پاکستانی پورن دیکھنے میں پہلے نمبر پر نہیں؛ خبر غلط پھیلائی گئی


گذشتہ چند برسوں میں سوشل میڈیا پہ بہت زیادہ شور رہا ہے کہ پاکستان کے شہری پورن سرچ کرنے میں سب سے آگے ہیں۔ بنیادی طور پر یہ خبر غلط تھی۔ اس کی وجہ اس مخصوص دعوے کی تصدیق کا بالکل موجود نہ ہونا تھا۔ دوسری اہم وجہ یہ تھی کہ جس بلاگ یا ویب سائٹ کو بنیاد بنا کر خبر شائع کی گئی، وہ نہ صرف غیرمعروف اور غیرمستند تھی بلکہ اس کے پاس کوئی بھی تحقیقاتی ذرائع موجود نہ تھے۔

تازہ تحقیق کے مطابق انڈین ٹائمز یا انڈیپنڈنٹ کی شائع کی گئی فہرست اگر دیکھی جائے تو پاکستان پہلے 20 ممالک میں شامل ہی نہیں تھا، یہ تحقیق دنیا کی 3 بڑی فحش مواد کی ویب سائٹس کی واچ لسٹ لے کر بنائی گئی تھی۔ ان ہی ویب سائٹس کا ڈیٹا باقی پورن ویب سائٹس بھی استعمال کرتی ہیں، 2017 کے علاوہ 2016  کی فہرست کے مطابق بھی پاکستان پہلے 20 ممالک میں شامل نہیں تھا۔

واضح رہے کہ اس طرح کے گمراہ کن دعوے عموما گوگل ٹرینڈز کی مدد سے کیے جاتے ہیں جس پر گوگل کی وضاحت پہلے بھی ایک موقر آن لائن ویب سائٹ شائع کر چکی ہے جس کے الفاظ یہ تھے؛

‘گوگل نے پاکستان میں فحش سرچ پر کسی قسم کا کوئی بھی ڈیٹا ریلیز نہیں کیا ہے۔ اس لیے ۔۔۔۔ ڈاٹ کام کے مضمون میں جو بات کہی گئی ہے، وہ کسی آفیشل ذریعے سے نہیں لی گئی۔’

آسانی سے دستیاب ٹول گوگل ٹرینڈز کا غلط استعمال اس طرح ممکن ہے کہ اس ٹول میں کوئی بھی شخص کوئی مخصوص لفظ ڈال کر دیکھ سکتا ہے کہ کون سے ممالک اس لفظ (ٹرم) کو سب سے زیادہ سرچ کرتے ہیں۔ مثال کے طور پر اگر گوگل ٹرینڈز میں دیکھا جائے تو اندازہ ہو گا کہ پاکستان دنیا میں کرکٹ سرچ کرنے والے ممالک میں سرِ فہرست ہے۔ آپ کرکٹ کو دیگر الفاظ سے تبدیل کر دیجیے، اور نتائج بھی تبدیل ہوجائیں گے۔

خلاصہ یہ کہ ٹرینڈز کا ڈیٹا اشارہ تو کر سکتا ہے، لیکن حقیقی نتائج نہیں دے سکتا۔ اس سے یہ نہیں ظاہر ہوتا کہ مواد وہاں موجود ہے، صرف یہ کہ لوگ کیا سرچ کر رہے ہیں۔ اس کے علاوہ کئی دیگر اعداد و شمار کو بھی نظر میں رکھنا چاہیے جیسے کہ ملک میں انٹرنیٹ صارفین کی تعداد، صنفی فرق، مقامی بول چال وغیرہ۔

اسے مزید وضاحت سے اس طرح سمجھا جا سکتا ہے کہ کسی بھی عرصے کے دوران کوئی لفظ کتنا زیادہ سرچ کیا گیا، گوگل ٹرینڈز یہ بتائے گا۔ یہ کسی لفظ کی مقبولیت کو کسی محدود خطے کے حساب سے بھی پیش کر سکتا ہے۔ اس سے کچھ فوائد بھی حاصل کیے گئے ہیں جیسے کہ امریکا میں اس کا استعمال فلو سیزن کی پیشگوئی کے لیے کیا جاتا ہے۔

اسی طرح اس کا استعمال دنیا میں پورن سرچ کرنے کے حوالے سے غلط معلومات پھیلانے کے لیے بھی کیا جاتا ہے۔

پورن کی مقبولیت پر شائع ہونے والی تمام خبریں اس بات کو بنیاد بناتی ہیں، کہ گوگل ٹرینڈز مکمل تحقیقی ڈیٹا فراہم کرتا ہے، جو کہ حقیقت نہیں ہے۔

گوگل ٹرینڈز کے ڈیٹا کو نارملائز کر دیا جاتا ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ آپ جو رزلٹ دیکھتے ہیں، وہ سرچ کیے گئے لفظ کے تمام سرچ رزلٹس کو تمام سرچز سے تقسیم کر کے حاصل کیے جاتے ہیں۔

اس لیے گوگل ٹرینڈز کے نتائج گوگل کے مطابق ‘اشارہ کرتے ہیں لیکن حقیقی نہیں۔’


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).