ عام طور پر کوئی خبر اتنی اہم نہیں ہوتی کہ اسے لائیو دیکھنا ضروری ہو اس لئے خبروں کے لئے اخبارات پر انحصار کریں اور سکون پائیں۔

ایسے چینل جو دوسروں سے نفرت کا سبق دیتے ہیں، ان کا فوکس ہی اس بات پر ہوتا کہ فلانا کتنا برا ہے یا پاکستان میں کتنے برے حالات ہیں اور ان کو کچھ اچھا دکھائی نہیں دیتا، نہ صرف آپ کے ذہن کو زہر آلود کرتے ہیں بلکہ یہ آپ کو شدید ڈپریشن اور پریشانی میں مبتلا کرتے ہیں۔ نتیجہ یہ کہ آپ اس ڈپریشن اور پریشانی کو اپنے ارد گرد کے لوگوں پر نکالنا شروع کر دیتے ہیں۔

ایسے لوگ جو بھلائی کی بات کرتے ہیں اور ہنستے ہنساتے ہیں، ان لوگوں سے کہیں بہتر ہوتے ہیں جو ساری دنیا کے غم آپ پر اس لئے لادتے ہیں کہ ان کے چار پیسے بن جائیں یا وہ کوئی دوسرا مفاد حاصل کر لیں۔ یہ جان لیں کہ دوسروں سے نفرت پیدا کرنے والے نفرت کے بیوپاری ہوتے ہیں اور انہوں نے صرف اپنا سودا بیچنا ہوتا ہے خواہ اس کا نتیجہ تباہی ہو۔

عدنان خان کاکڑ

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

عدنان خان کاکڑ

عدنان خان کاکڑ سنجیدہ طنز لکھنا پسند کرتے ہیں۔ کبھی کبھار مزاح پر بھی ہاتھ صاف کر جاتے ہیں۔ شاذ و نادر کوئی ایسی تحریر بھی لکھ جاتے ہیں جس میں ان کے الفاظ کا وہی مطلب ہوتا ہے جو پہلی نظر میں دکھائی دے رہا ہوتا ہے۔ Telegram: https://t.me/adnanwk2 Twitter: @adnanwk

adnan-khan-kakar has 1541 posts and counting.See all posts by adnan-khan-kakar