ڈاکٹر شاہد مسعود یہ سب کس کے اشاروں پر کر رہے ہیں؟


ڈاکٹر شاہد مسعود نے زینب کے ساتھ زیادتی اور قتل کرنے والے درندے عمران کے حوالے سے دنیا کو حیران و پریشان کر دیا ہے۔ پاکسانی میڈیا اور معاشرے میں تو صرف اور صرف ڈاکٹر شاہد مسعود کا ٹرینڈ چل رہا ہے بلکہ ڈاکٹر صاحب کے اس انکشاف کا تو سپریم کورٹ نے بھی ازخود نوٹس لیا ہے مگر ابھی بھی ڈاکٹر شاہد مسعود نادیدہ اشارے اور بین الاقوامی میڈیا کے انتظار میں بے تاب نظر آتے ہیں۔

بظاہر تو یہ لگ رہا ہے کہ ڈاکٹر شاہد مسعود اپنے غیبی اور نا دیدہ طاقتوں کے جوہر دکھا کر کسی سیاسی پارٹی میں شامل ہونے کی کوشش کر رہے ہیں گویا اپنی غیبی طاقت کی وجہ کسی کو اقتدار دلانا یا پھر کسی کو بھی بڑی مصیبت سے بچانا ان کے دائیں ہاتھ کا کھیل ہے۔

بقول ڈاکٹر شاہد مسعود کے انہوں نے زندگی میں کبھی جھوٹ نہیں بولا۔ ڈاکٹر صاحب کبھی تو پاکستان کی مایہ ناز گلوکارہ نازیہ حسن کے طبی اور روحانی معالج کے روپ میں نظر آئے تو کبھی صحافی تو کبھی سیاسی کارکن بن کر اپنے استاد جنرل حمید گل کے بتائے ہوئے گر محترمہ بے نظیر بھٹو کو سکھانے کا دعوی کرتے نظر آئے۔ ڈاکٹر صاحب پھر سنہ 2000 میں لندن میں سیاسی پناہ لے لیتے ہیں اور لندن جا کر حکومتی وظیفے لیتے ہوئے وہاں ایک ٹی وی اور اخبار میں کام کرتے ہیں جس کے بعد ڈاکٹر صاحب پر یہ الزام لگتا ہے کہ آپ جھوٹ بول کر وظیفہ اور نوکری کے پیسے لیتے ہیں جو برطانیہ میں ایک جرم ہے۔ اس کے بعد ان کا یہ جرم ثابت بھی ہو جاتا ہے مگر پھر بھی ڈاکٹر صاحب اپنے کڑوے سچ پر ابھی بھی قائم رہتے ہیں کہ وہ جھوٹ نہیں بولتے۔

پھر ڈاکٹر صاحب کو اشارہ ہوا کہ ایک ڈائیلاگ نامی تھنک ٹینک بناؤ اور اس میں شامل ہونے والا ہر شخص اپنے اخراجات کا خود ذمہ دار ہوگا۔ بقول ڈاکٹر صاحب کے اس تنظیم کو کسی نے بھی ٖفنڈنگ نہیں کی سارے لوگوں نے اپنے اخراجات خود اپنی جیب سے برداشت کیے مگر لوگ پھر کیا جھوٹ بولتے ہیں کہ بیرون ملک سفری اخراجات اور فائیو اسٹار ہوٹلوں کا خرچہ ڈاکٹر صاحب کی اس تنظیم نے ادا کیا۔ بقول ڈاکٹر صاحب کہ جب محترمہ بے نظیر بھٹو طویل جلاوطنی کے بعد اپنے ملک واپس آ رہی تھیں تب بھی ڈاکٹر شاہد ان کے ساتھ تھے اور بے نظیر بھٹو نے ان سے جہاز میں پوچھا کہ ڈاکٹر صاحب کیا آپ کو موبائیل پر تو میسیج آیا ہے تو ڈاکٹر صاحب نے بولا ہاں۔ شاید ڈاکٹر صاحب کو یہ غیبی اشارہ ہوا تھا کہ بے نظیر بھٹو پر کراچی میں حملہ ہوگا اور کچھ نہ کچھ برا ہو کے رہے گا۔ بے نظیر بھٹو کی شہادت کے بعد ڈاکٹر صاحب کا غیبی اشارہ تو سچ ثابت ہوا کاش کے وہ اس غیبی اشارے کے بارے محترمہ کو پہلے آگاہ کر دیتے تو ان کی جان بچ جاتی۔

اس کے بعد ڈاکٹر صاحب کو اشارہ ہوا کہ آپ ایک قومی اداری کو بچانی کے لیے اس کے چیئرمین بن جائیں اور آپ پی ٹی وی کے چیئرمین بن گئے اور مشیر خاص بن کر زرداری صاحب کو مفید مشورے دینے لگے ابھی آپ کامیابی سے ترقی کی منازل طے کر کے وزیر بننے جا ہی رہے تھے کہ آپ کے خلاف شیطان مردود نے سازش کر کے آپ کو نوکری سے نکلوا دیا مگر آپ کو پہلے سے اشارہ ہو چکا تھا کہ پی ٹی وی اور حکومت سے بدلا لینا ہے اور آپ نے بھی لاکھوں روپوں کا چونا پی ٹی وی کو لگایا۔

