تحریک انصاف اور کے پی پولیس ریفارمز


تحریک انصاف نے خیبر پختونخوا میں حکومت بنانے کے بعد 2014 میں پولیس ریفارمز کا قانون پاس کروایا۔ اس قانون یا فریم ورک کا مقصد تین بنیادی ڈھانچوں کی بہتری پر مشتمل تھا۔
1۔ صلاحیتوں کی تعمیر
2۔ سٹرکچرڈ ریفارمز
3۔ شہری شراکت داری Community Engagement

اول ترین بنیادی ڈھانچے ہر عمل درآمد کے لئے اسی فریم ورک کے اندر رہتے ہوئے 06 بہترین ٹریننگ سکولز بنائے جن میں انوسٹیگیشن سکول، بم ڈسپوزل ٹریننگ سکول، سیلولر فرازنیک لیب اور انٹرنل کمانڈ ایکسس لائین قابل ذکر ہیں۔

دوسرے بنیادی ڈھانچے پر عمل کے لئے کے پی پولیس ایکٹ صوبائی اسمبلی سے پاس کروایا جس میں پولیس کو مکمل طور پر غیر سیاسی کر دیا۔ اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ اب ٹرنسفر پوسٹینگز صرف ادارہ کرے گا اور بھرتیاں میرٹ پر این ٹی ایس کے ذریعے ہونے لگی۔

تیسرے بنیادی ڈھانچے پر عمل کے لئے ایک Dispute Resolution Council کا قیام عمل میں لایا گیا۔

ریفارمز کے نتائج بہت بہتر اور حوصلہ افزاء ہیں۔

صلاحیتوں کی تعمیر ( Capacity Building) کے لئے حکومت نے یو این ڈی پی کے اشتراک سے ایک پروگرام شروع کیا ہے اس ہروگرم کا مقصد کاونٹر ٹیرازم میں پولیس کی صلاحیتوں کو پالش کرنا ہیں۔ اس کے علاوہ کاونٹر ٹیررازم سکول بنوایا۔ بم ڈسپوزیبل یونٹ کا قیام عمل میں لایا گیا۔

سٹریکچرڈ ریفارمز لانے کے لئے سیلولر فارینزک لیب کا قیام،
KP Restriction of Rented Building Act 2014 KP restriction of Hotel Business ACt 2014 KP security of Sensetive and Vulnerable Places and Establishment Ordinance 2014
قابل ذکر ہیں۔

Community Engagement کے سلسلے میں پاکستان کا پہلا Dispute Resolution Council نے نومبر 2016 سے لے کر سے لے کر مارچ 2017 ٹوٹل 5753 کیسز نبٹائے، جس میں 5404 کیسز باہمی رضامندی سے ختمکیے اور 313 کیسز متعلقہ اداروں کر ارسالکیے۔

اس کے علاوہ یو این ڈی پی کی تعاون سے فارنزیک لیب کو مئی 2017 اپ گریڈ کیا اوراسی ادارے نے 6 مہینے کے قلیل عرصے میں 25000 کیسز کی پروفئیلینگ کی۔ یو این ڈی پی کے مطابق یہ پنجاب فرانزیک لیب کے بعد پاکستان کا سب بڑا ادارہ ہیں۔ اس کے علاوہ سوات میں بھی ایک فرانزیک لیب کا قیام عمال میں اچکا ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).