خلوص کی بجائے عقل ہی صالحین کو جتا سکتی ہے


پاکستان میں سیاست کرنے جیتنے کے لیے سب سے پہلے تو صالحین کو پاکستان واپس آنا ہو گا۔ انہیں افغانستان کے پہاڑوں سے، امریکہ کے مجسمہ آزادی سے، اترنا ہو گا۔ جس پر یہ خوابوں میں چڑھے بیٹھے ہیں۔ انہیں کشمیر اور فلسطین سے بھی لوٹ کر آنا ہوگا، ۔ اچانک واپسی سے شرماتے ہیں تو انہیں یہی کہہ کر آ جائیں کہ تم ذرا بیٹھو ہم ابھی آئے۔

سراج الحق جماعت اسلامی کے موجودہ امیر ہیں۔ یہ پہلے امیر ہیں جو پارلیمانی سیاست کا تجربہ رکھتے ہیں۔ الیکشن ووٹر جوڑ توڑ رابطوں کے سب طریقوں کو جانتے ہیں۔ لوگ اکثر بے جا اعتراض کرتے ہیں کہ مولانا مودودی کے منصب پر اب سراج الحق بیٹھے ہیں۔ دونوں مختلف لوگ تھے دونوں کا دور مختلف تھا۔ سراج الحق امیر اپنی سیاسی مہارت پر بنے ہیں اور ٹھیک بنے ہیں۔

پاکستان کئی رنگوں نسلوں زبانوں ثقافتوں اور مختلف مزہبی فکر رکھنے والے لوگوں کا ملک ہے۔

پاکستان میں قوم پرست تحریک سے وابسطہ گروہ بھی ہیں۔ ان میں سے کچھ قیام پاکستان کے مخالف تھے۔ یہاں کئی اقسام کے مہاجر ہیں۔ ایک وہ ہیں جو اردو بولتے ہیں سندھ میں رہتے ہیں۔ ان کی اکثریت اپنے مسائل کی وجہ سے الطاف حسین کی طرف مائل ہوئی۔ دوسرے مہاجر وہ ہیں جو پنجاب میں آئے۔ جموں اور کشمیر سے آنے والے مہاجرین ہیں جو شہروں میں آباد ہیں۔ سرائکی پنجابی پختون پشتون براہوی بلوچ ہیں۔ سب مختلف انداز میں سوچتے ہیں ۔ سب کے اپنے مسائل ہیں ۔

پاکستان میں آبادی کے کئی کلسٹر ہیں۔ الیکشن میں کامیاب ہونے کے لیے بس آپ کو اتنا کرنا ہے کہ ان کی اکثریتی حمایت حاصل کر لیں۔

اس حمایت حاصل کرنے کا ایک ماڈل نوازشریف کا ہے۔ نوازشریف ماڈل پنجابی ووٹ بنک پر انحصار کرتا ہے۔ چھوٹے صوبوں میں اکثریتی پارٹیوں کی حکومت کو راستہ دیتا ہے۔ اپنے ووٹر کو میگا پراجیکٹس سے رام رکھتا ہے۔

ایک آصف زرداری ماڈل ہے۔ سندھ سے مکمل اکثریت لاتا ہے۔ چھوٹے صوبوں اور پنجاب سے ووٹروں کو اٹریکٹ کرتا ہے۔ اقلیتوں غریبوں کی بات کرتا ہے ۔ ان کے مسائل اٹھاتا ہے انہی سے ووٹ لیتا ہے۔ نمبر گیم میں کمی کو باقی پارٹیوں کو ساتھ ملا کر پورا کر کے حکومت بنا لیتا ہے۔

اب اک نیا ماڈل کپتان کا سامنے آیا ہے۔ اس ماڈل نے تبدیلی کا نعرہ دیا ہے۔ کرپشن کو ٹارگٹ کیا ہے۔ موروثی سیاست کے خلاف آواز اٹھائی ہے۔ مسلسل اپنی بات کو دہرا کر دھرنے اور احتجاج سے ایک بڑا حلقہ اثر قائم کیا ہے۔ ابھی یہ ماڈل مرکزی حکومت نہیں بنا سکا۔