ڈاکٹر صاحب نے جب سے رات دن کی تحقیق اور برسوں کی تپسیہ سے End of Time ڈاکومینٹری بنا کر دنیا کو بتایا کہ اس دنیا کا خاتمہ کب اور کس طرح ہو گا اور دجال کا نزول کب اور کہاں سے ہوگا تب سے دجال اور ان کے ساتھی شیاطین آپ کے جانی دشمن بن گئے اور آئے روز آپ کو جھوٹا ثابت کرنے کی سازشوں میں مصروف ہیں۔ مگر آپ ہیں کہ سچ کے سوا کچھ بولتے ہی نہیں۔ یاد رہے کہ جب ڈاکٹر صاحب نے غیبی اشارے سے End of Time ڈاکیو مینٹری بنائی تو دنیا کے اسکالر، تحیقق دانوں نے آپ پر یہ الزام لگائے کہ یہ پوری تحقیق ان کی ہے اور ان کی اجازت کے بغیر، بنا ریفرنس دیے ڈاکیومینٹری اور کتاب بنا ڈالی۔ مگر دیکھا جائے تو اس کو بنانے اور ٹی وی پر اپنے ٹاک شوز میں دکھانے کا اشارہ تو صرف اور صرف ڈاکٹر شاہد مسعود کو ہی ہوا تھا۔ باکل اسی طرح جیسے ڈاکٹر شاہد سابق گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد کو اپنا کلاس فیلو کہتے ہیں حالانکہ ڈاکٹر عباد اس بات کو نہیں مانتے کہ وہ کبھی بھی ڈاکٹر صاحب کے ساتھ پڑھے ہوں مگر ان کو کیا پتہ کہ سچ تو ڈاکٹر صاحب ہی بولتے ہیں اور ان کے پاس غیبی طاقتیں بھی ہیں اور شاید بھارتی فلم مسٹر انڈیا والی گھڑی بھی ہے جو پہن کر وہ کہیں بھی جا سکتے ہیں وہ تو لوگوں کو دیکھ سکتے ہیں مگر لوگ ان کو نہیں۔

ڈاکٹر شاہد مسعود قصور کے تمام واقعات کی گتھی سلجھانا چاہتے ہیں مگر سارا میڈیا اور حکومت ان کو جھوٹا قرار دینے کی کوشش میں مصروف ہے۔ مگر اب بھی سازشی نظریات پر یقین رکھنے والوں کو ڈاکٹر شاہد مسعود کی کہی ہوئی باتیں سچ لگ رہی ہونگی کہ یہ سب کچھ ایک بین الاقوامی سازش، پورن ریکیٹ اور ایک وفاقی وزیر کا کام ہے جس کے سارے ثبوت اور کچا چٹھا ڈاکٹر شاہد کے موبائیل فون میں محفوظ ہے اس لیے ڈاکٹر شاہد مسعود کے موبائل فون کو شدید خطرہ لاحق ہے کہ کہیں ایک دم چوری نہ ہو جائے۔  ڈاکٹر شاہد مسعود نے تو کہہ دیا ہے کہ وہ کسی بھی جے آئی ٹی کو نہیں مانتے نہ ہی وہ ڈی آئی جی اور ایس پی سطح کے چھوٹے افسران کو ثبوت دیں گے۔ اگر سپریم کورٹ اس جے آئی ٹی کو تسلیم کر بھی لے مگر ڈاکٹر صاحب اسے نہیں مانیں گے اور وہ ٹویٹ کرتے رہیں گے کیونکہ وہ سچ بول رہے ہیں۔

ڈاکٹر صاحب کو قصور کے واقعے کا بڑا افسوس ہے اور زینب کے واقعے میں ملوث اس عمران علی کی جان کو بھی خطرہ نظر آ رہا ہے کہ اسے مار دیا جائے گا۔ دیکھا جائے تو اس طرح کے درندوں کو اکثر و بیشتر جیل میں قیدی ہی مار ڈالتے ہیں۔ کہیں ڈاکٹر شاہد مسکراتے مسکراتے ملک ہی نہ چھوڑ کر چلے جائیں کہ ان کو غیبی اشارہ ہوا ہے کہ وہ ثبوت لینے بیرون ملک جائیں اور وہاں جا کر انہیں ایک اور اشارہ ہو کہ اب آپ کی جان کو شدید خطرہ لاحق ہے یا پھر کسی بیماری کے باعث علاج کی شدید ضرورت ہے۔ کہیں ڈاکٹر شاہد مسعود فلمی دنیا میں دکھائی جانے والی کہانیوں میں موجود اسپلٹ پرسنیلٹی والے کردار کا شکار تو نہیں؟


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).