پچاس برس بعد پہلی بلوچی فیچر فلم: “زراب”


 

 

30  دسمبر 2017 ایسا دن ہے جب بلوچستان اور بلوچ ثقافت کے لئے ایک نئی تاریخ رقم ہونے جا رہی ہے۔ ایک بلوچی فیچر فلم ہے جس کا ریڈ کارپٹ ورلڈ پریمیر خلیجی ملک بحرین میں کیا جا رہا ہے۔

زراب کے فلمساز و ہدایت کار جان البلوشی ایک بحرینی نژاد بلوچ نوجوان ہیں۔ وہ ایک باصلاحیت مصور، فوٹوگرافر، فلم ساز اور ہدایت کارہیں۔ ہالی وڈ سے فلم سازی کی تربیت لے چکے ہیں۔ جان البلوشی کا بنیادی تعلق گوادر سے ہے۔

اس سے پہلے 70 کی دہائی میں نامور اداکار انوراقبال بلوچ نے بلوچی فلم حمل و مہ گنج بنائی تھی جو کہ ریلیز ہونے سے قبل تنازعات کا شکار ہوکر ڈبے میں بند ہوگئی تھی۔ تب سے لے کر اب تک کوئی بھی بلوچی فلم سنیما کی سطح تک ریلیز نہ ہوسکی۔ اب یہ اعزاز نوجوان فلمساز جان البلوشی کے حصے میں آیا ہے۔ ایک امید ہے کہ جان البلوشی کی زراب سے دوسرے فلم سازوں کو حوصلہ ملے گا اور بہت جلد بلوچی فلمیں سنیما کی سطح پہ ریلیز ہوں گی۔

یہ کہانی ہے گوادر کی، گوادر جو اک ابھرتی ہوئی معاشی مرکز بنتا جا رہا ہے ۔ اسی گوادر میں عام لوگوں کی زندگی کیسی گزر رہی ہے ۔ ان کے شب و روز ان کے خواب۔ ان کی زندگی کی کیا کیا مشکلات ہیں ۔ زراب میں اسی کی عکاسی کی گئی ہے۔ بحرین سنیما میں ورلڈ پریمئر شو کے بعد جلد اس فلم کو کراچی سمیت بلوچستان بھر میں ریلیز کیا جائے گا۔

  


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).