جماعت اسلامی ایک ماڈرن مزہبی جماعت ہے ۔ موروثیت سے بڑی کامیابی سے دور رہی ہے۔ اس کا اپنا اندرونی نظام جمہوری ہے ۔ لیکن یہ ووٹر کو اٹریکٹ کرنے میں ناکام ہے۔

جماعت اسلامی ایک پرانی جماعت ہے۔ اس کا الیکٹورل بورڈ ہی ہزاروں ارکان پر مشتمل ہے۔ یہ ہر جگہ موجود ہیں۔ ان کی اصل ناکامی یہ ہے کہ یہ اپنا پیغام ہی واضح نہیں کر سکے۔ وہی پیغام کپتان عام فہم انداز میں لوگوں تک پہنچا کر میلہ لوٹ کے کھڑا ہے۔

کپتان مزہب کی بہت ٹیکنیکل باتوں میں نہیں پڑتا ۔ جیسے سود اس کا مسئلہ نہیں ہے۔ جماعت اسلامی سود کے خلاف بول بول کر موجودہ نظام سے منسلک ہر فرد یعنی تاجر صنعت کار بنکر معیشت دان کو اپنے خلاف کر چکی ہے ہے۔

 لیکن اس مخالفت کی حقیقت یہ ہے کہ  موجودہ امیر جماعت سراج الحق جب صوبائی وزیرخزانہ ہوتے ہیں۔ تب یہ ورلڈ بنک سے کم شرح سود پر قرض لینے کو اپنی کامیابی بتاتے پائے جاتے ہیں۔ آپ اس دو عملی کو ختم کریں  شوری کا اجلاس بلا کر ایک حتمی اعلان کریں کہ ہم خلاف ہیں لیکن جب تک ہے گزارا کرنا ہو گا ، یا جو بھی آپ مناسب سمجھیں کہیں، لیکن بات واضح کریں۔

آپ پرائیویٹ سود خوروں کے خلاف قانون بنواتے ہیں تو ان کے خلاف اک تحریک بھی چلائیں۔ لڑیں لوگوں کے مفت مقدمات اور ان کی جان چھڑوائیں۔

کسانوں کے لیے آپ کے پاس کیا پروگرام ہے ؟

پاکستان دنیا کہ ان چند ممالک میں ہے جہاں نوجوان آبادی کا سب سے بڑا حصہ ہیں۔ جماعت اسلامی کے پاس اس یوتھ کے لیے کیا پیغام ہے؟ یہ عام نوجوان نہیں ہیں۔ یہ سب انٹرنیٹ پر ساری دنیا سے خود کو جوڑے ہوئے ہیں۔ جب آپ کسی عالمی مسئلے پر کوئی پوزیشن لیتے ہیں۔ تو اپنی اس امن پسند یوتھ کے بارے میں بھی سوچ لیا کریں کہ یہ اسی مسئلے پر کیا سوچ رہی۔

ویلنٹائن بسنت میوزک ان سب پر بھی واضح اعلان کر دیں۔ یہ کہنے میں کیا ہرج ہے کہ ہم پسند نہیں کرتے لیکن جو کرنا چاہے اس کا اپنا عمل ہے۔

خواتین ملکی آبادی کا آدھا حصہ ہیں۔ آپ کے پاس ان کے لیے کیا پیغام ہے۔ کوئی ایک جملہ جو انہیں احساس تحفظ دے سکے۔ آپ اگر پردے کے فضائل بیان کرنا چاہ رہے ہیں تو اپنے ووٹوں کو اگ لگانے کی بجائے چپ ہی رہیں۔ کیا آپ خاتون کے جائداد کے حق دلوانے کے لیے فریق بننے کا اعلان نہیں کر سکتے۔ کروائیں قانون سازی کریں مدد چلائیں تحریک۔

کیا امیر جماعت کے لیے اتنی بڑی تنظیم رکھتے ہوئے یہ اعلان کرنا مشکل ہے کہ میری بہن اگر آپ کو کوئی تنگ کرتا ہے تو مجھے اک ای میل کریں۔ آپ کا کیس عدالت میں تھانے میں آپ کے دفتر میں آپ کے سکول میں ہم لڑیں گے اور آپ کے گھر میں بھی آپ کے حق کی بات کریں گے ۔

