شہید وں کے اصل قاتل کون؟


\"imam دہشت گردی میں شہید ہونے والے پاکستانیوں کے قاتل اکیلے دہشت گرد نہیں ہیں بلکہ اصل قاتل وہ ہیں جو وطن عزیز میں علی الاعلان دہشت گردوں کی پشت پناہی کرتے رہے ہیں۔  قوم کو روز روشن کی طرح واضح مندرجہ ذیل کرداروں کو ضرور سمجھنا چاہیئے:

 

1۔ جنھوں نے دہشت گردوں کی پنیری لگائی، ٹریننگ دی، اسلحے سے لیس کیا اور انھیں اپنے اسٹرٹیجک اثاثے   سمجھ  کر وطن عزیز میں خوب پنپنے کا موقع دیا۔ ان خود ساختہ اصحاب وقارنے اپنے اصل کام کو چھوڑ کر سیاسی معاملات میں دخل اندازی کو ہی اپنا اولین فرض سمجھ کر خوب نبھایا۔ دہشت گردوں کے خلاف کالام اور بنوں  کے بعد سول حکومت کی خواہش پر مزید آپریشن جاری رکھنے کی بجائے اسی سول حکومت کے خلاف اپنے جموروں کے ساتھ ملی بھگت کر کے میمو گیٹ آپریشن شروع کردیا۔  اپنی ذمہ داریوں کے سلسلے میں بیسیوں بار صریحاً کوتاہی برتنے پر اپنے خلاف کوئی کارروائی نہ ہونے دی۔ مزید برآں، اصحاب وقار کی \’حب الوطنی\’ الٹا  انہی سیاسی و سماجی قوتوں کے خلاف زور مارتی ہے، جو دہشت گردوں کا اولین نشانہ ہیں۔ اب سوچنے کی با ت ہے کہ یہ مشترک اقدار کیا پیغام دیتی ہیں؟

 

2۔ فرنٹ پراپنی جانیں قربان کرنے والے سچے سپاہیوں سمیت تقریبا ایک لاکھ پاکستانیوں کے قاتل طالبان کے بارے میں شریف برادران برسرعام کہتے رہے کہ طالبان کا اور ہمارا مؤقف ایک ہے، طالبان پنجاب میں دہشت گردی نہ کریں۔ یہ پاکستان میں طالبان کے نظام کے نفاذ کا ذکر کرتے رہے۔ شریف برادران طالبان کو فنڈز دیتے رہےاور خفیہ معاہدے کرتے رہے کہ ہمارے خاندان کو معاف رکھیئے، بھلے باقی پاکستان کے پرخچے اڑا دیجئے۔ علاوہ ازیں، یہ طالبان کے خلاف آپریشن کرنے کے بھی خلاف تھے۔

 

سانپ اور گاندھی ایک جگہ اکٹھے ہوجائیں تو سانپ گاندھی کو نہیں ڈستا اور گاندھی سانپ پر لاٹھی نہیں مارتے، یہ پیشہ ورانہ حسن سلوک ہے، قائد اعظم نے یہی  باکمال پھبتی کسی تھی۔

 

4۔ تحریک انصاف پارٹی نے پوری قوم کے سامنے کہا کہ طالبان کے نظریات سے پاکستان کو کوئی خطرہ نہیں۔ یہ لوگ طالبان کی بڑی سے بڑی دہشت گردی پر خاموش رہے، طالبان سے مذاکرات کی فریادیں کرتے رہے اور انھیں پشاور میں دفتر کھولنے کے ساتھ ساتھ اور بہت کچھ دینے کےترلے کرتے رہے۔ جواب میں طالبان نے بھی اعلان کیا کہ عمران خان کے علاوہ وہ کسی کو وزیراعظم نہیں مانتے اور طالبان نے عمران خان کو وزیرستان میں جلسہ تک کرنے کی دعوت بھی دی۔ اِس کے علاوہ یہ پارٹی بھی  طالبان کے خلاف آپریشن کی  مخالف تھی۔

 

5۔ جماعتِ اِسلامی کے سربراہ نے کہا کہ قتال فی سبیل اللہ عام کیے بغیر انقلاب نہیں آ سکتا۔ انھوں نے پوری قوم کے منہ پر زناٹے دار طمانچہ مار کر کہا کہ خود کش حملہ آور شہید ہیں۔ جماعتیوں کے گھروں سے بار بارطالبان برآمد ہوتے رہے۔

 

6۔ وہ سیاسی جماعتیں جو مئی 2013ء کے عام انتخابات میں طالبان کی اتحادی تھیں، ان سیاسی جماعتوں کے علاوہ دوسری سیاسی جماعتوں کو انتخابات میں حصہ لینے کی اجازت نہیں تھی۔ طالبان مخالف جماعتوں کے رہنما اگر جنازوں میں بھی شریک ہوتے تھے توطالبان خودکش حملے کر دیتے تھے۔

 

7۔ وہ عدالتیں جو دہشت گردوں کو آزاد کرتی رہیں۔ طالبان نے بھی جواباً کھل کر اظہار کیا کہ اگر پاکستانی ارباب اختیار میں کوئی بہتر شخص ہے تو وہ چیف جسٹس افتخار چوہدری ہے۔

 

8۔ وہ خودساختہ صحافت کے اونچے مینار جو طالبان اور ان کے اتحادیوں کی تعریف میں زمین و آسمان کے قلابے ملا تے رہے اور عوام کو حقائق بتانے سے ہمیشہ پرہیز کرتے رہے۔

 

وطن عزیر میں منافقت کا عروج دیکھیئے کہ دہشت گردی میں شہید ہونے والوں کےسب سے بڑے غمگسار بھی مندرجہ بالا بہروپیے  ہیں، جن کے ہاتھوں پر شہیدوں کے خون کے دھبے واضح طور پر نظر آر ہے ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
1 Comment (Email address is not required)
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments