والدین اپنے بچوں کی حفاظت خود کریں


پاکستانی معاشرہ اخلاقی طور پرانحطاط کا شکار ہے جس کے سبب معاشرے میں جرائم کی شرح بے پناہ بڑھ گئی ہے جن میں سرِفہرست بچوں کے ساتھ سرزد ہونے والے جنسی جرائم ہیں۔

گزشتہ روز قصور میں آٹھ سالہ زینب کی مسخ شدہ نعش کچرے کے ڈھیر سے ملی جس سے نہ صرف قصور میں بلکہ پورے ملک میں غم و غصے کی لہر دوڑ گئی، قصور شہر میں عوام نے ہڑتال کی اور ننھی زینب کے جنازے میں شریک ہوئے، جبکہ سوشل میڈیا پر ملک بھر سے ملزمان کے خلاف سخت ترین کارروائی کا مطالبہ کیا گیا۔

بتایا جارہا ہے کہ قصور شہر میں یہ اس نوعیت کا دسواں واقعہ ہے اور آج سے تین سال قبل بھی قصور کے ہی ایک واقعے کی گونج ساری دنیا میں سنی گئی تھی جب انکشاف ہوا کہ کچھ با اثرملزمان نے نہ صرف یہ کہ 286 بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کی بلکہ ان کی ویڈیو بنا کر طویل عرصے تک انہیں بلیک میل کرتے رہے۔

اس نوعیت کے سنگین جرائم کی روک تھام کے لیے ضروری ہے کہ بچوں کو کچھ باتیں احتیاطی تدابیرکو طور پرسکھائی جائیں اور والدین خود بھی اپنےبچوں کی سرگرمیوں پر سخت نظر رکھیں چاہے وہ ابھی کمسن ہوں یا تازہ تازہ سنِ بلوغت کوپہنچے ہوں۔

احتیاطی تدابیر

اپنی بچوں بالخصوص بیٹیوں کو خبردار کریں کہ کبھی کسی کی گود میں نہ بیٹھیں چاہے وہ ان کے قریبی رشتےدار کیوں نہ ہوں۔
جیسے ہی آپ کے بچے دوسال کی عمر کو پہنچیں ان کے سامنے لباس تبدیل کرنا ترک کردیں اور ان کا لباس بھی تنہائی میں تبدیل کرائیں۔

کبھی کسی بڑے کو اجازت نہ دیں کہ وہ آپ کے بچے کو ”میری بیوی“، یا ”میرا شوہر“، کہہ کر پکارے یا دیگرکسی قسم کے رومانوی القابات آپ کے بچے کے لئے استعمال کرے۔

جب بھی آپ کا بچہ اپنے دوستوں کے ہمراہ کھیلنے کے لئے باہر جائے تو یہ آپ کی ذمہ داری ہے کہ اس پرنظر رکھیں کہ وہ کس قسم کے لوگوں میں گھلتا ملتا ہے اور کیسے کھیلوں میں دلچسپی رکھتا ہے۔

اگر آپ کا بچہ کسی بڑے کے ساتھ کہیں باہرجانے میں یا تنہائی میں وقت گزارنے میں ہچکچاتا ہے تو کبھی بھی اس کو مجبور نہ کریں بلکہ وجہ معلوم کرنے کی کوشش کریں کہ بچہ ایسا کیوں کرتا ہے، ساتھ ہی ساتھ یہ بھی نظر رکھیں کہ کہیں آپ کا بچہ بڑی عمر کے کسی مخصوص شخص کی صحبت تو پسند نہیں کرتا۔

اگر بچے کے رویے میں کسی بھی قسم کی تبدیلی محسوس کریں تو اسے نظر انداز مت کریں بلکہ کوشش کریں کہ مختلف نوعیت کے سوالات کے ذریعے آپ اس تبدیلی کی وجہ جان پائیں۔

جب آپ کے بچے بالخصوص بیٹیاں سنِ بلوغت کو پہنچنےلگیں تو انہیں جنسی معاملات سے متعلق درست آگاہی فراہم کریں، یاد رکھیں اگر آپ اپنے بچوں کوخود یہ سبق نہیں پڑھائیں گے تو پھر معاشرہ انہیں جنسی معاملات کی غلط اور بے ہودہ تشبیہات سے روشناس کرادے گا۔

بچوں کو کوئی بھی نئی کتاب یا ویڈیو میٹیریل ( کارٹون، مووی وغیرہ) دکھانے سے پہلے ایک بارخود ضرور پڑھیے یا دیکھئے اور ساتھ ہی ساتھ کیبل پر ”پیرنٹل کنٹرول“، رکھیے۔ نا صرف یہ بلکہ اپنے حلقہ احباب میں بھی ان تمام افراد پر یہی اقدامات کرنے پرزور دیجئے جن کے بچوں سے آپ کے بچے مسلسل ملتے ہیں۔

جیسے ہی آپ کے بچے تین سال کی عمر کو پہنچیں، انہیں جسم کے مخصوص اعضاء کو دھونے کا طریقہ سکھائیں اور ساتھ میں یہ ہدایت بھی کریں کبھی کسی کو ان حصوں کو چھونے کی اجازت نہ دے چاہے وہ آپ خود کیوں نہ ہوں۔

آپ کو اپنی معاشرت میں کچھ تبدیلیاں کرنا ہوں گی، ایسے مواد اور اشخاص کو اپنی زندگی سے خارج کردیں جو کہ آپ کے معصوم بچوں کے ذہن پرکسی منفی طورنظرانداز ہوسکے۔

اگر آپ کا بچہ کسی مخصوص شخص کے بارے میں شکایت کرتا ہے تو اس معاملے میں خاموشی ہرگز اختیار نہ کیجئے۔

اپنے گھر کا ماحول مذہبی رکھیے اور بچوں کو عبادت اور عبادت گاہوں سے مانوس کرائیے تا کہ ان کے خیالات میں پاکیزگی کی آمیزش ہوتی رہے۔

خدا نخواستہ اگر کسی بچے کے ساتھ کوئی سانحہ پیش آجاتا ہے تو اسے ڈانٹنا مارنا تو دور کی بات بلکہ موردِالزام بھی نہ ٹھہرایے بلکہ انتہائی ملائمت اور پیار سے اسے سمجائیں کہ اس معاملے میں اس کی کوئی غلطی نہیں ہے اور یہ کہ وہ اس کا اثر اپنے ذہن پر ہرگز نہ لے۔

یاد رکھیے کہ آپ کے بچے بے حد قیمتی ہیں اور ان کی حفاظت کرنا آپ کی سب سے اہم ذمہ داری ہے لہذا معاشرے سے خوفزدہ ہوئے بغیر اپنے بچوں کی تربیت صحیح خطوط پر کیجیے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).