انڈیا میں ایک خاص فصل کے دوران بیوی کے ساتھ سیکس سے پرہیز کی روایت کیوں


انڈین ریاست جھارکھنڈ کے ضلع گڑاباندا کے سینکڑوں شادی شدہ کاشتکار کئی نسلوں سے ایک خاص روایت پر عمل کر رہے ہیں جس کے تحت وہ فصل کی کاشت کے دوران سیکس کرنے سے پرہیز کرتے ہیں۔

اس علاقے کے شادی شدہ کاشتکار سال میں دو مرتبہ تقریباً دو دو مہینے کے لیے برہمچریہ یعنیٰ جسمانی تعلق سے پرہیز کرنے کی روایت پر عمل کرتے ہیں۔ اس دوران فصل پر پلنے والے ریشم کے کیڑوں کو چیٹیوں اور انھیں کھانے والے مختلف کیڑوں اور پرندوں سے بچانا ان کاشتکاروں کا مقصد ہوتا ہے۔

50 سالہ سریش مہتو کے برہمچریہ کے دن اب ختم ہونے کو ہیں۔ وہ بتاتے ہیں کہ ‘تسر یعنی ریشم کے کیڑوں کی افزائش کے لیے پودوں کی کاشت کے دوران ہم اپنی بیوی کے ساتھ سیکس نہیں کرتے۔ وہ ہمیں چھو بھی نہیں سکتی۔ ہم ایک دوسرے سے دور رہتے ہیں۔ ہم اس دوران اس کے ہاتھ کا پکا کھانا بھی نہیں کھا سکتے۔‘

سریش اس کی وجہ بتاتے ہوئے کہتے ہیں کہ ‘ہم لوگ اس فصل کے دوران اگر بیوی کے ساتھ سو جائیں تو فصل میں بیماری لگ جائے گی۔ یہ ہی اصول ہے۔’

دوسری پابندیاں بھی ہیں

اپنی اہلیہ سے دور رہنے کے علاوہ ان کاشتکاروں کو کچھ اور باتوں کا بھی خیال رکھنا پڑتا ہے۔ اسی گاؤں کے نتیانند مہتو بتاتے ہیں کہ ریشم کے کیڑوں کی رکھوالی کرنے کے لیے فصل کے قریب جانے سے پہلے نہانا ضروری ہوتا ہے۔ رکھوالی کے دوران اگر کسی کو ٹوائلیٹ جانا پڑ جائے تو دوبارہ نہانا پڑتا ہے۔ اگر فصل کو نقصان پہنچانے والے کیڑے لگ جائیں تو پوجا کروانی پڑتی ہے اور ایک بکرے کی قربانی بھی دینی پڑتی ہے۔

تسر کی فصل کے دوران یہ روایات نسلوں سے چلی آ رہی ہیں۔ سریش نے بتایا کہ ‘ہمارے دادا جی ایسا کیا کرتے تھے۔ اب ہم ایسا کر رہے ہیں اور ہماری آنے والی نسل بھی یہی کرے گی۔’

مہر سبر کے پیڑ گاؤں سے دور جنگلوں میں ہیں۔

وہ بتاتے ہیں کہ ‘کاشتکاری کے دوران ہم انڈا یا گوشت نہیں کھاتے ہیں۔ جنگل میں ہی جھونپڑی بنا کر رہتے ہیں۔ اپنے ہاتھ سے اپنا کھانا پکاتے ہیں۔ ہمیں اس کا صلہ ملتا ہے۔‘

روایات ٹوٹ رہی ہیں

یہ روایت اب دھیرے دھیرے کم ہوتی جا رہی ہے۔ دھتکیڈی گاؤں میں تسر کی کاشتکاری کی تربیت دینے والے سینٹر میں ہماری ملاقات دیپانجلی مہتو سے ہوئی۔ ان کا خاندان بھی تسر کی کاشتکاری کرتا ہے۔

دیپانجلی نے بتایا کہ ‘پہلے صرف مرد ہی تسر کی کاشتکاری میں حصہ لیتے تھے۔ ہم فصل کے قریب نہیں جا سکتے تھے۔ اب ہم بھی ان کا ہاتھ بٹاتے ہیں۔ ابتدا میں اس تبدیلی کے لیے لوگوں کو راضی کرنا مشکل تھا۔ لیکن اب دو تین برس سے تبدیلی دکھائی دے رہی ہے۔ اب مرد بھی یہ یقین کرنے لگے ہیں کہ خواتین سے فصل کو نقصان نہیں ہوگا۔’

اب جھارکھنڈ کے پہاڑوں سے گھرے اس علاقے میں تسر کی کاشتکاری کا موسم اگلے چھ مہینے بعد مون سون میں دوبارہ شروع ہوگا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32557 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp