شٹل کاک برقعہ میں رقص اور ضلعی ناظم پشاور


جب انسان اپنے دائرے سے باہر نکل جاتا ہے تو وہ کہیں کا بھی نہیں رہتاـ اور جب ثقافت اور تہذیب کو چھوڑا جاتا ہے تو وہ قوم مٹ جاتی ہے۔ پٹھان، پختون اپنی ثقافت پر فخر کرتے ہیں اور سب کچھ بھول جائیں گے مگر اپنی ثقافت کو نہیں بھولیں گے۔ اس کو دوام بخشنے کے لئے ان کی جانب ہمیشہ نظر رکھیں گے اور کوشش ہوگی کہ اپنے کلچر کو پروموٹ کریں۔ پختون اپنی مضبوط تاریخ اور غیرت کی وجہ سے پوری دنیا میں مشہورہیں۔ یہ وہی قوم ہے جس کے بارے میں سکندر اعظم نے کہا تھا کہ ان پر کوئی بھی حکمرانی نہیں کرسکتا اور اس کی واضح مثالیں ہمیں تاریخ کے اوراق پلٹتے ہوئے مل جاتی ہے۔ اور پختون وہ واحد قوم ہے جو اپنی خواتین کی عزت پر مر مٹنے اور ان کے لئے دوسروں کو مارنے پر کسی سوچ کے بغیر تیار ہوجاتے ہیں۔ جتنی عزت خواتین کی پختون معاشرے میں ہے شاید ہی کہیں اور ہو۔

یوں تو ہمارے اقدار اور روایات میں بہت سی چیزیں شامل ہیں مگر خواتین کے پردے کے حوالے سے پختون بہت کانشیس واقع ہوئے ہیں۔ جس کو لبرل مافیا دقیانوسی سوچ کے حامل لوگ کہتے ہیں۔ مگر پردہ خواتین خود بھی نہیں چھوڑتیں انہیں برقعے میں، چادر میں اپنا اپ محفوظ لگتا ہے۔ دوسری جانب ہمارے اقدار میں خواتین کا پردہ شامل ہے جس کے لئے وہ چادر کا سہارا لیتی ہیں۔ جس سے جسم چھپا ہوا ہو۔ یا پھر برقعہ پہنا جاتا ہے جس میں پورا جسم ڈھکا ہوا ہوتا ہے.جاہلیت کے دور میں یہ عالم تھا کہ فاسق لوگ اندھیری راتوں میں راستے سے گزرنے والی عورتوں پر آوازیں کستے تھے۔ اس لئے پاک دامن عورتوں پر کوئی لب نہ ہلا سکے اسلئے اللہ تبارک و تعالی نے مسلمان عورتوں کو پردے کا حکم دیا جس کو پختون قوم نے روز اول سے ہی لازم قرار دیا ہے۔

پہلے زمانے میں شٹل کاک برقعے کا استعمال کیا جاتا تھاـ جو پختون خواتین کی شان ہے جس کے بغیر کوئی بھی خاتون گھر سے باہر نہیں نکل سکتی تھی۔ اور عموما خواتین جب گھروں سے باہر نکلتی تھیں تو یہی برقعہ ہوتا تھاـ مجھے یاد ہے جب میں چھوٹا تھا تو دادی اور ماں کے ساتھ اسی شٹل کاک برقعے کو پکڑ کر گھر سے نکلتا تھا۔ جب بھی کہیں انہیں جانا ہوتاـ اور دادی تو برقعے کے بغیر گھر سے نکلتی ہی نہیں تھی. اب بھی وہی صورت ہے مگر ان برقعوں کے سٹائل میں تبدیلی آگئی ہے۔ اُن شٹل کارک برقعوں کی جگہ فیشنی برقعے اور چادر اگئے ہیں۔ جنوبی اضلاع میں اب بھی شٹل کاک برقعے استعمال ہورہے ہیں جبکہ سوات، صوابی مردان وغیرہ میں برقعوں کی جگہ بڑی بڑی مخصوص چادروں نے لے لی ہے۔ مگر پردے کا نظریہ موجود ہے جس پر پختون کمپرومائز کرنے کو تیار نہیں ہے اور نہ کبھی کریں گے۔ جب تک پختون معاشرہ ہے، یہی پردہ اور برقعے کا تصور ہوگا۔

