حق حقدار تک


وطن عزیز میں تقریباً ہر مسئلے پر سیر حاصل بحث کی جاتی ہے تاہم اس کے باوجود بہتیرے ایسے مسائل بھی ہیں جنھیں یکسر نظر انداز کر دیا جاتا ہے جن میں چھوٹی سطح پر کرپشن ایک اہم مسئلہ ہے۔ اگرچہ آجکل کرپشن جیسا لفظ جس حد تک پاکستان میں رائج ہے اور اس کو لے کر بڑے بڑے جلسے جلوس اورٹی وی شوز کا انعقاد کیا جارہاہے وہیں پرنٹ میڈیا بھی اپنا حق خوب تر ادا کر رہا ہے مگر ان تمام تر میڈیمزپر صرف بڑے پیمانے پر کی جانے والی کرپشن کو ہی زیر بحث لایا جا رہا جبکہ یہ دائمی بیماری قریب قریب ہمارے معاشرے کے ہر طبقے میں امر بیل کی حیثیت اختیار کر چکی ہے

وطن عزیز میں آجکل مختلف طریقوں کی کرپشن کی جارہی ہے۔ جس کی مختلف اقسام ہیں جس میں درجہ اول پر سیاست اور کاروباری سیکٹر براجمان ہیں۔ لیکن اس کے ساتھ ساتھ ہمارے ملک میں کرپشن کی کئی اور اقسام بھی موجود ہیں جن میں سے کچھ تو ایسی ہیں جن کو ہماری بھولی بھالی عوام کرپشن سمجھتی بھی نہیں اب اسے معصومیت کی انتہا کہا جائے، آگاہی سے نا آشنائی یا چالاکی اس کا فیصلہ قارعین پر چھوڑنا ہی بہتر ہوگا۔ خیر اب واپس پلٹتے ہیں اپنے اصل موضوع کی جانب جہاں چھوٹی سطح پر کی جانے والی کرپشن کے اسباب پر روشنی ڈالی جائے گی۔

حال ہی میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں درج اعداد و شمار کے مطابق پاکستان میں سالانہ کم از کم ساڑھے پانچ ارب روپے مختلف قسم کے عطیات کی مد میں جمع کیے جا رہے ہیں آخر اتنی بڑی رقم کہاں اور کن مقاصد کے لئے استعمال کی جا رہی ہے؟

ملکی حالات و واقعات سے باخبر رہنے والے خواتین و حضرات اس بات سے بخوبی واقف ہوں گے کہ وطن عزیز میں بہت سے ادارے موجود ہیں جع ان فنڈز خطرناک مقاصد کے حصول کے لئے نا صرف استعمال کر رہے ہیں بلکہ عطیات کو جمع کرنا ایک منظم کاروبار بن چکا ہےاور اسے چلانے والے مافیا کی شکل اختیا کر چکے ہیں۔

حال ہی میں ایک محفل کے دوران ایک شخص نے اپنا ایک تجربہ دہراتے ہوئے بتایا کہ مجھے دارالحکومت میں ایک شخض نے باقاعدہ طور پر اس کاروبار میں شراکت داری کی ناصرف پیشکش کی بلکہ یہ آفر بھی ساتھ ہی دے ڈالی کہ اگر آپ کہیں سے دس لاکھ روپے تک کا انتظام کرلیں تو میں آپ کو فی الفور کاروبار کے آغاز کے لئے اپاہج خواتین بوڑھوں اور بچوں کا انتظام کر کے دے سکتا ہوں جو فوری کام پر لگ کر ہر رات آپ کو حساب دیں گے اور دنوں میں آپ کے وارے نیارے ہو جائیں گے اس شخص چند ایک افراد کے نام بھی گنوائے جو اس کاروبار سے دن دوگنی رات چوگنی ترقی کر رہے ہیں۔

در حقیقت عطیات اور چندے کے حوالے سے ہمارے ذہنوں میں کچھ ایسی باتیں بیٹھ چکی جن کی بنا پر ہم چندہ بھیک یا عطیات دینا عین ثواب کا کام سمجھتے ہیں اور نا دے کر دل پر بوجھ محسوس کرتے ہیں اور اس مافیا کا حصہ افراد معصوم عوام کے جذبات سے کھلواڑ کر کے اس پیسے سے اپنے مقاصد پورے کرنے میں مصروف ہیں۔ اب ہمیں بحیثیت قوم خیرات و عطیات دینے سے قبل اچھی طرح چھان پھٹک کر لینی چاہیے تاکہ ثواب کی غرض سے دیے ہمارے ہی پیسے کہیں ہماری ہی خلاف استعمال نہ ہو جائیں۔

ہماری خدا ترسی اور بغیر مناسب معلومات کے مہیا کی گئی رقوم سےہی ملک بھر میں ہونےوالے جان لیوا واقعات کے رونما ہونے کا باعث بھی بن سکتی ہیں۔ لہذا ہمیں یہ عہد کرنا چاہیے کہ آئندہ کبھی بھی کسی کو بھی صدقہ خیرات دینے سے قبل مناسب معلومات ضرور حاصل کریں اگر کوئی شخص مشکوک محسوس ہو تو فوری ہیلپ لائن1717پر اطلاع دیں تاکہ ایسے افراد اور اداروں کے خلاف بر وقت قانونی کارروائی عمل میں لائی جا سکے۔ علاوہ ازیں آپ مذکورہ نمبر سے درست اور قابل اعتماد اداروں کے متعلق معلومات بھی حاصل کر سکتے ہیں تاکہ آپ کی حق حلال کی کمائی صرف کسی ضرورتمند کی بھلائی کے لئے استعمال ہو سکے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).