چھ برسوں میں ابو کے نام بیٹی کا دوسرا خط


ویسے اب چائے پاوڈر یا ڈبے کے دودھ کی بننے لگ گئی ہے کیونکہ سب کو اس کا ذائقہ پسند ہے پر اگر کبھی کھلا دودھ گھر آجائے اور اسے ابالنا پڑے تو مجھے وہ وقت شدت سے یاد آتا ہے جب آپ روزانہ رات میں ناشتے کے ساتھ دودھ لاتے تھے اور کہتے تھے کہ یہ ابھی کے ابھی ابال لو اور وہی چولہے کے پاس کھڑی رہو اس دوران دوسرے کام چھوڑ دو تھوڑی دیر کے لئے۔ خبردار جو چولہے پر ابل کر یہ دودھ گرا۔ مجھے یہ کام سب سے زیادہ برا لگتا تھا اور میرا گھر میں مذاق بھی اڑتا تھا تب ہی میں نے ایک دن غصے میں کہہ دیا تھا کہ سنا ہے جنت میں دودھ کی نہریں ہیں اگر وہاں میں اور ابو پہنچ گئے تو ابو نے وہاں بھی میرے ذ مے یہ کام لگا دینا ہے کہ بیٹا یہ سارا دودھ ابالو لیکن خبردار دودھ ابل کر نہر سے باہر نہ آئے۔

میری یہ بات سن کر آپ اچانک باہر چلے گئے تھوڑی دیر بعد میرا صحن میں کسی کام سے جانا ہوا تو آپ یہ بات ہنس ہنس کر اپنے دوست کو سنارہے تھے جس پر وہ قہقہہ لگا کر آپ کو کہہ رہے تھے کہ ڈار صاحب آپ بھی حد کرتے ہیں جب بچی کو چڑ آتی ہے تو کیوں آپ اس سے یہ کام کرواتے ہیں لیکن لطیفہ مزے کا ہے۔ آج جب یہ یاد آتا ہے تو یہ بھی احساس ہوتا ہے کہ جس کام کو شروع کرو اس پر توجہ رکھو ایک وقت میں ڈھیروں کام کو ایک ساتھ کرنے سے کچھ بھی ٹھیک نہیں ہوپاتا۔

کسی رشتے دار، جاننے والے سے بے تکلفی سے نہیں ملنا، کسی دوست کے گھر جانا ہے تو اس کے اہل خانہ کے حوالے سے پہلے سے گھر والوں کو معلوم ہو کہ وہ کون لوگ ہیں کیسے ہیں؟ عید کی شاپنگ رمضان سے پہلے ہوجائے چاند رات بازار کوئی نہیں جائے گا، تہواروں پر، کنسرٹ پر یا وہاں جہاں رش ہو وہاں جانا بھول جاؤ۔ کسی شادی کی تقریب سے ہوکر آو تو کبھی بھی اس تقریب، وہاں کے لوگوں اور کھانے کے بارے میں تبصرہ نہ کیا جائے، گھر پر اگر کوئی ابو کے دوست آئے ہو یا کوئی مرد رشتے دار تو چائے یا کھانا کوئی بچہ پیش نہیں کرے گا۔ کسی جاننے والے کے گھر اکیلا کوئی بچہ نہیں جائے گا۔ اسکول، کالج، د فتر میں دن کیسا گزرا سکی تفصیل لازمی بتائی جائے۔ کسی کے بارے میں کوئی حتمی رائے قائم نہ کی جائے، اگر کوئی بلاوجہ بحث چھیڑے اور یہ چاہے کہ آپ اس سے الجھیں تو اس معاملے پر خاموشی اختیار کرلی جائے۔ جو بات ناپسند ہو اس پر اظہار کرنے کے بجائے الفاظ ضائع نہ کیے جائیں۔ یہ سب آپ نے کبھی زبانی نہیں کہا پر کسی اور کے اوپر رکھ کر یا تو اپنی بات کہی یا کسی مثال سے سمجہادیا جو کبھی کبھی بڑا ناگوار تو گزرتا تھا لیکن اب سمجھ آتا ہے کہ کتنا درست تھا۔

