سعودی عرب بیلجئم کی سب سے بڑی مسجد کا کنٹرول چھوڑنے پر آمادہ


 بیلجئیم میں کچھ واقعات کے بعد یہ تاثر بنا کہ وہاں شدت پسندی بڑھ رہی ہے۔ اس حوالے سے یورپی یونین مختلف اقدامات کے حوالے سے پریشر میں ہے ۔ یورپ میں موجود اکثر اسلامی مراکز کی فنڈنگ سعودی عرب سے ہوتی ہے۔ سعودی عرب کو  شدت پسند اسلامی تحریکوں کا بڑا فائنانسر سمجھا جاتا ہے۔ یورپی ڈپلپومیٹس کا خیال تھا کہ سعودی عرب کو اسلامی مراکز پر اپنا کنٹرول کم کرنے کا کہنا ایک مشکل ٹاسک ہے۔ سعودی عرب یورپی یونین سے اسلحے کا ایک بڑا خریدار ہے۔ تیل کی مارکیٹ کا ایک بڑا پلئیر بھی ہے۔ اس کے علاوہ یورپ میں اس کی بھاری سرمایہ کاری ہے۔ ان سب باتوں کی وجہ سے ماہرین کے خیال میں سعودی عرب سے سوچ سمجھ کر ہی کوئی مطالبہ کیا جا سکتا ہے۔

بیلجئیم نے اس حوالے سے پہلے کرتے ہوئے سعودی عرب سے مطالبہ کیا کہ وہ بیلجئم کی سب سے بڑی مسجد کا کنٹرول چھوڑ دے۔ یہ مسجد  1969 میں سعودی عرب نے لیز پر جگہ لے کر تعمیر کی تھی۔ اس کا مقصد بیلجئم میں بڑھتی ہوئی مسلمان آبادی کی مذہبی ضروریات کو پورا کرنا تھا۔ اس مسجد کے آئمہ کرام زیادہ تر سعودی عرب سے بھجوائے جاتے تھے۔ بیلجئم کے مطالبے سے حیران کن طور پر سعودی عرب نے فوری طور پر اتفاق کر لیا ہے۔ اب اس مسجد کا کنٹرول وہ بیلجئم کے حوالے کر دے گا۔

سعودی عرب کے فوری مثبت اتفاق نے ماہرین کو حیران کیا ہے۔ اب ان کا خیال ہے کہ سعودی عرب شدت پسندی کا فائنانسر ہونے کا تاثر دور کرنا چاہتا ہے۔ سعودی عرب ایک ماڈرن ریاست کے طور پر سامنے آنے کے لیے تیزرفتار اقدامات کرنے کو تیار نظر آ رہا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).