آئس لینڈ میں ختنے پر پابندی کا بل کیوں پیش کیا گیا؟


آئس لینڈ کی پارلیمان میں پیش کئے گئے بل کے تحت کسی بھی مذہبی یا ثقافتی وجہ سے ختنے کرانے والے کو 6 سال قید کی سزا ہوسکتی ہے۔

غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق آئس لینڈ کی پارلیمان میں مردوں کے ختنوں کے خلاف ایک قانونی مسودہ پیش کیا گیا ہے جس میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ بچوں کے ختنے کرتے ہوئے (انستھیزیا) جسم کو بے حس کرنے کی دوا استعمال نہیں کی جاتی بلکہ گھر میں موجود آلات استعمال کئے جاتے ہیں جن کے جراثیم سے پاک نہ ہونے کا خدشہ زیادہ ہوتا ہے جب کہ یہ عمل زیادہ تر ڈاکٹرز کے بجائے مذہبی رہنما کرتے ہیں، ایسے حالات میں کسی بھی قسم کا انفیکشن مہلک ثابت ہوسکتا ہے۔

بل میں کہا گیا ہے کہ تمام والدین کو پورا حق ہے کہ وہ اپنے بچوں کو اپنے اپنے مذاہب کے تحت تعلیمات دیں لیکن ختنہ کرانے کا حق  بچے کو خود ہونا چاہیے اور بچہ سمجھدار ہوکر فیصلہ کرے کہ اسے اس عمل سے گزرنا چاہئے یا نہیں۔ پارلیمان میں پیش کیے گئے قانونی مسودے کے تحت کسی بھی مذہبی یا ثقافتی وجہ سے ختنے کرانے والے کو چھ سال تک قید کی سزا ہوسکتی ہے اور آئس لینڈ مردوں کے ختنے پر پابندی عائد کرنے والا پہلا یورپی ملک ہوگا۔

 دوسری جانب آئس لینڈ کے اسلامک کلچرل سینٹر کے امام احمد صدیق کا کہنا ہے کہ ختنے کا عمل اسلام کے بنیادی عقائد میں سے ایک اور ہمارے عقیدے کا حصہ ہے جسے مجرمانہ فعل قرار دینا سراسر غلط ہے، ہم سمجھتے ہیں کہ یہ بل ہماری مذہبی آزادی پر حملہ ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).