اس شٹل کاک برقعے اور پردے کو بدنام کرنے کے لئے بہت کوشیشیں کی گئی اوراب بھی اس پر حملے جاری ہیں۔ زرعی انسٹی ٹیوٹ پر حملے میں شٹل کاک برقعوں کا استعمال کیا گیا جس سے برقعے کی بے توقیری عسکریت پسندوں نے کی۔ اسی طرح لبرل خواتین کو پردے سے باہر نکالنے کے لئے کروڑوں روپے لگوا رہے ہیں جس کے لئے وہ پروگرامات کا انعقاد کرتے ہیں کہ یہ خواتین کے ساتھ زیادتی ہے مگر انہیں کوئی خاطر خواہ کامیابی نہیں ملی ہےـ اس برقعے اور پردے کے خاتمے کے لئے جتنی بھی کوشیشیں کی جائیں وہ کامیاب نہیں ہونے والی مگر حملے اس پر جاری ہیں.

زرعی انسٹی ٹیوٹ پر حملے میں شٹل کاک برقعے کے استعمال کے بعد گزشتہ ایک دفعہ پھر شٹل کاک برقعے کی بے عزتی کی گئی جب زرعی یونیورسٹی کے طالب علموں نے شٹک کاک برقعے پہن کر رقص کیا اور یہ رقص کسی اور کے سامنے نہیں بلکہ پی ٹی آئی کے ضلعی ناظم پشاور عاصم خان کے سامنے نشتر ہال میں کیا گیا۔ جس پر اُسے کوئی شرم نہیں آئی۔

ہوا کچھ یوں کہ ایگریکلچرل یونیورسٹی پشاور کا پروگرام نشتر ہال میں ہورہا تھا۔ جس ـمیں کچھ لڑکوں نے شٹل کاک برقعے پہن کر خواتین کا رقص کیا پتہ نہیں اس رقص کے پیچھے ان کی کیا منطق تھی اور کیوں انہوں نے اس رقص کے لئے خواتین کےشٹل کاک برقعے جو کہ ہماری ثقافت کا حصہ ہیں میں رقص کرکے برقعے کی توہین کرنے کی سوجھی جبکہ ناظم صاحب اس پروگرام میں موجود تھے۔ بجائے اس رقص کو روکنے کے وہ اس رقص سے محفوظ ہوئے جس میں روایتی برقعے کی بے عزتی کرنے میں کوئی دقیقہ فروگزاشت نہیں کیا۔ نہ ہی نشتر ہال میں بیٹھے ہوئے کسی پختون کو اس حوالے سے شرم آئی کہ جو طلباء اسٹیج پر برقعہ پہن کر ناچ رہے ہیں اس سے ان کی بے عزتی کے ساتھ ساتھ ان کی ماؤں بہنوں بیٹیوں کے منہ پر طمانچہ ہے۔

اس سے یہ ثابت کرنے کی کوشش کی جارہی تھی کہ پختون خواتین تو چاہتی ہیں کہ وہ رقص کریں مگر برقعہ ان کے درمیان ایک بڑی رکاوٹ ہے جس سے وہ چھٹکارا پانا چاہ رہی ہیں۔ شاید یہ بھی لوگوں کو دکھانا مقصود تھا کہ پردہ رقص کے اگے کوئی رکاوٹ نہیں۔ برقعہ پہن کر بھی رقص کیا جاسکتا ہے۔ اور دوسری جانب پی ٹی آئی کے باریش ضلعی ناظم بھی داڑھی سمیت اس برقعہ رقص میں محو ہوکر نئی تبدیلی کی جانب اشارہ کر رہے تھے.


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).