بلاسفیمی کے ایشو پر استاد طالب علم اور جانے کون کون عدم تحفظ کا شکار ہے۔ کیا آپ ایسے کسی واقعے کو روکنے کے لیے کوئی لائحہ عمل نہیں دے سکتے؟ ایک ایس او پی ہی بنوا دیں علما اور انسانی حقوق والوں کو اکٹھا بٹھا کر۔ لوگوں کو پتہ تو لگے  کہ کسی واقع کی صورت میں ردعمل کیسے دینا ہے۔

الیکشن لڑنا اب مشکل ہوتا جا رہا۔ جماعت اسلامی پیسہ اکٹھا کرنا جانتی ہے۔ آپ کیوں اعلان نہیں کرتے کہ ہمارے پروگرام سے جو لوگ متفق ہیں ہم ان کی الیکشن میں حمایت کریں گے، چاہے وہ کسی پارٹی میں ہوں۔ ان کے الیکشن کا خرچہ بھی برداشت کریں گے۔ اگر آپ واقعی اپنی ووٹر بیس بڑھانا چاہتے ہیں تو تمام پارٹیوں کے نیک نام کارکنان کی الیکشن میں حمایت کا اعلان کر دیں۔ پارٹی سربراہوں کے خلاف الیکشن امیدوار نہ کھڑا کرنے کا اعلان کریں۔ لوگوں کو پتہ لگے کہ سب آپ کے اپنے اور آپ بھی سب کے اپنے ہیں۔

اب ذرا اک اعتراض بھی سنیں کے پی میں آپ کی حکومت رہی ہے۔ زکواۃ و عشر کی وزارت آپ کی ہمیشہ کی پسند ہے۔ کس نے آپ کو روکا تھا کہ بیواؤں یتیموں معذوروں فنکاروں شاعروں کا ایک سروے کرا لیتے۔ انہیں گھر بیٹھے عزت سے ہر مہینے وظیفہ دینا شروع کر دیتے۔ ایک اعلان تو آپ کرا ہی سکتے تھے۔ اگر کوئی بچہ یتیم ہو جائے تو سکول اس کو مفت تعلیم فراہم کرنے کا ذمہ دار ہو گا۔ بیوہ کو گھر سے نہیں نکالا جائے گا۔ کوئی مکینزم بنانا مشکل ہے؟ لوگ کم زکواۃ یا صدقہ دیتے ہیں؟

پاکستان ایک بڑا ملک ہے اس کے مسائل زیادہ ہیں ۔ یہاں نئی پارٹی یا پرانی پارٹی کی نئی سوچ کی ہمیشہ گنجائش رہے گی۔ کوئی ہمت تو کرے لوگوں کو وہ بتائے وہ کر کے دے جس کے وہ خواب دیکھتے ہیں۔ الیکشن جیتنا کیا مشکل ہے۔

صالحین آپ لوگوں نے بدلنا نہیں اور ہم نے آپ کو چھوڑنا نہیں ایسے بدلے بغیر۔ تو بات لطیفے پر ختم کرتے ہیں ۔ مولانا مودودی سے منسوب اک لطیفہ نما واقعہ ہے۔ بزرگ کا نام نہیں لکھنا چاہتا جن پر مولانا کو غصہ آ گیا تھا تو انہیں کہا گیا کہ جانے دیں ان پر غصہ نہ کریں بس ان کا خلوص دیکھیں۔ مولانا مودودی نے جواب دیا کہ انہیں قدرت نے بھی تو عقل کی جگہ خلوص ہی عطا کیا ہے۔ تو صالحین یہ اب میں نہیں کہہ رہا قدرت نے بھی آپ کو عقل سیاست وغیرہ کی بجائے بس خلوص ہی عطا فرمایا ہے وہ بھی ڈھیروں ڈھیر۔

وسی بابا

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

وسی بابا

وسی بابا نام رکھ لیا ایک کردار گھڑ لیا وہ سب کہنے کے لیے جس کے اظہار کی ویسے جرات نہیں تھی۔

wisi has 407 posts and counting.See all posts by wisi