میں پچھلے برس اپنا اکاونٹ غیر فعال ہونے کے سبب اس بینک گئی جہاں آپ کا اکاونٹ پچھلے پچیس برسوں سے تھا اور جب میں نے پہلی بار اکاونٹ کھولنے کا ارادہ کیا تو آپ نے میرے نہ چاہتے ہوئے بھی اسی بینک میں اکاونٹ کھلوایا۔ اب سارا عملہ تبدیل ہوچکا سوائے ایک دو لوگوں کے، میرے اکاونٹ کی تفصیلات جب چیک کی جارہی تھیں تو اس میں آپ کا شناختی کارڈ کی کاپی اور دستخط سامنے آئے تو ڈیسک پر بیٹھے شخص نے آپ کا نام لیتے ہوئے کہا اظہر صاحب بہت اچھے اور با اصول آدمی تھے۔ ایک بار کافی رش تھا اور انھیں کچھ پیسے نکلوانے تھے سسٹم بھی کافی سست کام کر رہا تھا مینیجر صاحب نے ہمیں اشارہ کیا کہ ہم ان کا کام پہلے کرلیں میں ان کے پاس گیا اور راز داری سے کہا کہ لائن بہت لمبی ہے آپ کو دیر بھی ہورہی ہے تو آپ مجھے دیدیں میں آپ کا کام کردیتا ہوں، انھوں نے اتنے ہی رازدارانہ انداز میں کہا کہ میں نے کل ہی آفس میں بتا دیا تھا کہ مجھے بینک جانا ہے کچھ تاخیر ہوجائے گی اور اگر میں ایسے کام کروانے لگا تو یہ جو اتنے لوگ لائن میں کھڑے ہیں کیا یہ ان کے ساتھ نانصافی نہیں ہے؟ اس لئے جو طریقہ کار اسے فولو کیجئے۔ ساتھ ہی اس نے مجھے دیکھتے ہوئے کہا میں جانتا ہوں کہ آپ یہ اکاونٹ کیوں بحال رکھنا چاہتی ہیں اس وقت میں اسکرین پر اسکین ہوئے آپ کے دستخط دیکھ رہی تھی اور اس دن کو یاد کر رہی تھی جب آپ مجھے اس بینک لائے تھے اور میرا منہ پھولا ہوا تھا۔

میں نے وہ راستے کبھی نہیں بدلے جہاں سے آپ گزرا کرتے تھے۔ میں آج بھی کبھی کبھی اسی جگہ جاکر اکیلے آئسکریم کھا آتی ہوں جہاں سے آپ مجھے لاکر دیتے تھے۔ ہاں دوا کھانے کی اب بھی چور ہوں لیکن اب بھی کڑوی کسیلی گولیاں پیس پیس کر کھاتی ہوں اور یاد کرتی ہوں آپ کی وہ بات جب آپ مجھے کہا کرتے تھے کہ ایک یہ دوا ہی ہے جو خود ہی کھانی ہو گی ورنہ یہ بھی تمہارا باپ کھالے کہ تم ٹھیک ہوجاؤ۔ اب مجھے ڈاکٹر سے یہ کہتے ہوئے عجیب نہیں لگتا ہے کہ میں کیپسول نہیں کھا سکتی کوئی ٹیبلٹ دیں گے جو پیس کر کھا سکوں فیملی ڈاکٹر بھی کہتے ہیں کہ ہاں اب تھوڑی بڑی ہوگئی ہو ورنہ تمہارے ابو تو گولیاں پسوا کر سیرپ میں ڈلواتے تھے کہ میری بیٹی نہیں کھا پائے گی اور پھینک دے گی۔

