جانے نہیں دوں گا، نام ای سی ایل پر ڈالوں گا؛ چیف جسٹس ڈاکٹر شاہد مسعود پہ برہم


قصور کی معصوم زینب کے زیادتی اور قتل کیس پرازخود نوٹس کی سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں سماعت کے دوران ملزم کے 37بینک اکاؤنٹس کا دعویٰ کرنے والا اینکرپرسن عدالت میں ثبوت پیش نہ کرسکے، چیف جسٹس اینکر پرسن پر برہم ہوگئے۔

چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس منظور ملک پر مشتمل 3 رکنی بینچ ازخود نوٹس کیس کی سماعت کر رہا ہے۔

سماعت کے دوران چیف جسٹس نے اینکر کے بینک اکاؤنٹ کے دعوے پر ریمارکس دیئے کہ کیس کی تفتیش سے باز آجائیں اور الزامات کے ثبوت دیں۔ جے آئی ٹی سپریم کورٹ نے بنائی آپ اس پر عدم اعتماد نہ کریں۔ چیف جسٹس نے اینکر پرسن کے الزامات کی تحقیقات کےلیے ڈی جی ایف آئی اے بشیر میمن کی سربراہی میں نئی جے آئی ٹی بنا دی۔

زینب قتل کیس کی ازخود نوٹس کی سماعت کے دوران اینکرپرسن نے ثبوت دینے کے بجائے الٹا چیف جسٹس سے سوال کرنا شروع کردیے اور کہا کہ آپ بھی تو اسپتالوں کا دورہ کرتے ہیں۔ جس پر چیف جسٹس بولے آپ یہ کیا بات کر رہے ہیں میں ثاقب نثار ہوں، مفاد عامہ کا کام کرتا ہوں، میرے کام کرنے کا اپنا طریقہ کار ہے، آپ بتائیں کہ اپنے پوائنٹ پر قائم کیوں نہیں رہے۔

اینکرپرسن نے کہا کہ میں ہاتھ جوڑ کر نکل جاؤں گا، چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ آپ کو جانے نہیں دوں گا، نام ای سی ایل میں ڈالوں گا۔

سماعت میں ملزم عمران کے بینک اکاؤنٹس کا دعویٰ کرنے والے اینکرپرسن کے علاوہ سینئر صحافی اور اہم میڈیا شخصیات بھی عدالت طلب کیا گیا ہے۔ اس سے قبل اینکر پرسن تحقیقات کے لیے بنائی جے آئی ٹی کے سامنے جمعہ اور ہفتے کو پیش نہیں ہوئے تھے۔

اس سے قبل گزشتہ روز سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں ایک کیس کی سماعت کے دوران زینب قتل کیس کی بازگشت بھی سنائی دی، چیف جسٹس نے دوران سماعت ریمارکس دیے کہ زینب قتل کیس میں اینکرپرسن کے بیان پرنوٹس لیا تھا، ہم میڈیا کی مدد چاہتے ہیں اورسچ تک پہنچنا چاہتے ہیں۔

انہوں نےآج لاہور رجسٹری میں کیس کی سماعت میں اے پی این ایس ، پی بی اے ، میڈیا مالکان اور سینئر صحافیوں کو بھی طلب کرلیا۔

دوسری جانب ملزم عمران کے بینک اکاؤنٹس کا دعویٰ کرنے والے اینکر پرسن گزشتہ روز بھی جے آئی ٹی کے اجلاس میں پیش نہ ہوئے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).