ریحام خان کے انٹرویو اور دوپٹے پر ’ہنگامہ‘


سوشل میڈیا پر اس وقت پاکستان تحریکِ انصاف کے چیئرمین عمران خان کی سابق اہلیہ ریحام خان کا نام ٹرینڈ کر رہا ہے اور وہ مختلف جانب سے تنقید کا ہدف ہیں۔

ریحام خان نے گذشتہ دنوں ایک انڈین چینل کو انٹرویو دیا جس میں انھوں نے مختلف حوالوں سے اہم انکشافات کیے جن پر پاکستانی سوشل میڈیا پر تبصرے کیے جا رہے ہیں۔

ریحام خان نے انٹرویو میں کہا کہ ‘عمران خان سے میرا 31 اکتوبر 2014 کو نکاح ہوا۔ اُس وقت اسی بات پر زور دیا گیا کہ نکاح اسی تاریخ کو ہونا ضروری ہے۔ اور ایک سال بعد، 31 اکتوبر 2015 کو طلاق کے لیے بھی یہی دن منتخب کیا گیا۔’

انھوں نے مزید کہا کہ ‘میری نہ نکاح میں اور نہ طلاق میں کوئی رائے شامل تھی۔ ہو سکتا ہے کسی اور کی رائے ہو۔’

ریحام خان نے اپنی شادی کے اعلان کے بارے میں کہا کہ دو مہینے آٹھ دن تک میری شادی کی خبر کو چھپایا گیا۔

ریحام خان نے الزام لگایا کہ ‘مجھے یہ تاثر دیا گیا کہ جمعے کو نکاح ہے اور ہم دو تین دن کے بعد اس کا اعلان کر دیں گے۔ دس محرم کے بعد اس کا اعلان کر دیا جائے گا۔’

ریحام خان کا ایک اور الزام یہ تھا کہ عمران خان نے اپنی شادی کی خبر کی تردید کر کے جھوٹ بولا۔

ریحام نے کہا ‘میرے سامنے کھڑے ہو کر میرے منع کرنے کے باوجود، میں نے ان سے کہا بھی کہ آپ اس قسم کی ٹویٹ جو کر رہے ہیں جو دسمبر میں ٹویٹ کی کہ میری شادی کی خبریں مبالغہ آرائی ہیں۔ تو میں نے کہا بھی کہ یہ ایک تمسخر بھی بنے گا۔ اور یہ سراسر جھوٹ ہے مگر وہ بضد تھے انہوں نے منع کرنے کے باوجود یہ ٹویٹ کی۔’

پاکستانی میڈیا میں عمران خان کے نکاح کی تاریخ پر بھی کمنٹس دیے جا رہے ہیں جو سات محرم بنتی ہے۔

ایم کیو ایم کے رکن قومی اسمبلی سید فیصل رضا عابدی نے ٹویٹ کی کہ ‘ریحام خان نے بالآخر اس بات کی تصدیق کی کہ ان کا نکاح صادق اور امیں عمران خان سے سات محرم کو ہی ہوا تھا۔’

دوسری جانب ریحام خان کی ماضی کی ٹویٹس سامنے لائی جا رہی ہیں جن میں انھوں نے اپنی شادی کے حوالے سے حقائق اور موجودہ دعووں کے برعکس لکھا ہوا ہے۔

ریحام خان کی 20 نومبر 2014 کی ایک ٹویٹ کا حوالہ دے کر لکھا جا رہا ہے جس میں انہوں نے میڈیا پر تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ ‘محرم کی ساتویں تایخ کو میرا ایک پلان تھا کہ میں اپنے بھائی کے ساتھ ایک دن کے لیے مری جاؤں گی۔ آپ سب لوگ صحافت کے سکول میں واپس جا کر تعلیم حاصل کریں۔’

دوسری جانب ایک پاکستانی اینکر مبشر لقمان نے ریحام خان کی ایک پرانی تصویر شیئر کی جس کے اوپر انھوں نے لکھا کہ ‘ریحام خان انڈین چینل کے انٹرویو کے دوران انڈین جھنڈے والے کپڑے پہنے۔’

ان کی اس ٹویٹ پر بہت سے لوگوں نے کہا کہ یہ تصویر اُس وقت کی ہے جب ریحام خان ویمن لیڈر شپ سمٹ میں شرکت کے لیے لاہور کے پرل کانٹی نینٹل ہوٹل میں پی ٹی آئی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کی رُکن سارہ احمد کے ہمراہ جا رہی ہیں۔

سارہ احمد نے ٹوئٹر پر اس تصویر کو شیئر کرنے والے اور سید وسیم قادری کے سٹیٹس پر تبصرہ کیا جس میں انھوں نے لکھا تھا کہ ‘ریحام خان انڈین جھنڈے میں لپٹی انڈیا میں انٹرویو دینے جا رہی ہیں۔’

سارہ احمد نے لکھا ‘میری ایک تصویر سوشل میڈیا پر گردش کر رہی ہے جو کہ 2015 کی پرانی تصویر ہے یہ لاہور پی سی میں ایک تقریب کی تصویر ہے اس میں میں اور ریحام مدعو تھے۔’

اس تصویر کے غلط ثابت ہونے کے باوجود یہ اب تک سوشل میڈیا پر گردش کر رہی ہے اور اس پر دونوں جانب سے تبصرے آ رہے ہیں۔

ریحام خان کے انٹرویو کے جواب میں عمران خان کے پولیٹیکل سیکرٹری عون چوہدری نے ٹویٹ کی کہ ‘ریحام خان! میرا لیڈر آپ کے بدنیتی اور مایوسی پر مبنی ہرزہ سرائی کا جواب نہیں دے گا کیونکہ وہ خواتین کی عزت کرتے ہیں۔ لیکن اگر میں نے آپ کی حرکتوں اور کرتوتوں کے بارے میں منہ کھولا تو آپ کہ چھپنے کی کوئی جگہ نہیں ملے گی۔’

یاد رہے کہ انڈین چینل کے ساتھ انٹرویو میں ریحام خان نے کہا ہے کہ ‘بہت سی ایسی باتیں ہیں جو میرے علم میں ہیں اور میں اُن کے بارے میں خاموش رہی ہوں۔ اور اب جبکہ ساری بات باہر آ ہی گئی ہے اور سب لوگ اس کے بارے میں بات کر ہی رہے ہیں تو مجھے لگتا ہے کہ مجھے کچھ اپنی خاموشی عنقریب توڑنی ہی پڑے گی۔’


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32291 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp