کیا بھارت جنگ شروع کرنے کی پوزیشن میں ہے ؟


عالمی سیاست اور معیشت‘ 2018ء میں تیزی رفتاری سے اپنی ہیئت بدلنے جا رہی ہے۔ اس کے مرکزی کردار امریکہ‘ چین اور روس ہوں گے۔ یورپ کی معیشت میں تبدیلیوں کو جذب کرنے کے وسائل اور ترقی کے عمل میں وہ تیز رفتاری نہیں‘ جو نئی اکانومی کے اندر تین بڑی طاقتوں‘ امریکہ‘ چین اور روس کے ساتھ مقابلہ آرائی کر سکے۔ نئے عہد کے تین کرداروں‘ جن کا میں نے ذکر کیا ہے ‘ یورپ ان سے مقابلے کی دوڑ میں حصہ نہیں لے سکے گا۔ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اقتدار میںآنے کے بعد‘ امریکہ اس دوڑ سے نکلتا جا رہا ہے‘ جو گزشتہ صدی میں حیرت انگیز سائنسی ترقی کے ساتھ‘ مقابلہ آرائی کر رہا تھا۔ وہ مختلف ترقی پذیر اور ترقی یافتہ ملکوں کے ساتھ جدید دور میں سب سے آگے تھا، لیکن اب حالت یہ ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے برسر اقتدار آنے کے بعد‘ وہی امریکہ‘ شمالی کوریا کی جارحیت سے بچنے کی تدبیریں کر رہا ہے۔

گزشتہ صدی کے طاقتور ممالک نئے دور میں ترقی کی وہ رفتار بر قرار نہیں رکھ سکیں گے‘ جو گزشتہ صدی کے آخر میں‘ چین نے تیز رفتاری سے آگے بڑھتے ہوئے معیشت میں حاصل کی تھی۔ امریکہ ہم قدمی کے لئے زور لگا رہا ہے لیکن چین آگے نکلتا ہوا دکھائی دے گا۔ رواں صدی کے وسط تک ترقی کی دوڑ میں‘ صرف امریکہ اور چین کے درمیان مقابلہ آرائی ہو گی۔ وہ طاقتور ممالک جو اس وقت تیسری‘ چوتھی اور پانچویں پوزیشن پر ہیں‘ حاصل شدہ ترقی کے شعبوں میں قدم جمائے رکھنے پر زیادہ زور دیں گے۔

گزشتہ چند ہفتوں کے دوران‘ بھارت نے پاکستان کی شہری آبادیوں اور افواج کی نقل و حرکت کو مسلسل ہدف بنانے کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے۔ پہل‘ ہر بار بھارت کی طرف سے ہوتی ہے۔ پاکستان نے بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا۔ بھارت اس زعم میں مبتلا ہو گیا تھا کہ جب سرحدی معرکوں میں پاکستان پر برتری حاصل کر لے گا تو اس کے بعد اپنی شرائط منوائے گا، لیکن جب پاکستان نے جوابی کارروائیاں شروع کیں‘ تب سے بھارت کی فوجی اور سیاسی قیادت ہڑبڑاہٹ کی کیفیت میں ہے۔ بھارتی دفاعی ماہرین بھی پاکستان کی طرف سے ہونے والے جوابی اقدامات سے بری طرح بوکھلا ئے ہوئے ہیں۔ پرسوں بھارت کی دھواں دھار گولہ باری کے جواب میں‘ پاکستان نے وہی کر دکھایا جیسے ”سو سنار کی ایک لوہار کی‘‘۔

میں نے بھارتی میڈیا کے ذریعے جو صورت حال دیکھی ہے‘ اس سے صاف ظاہر ہو رہا تھا کہ بھارت کی سیاسی اور فوجی قیادت سخت مشکل میں ہے۔ اس کا خوف یہ ہے کہ سرحدی معرکوں کے آخری دور میں‘ پاکستان جو نقصان پہنچا ئے گا‘ وہ ناقابل تلافی ہو گا۔ بھارت کے ایک دفاعی تجزیہ کار نے کہا کہ موجودہ حالات براہ راست جنگی صورت حال پیدا کرنے کے لئے موزوں نہیں۔ اس مرتبہ پاکستان کی طرف سے جو گولے چلائے گئے‘ وہ بہت طاقتور اور شدید تھے۔ ایسا اسلحہ جنگ کے دوران استعمال کیا جاتا ہے۔ پاکستان کی حالیہ جوابی کارروائی سے‘ بھارت کی فوجی اور سیاسی قیادت سرجوڑ کے بیٹھ گئی ہے اور غور کر رہی ہے کہ کیا موجودہ صورت حال میں‘ ہم پوری جنگ شروع کرنے کی پوزیشن میں ہیں؟

بھارتیوں کی بدحواسی کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ چین نے اپنی نیوی کی قوت میں‘ حیرت انگیز تیز رفتاری سے اضافہ کیا ہے۔ اس کی طاقتور آبدوزوں نے بحر ہند کے گہرے پانیوں میںمضبوطی سے قدم جما لئے ہیں۔ اب تو وہ سمندر کی سطح کے اوپر بھی تجربات کر رہے ہیں۔ چین کے بھاری اور جدید جنگی جہاز بحر ہند کے آخری کناروں سے پلٹ کر آ رہے ہیں۔ چین اور پاکستان بغیر کسی معاہدے کے پختہ کار ساتھی بن چکے ہیں۔

حال ہی میں جب بھارت کی طرف سے‘ پاکستان کو دھمکیاں دی گئیں تو اس کا فوری ردعمل‘ چین کی طرف سے سامنے آیا۔ یہ ردعمل اتنا سخت تھا کہ پاکستان نے بھارت کو جوابی چیلنج دینے کی ضرورت ہی نہیں محسوس کی۔ نئی دنیا کے بدلتے حالات میں بلاشبہ پاکستان کی پوزیشن اچھی ہو رہی ہے۔ روس اور چین ہمارے حلیف ہوں گے ۔ کسی بھی ممکنہ خطرے سے بچنے کے لئے ہماری مدد بھی کریں گے، جبکہ بھارت کو عالمی طاقتوں کے بحری جہازوں کی پوزیشن کا سامنا کرنے کے لئے‘ کسی طرف سے بھی کوئی مدد پہنچنا دشوار ہو گا۔

بشکریہ دنیا


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).