زندگی اب بھی رواں دواں ہے کچھ رکا نہیں۔ لیکن دو ایسی جگہیں ہیں جہاں جاتے ہی سب کچھ نظروں کے سامنے آنے لگتا ہے ایک میری یونیورسٹی جہاں اب چھوٹی پڑھتی ہے تو جب بھی وہاں جانا ہو تو اس کا وہ بڑا سا لان دیکھتے ہی وہ دن یاد آتا ہے جہاں آپ نے مجھے پہلی بار گلے لگا کر کہا تھا کہ بیٹا مبارک ہو آج تم جیت گئی۔ اور ایک وہ اسپتال جہاں آخری بار11 مارچ کو آپ کا ہاتھ میرے ہاتھ میں تھا اور آپ نے جانے سے کچھ گھنٹے پہلے کہا تھا بیٹا اب میں ہار گیا ہوں لیکن تم مت ہارنا، بس یاد رکھو! لوگوں سے نہیں زندگی سے لڑنا ہے۔

ابوآپ کو بتانا تھا کہ اب میں لوگوں سے نہیں لڑتی۔ اب میں سمجھ چکی ہوں کہ زندگی سے لڑنا کیا ہوتا ہے۔ اب میں جان چکی ہوں کہ باپ کا بھلے کتنا ہی خوف اور ڈر دل میں ہو جو اکثر بچوں کے دلوں میں فاصلہ بھی حائل کردیتا ہے پر حقیقت میں باپ ویسا نہیں ہوتا جیسا دکھائی دیتا ہے، دل اس کا بھی دکھتا ہے، خوش وہ بھی ہوتا ہے، محسوس وہ بھی کرتا ہے، اس کا بچہ کب کیا سوچ رہا ہے کیا بات نہیں کہہ پارہا وہ اس سے انجان نہیں ہوتا۔ لیکن بس ہم کہہ نہیں پاتے اس احترام اور فاصلے کے سبب کہ ابو ہم آپ سے بہت پیار کرتے ہیں اسی طرح جیسے امی سے کرتے ہیں۔ کبھی آگے بڑھ کر ابو کے گلے میں بانہیں ڈال کر یہ نہیں جتا پاتے کہ دل کر رہا ہے ایسا کرنے کا جیسے امی سے کر جاتے ہیں۔ یہی وجہ ہے جب ہم یہ وقت پر نہیں کر پاتے تو پھر کسی اور طریقے سے یہ سب یاد کرتے ہیں، کبھی ڈورمنٹ اکاونٹ ٹھیک کرواتے ہیں تو کبھی وہ میٹھا خرید کر کھاتے ہیں جو باپ کو پسند تھا۔

جس روز شدت سے یاد آئے تو یونہی بے وجہ بھنڈی تو کبھی ماش کی دال تو کبھی مچھلی کا سالن بناکر کھالیتے ہیں دل میں سوچتے ہیں کہ ابو اگر ہوتے تو کتنا شوق سے کھاتے، تو سو باتو ں کی ایک بات جو اتنے سالوں میں نہیں کہی کہ ’ابو آپ بہت یاد آتے ہیں اور مجھے آپ سے بہت محبت ہے بس کبھی کہہ نہیں پائی‘ باقی کی باتیں دودھ کی نہر کے پاس کریں گے اس کے لئے آپ کو کچھ انتظار کرنا ہوگا۔ لیکن پلیز وہاں کوئی کام نہ پکڑا دیجئے گا کیونکہ مجھے دودھ سے ویسے ہی بہت چڑ ہے اور یہ آپ کو اچھی طرح معلوم ہے۔ سنا ہے آج کل کوئی دوست بن گیا ہے اور اس سے بڑی گپ شپ ہوتی ہے، اپنا خیال رکھئے گا۔

فقط، آپ کی نالائق بیٹی
Mar 10, 2018

سدرہ ڈار

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

صفحات: 1 2

سدرہ ڈار

سدرہ ڈارنجی نیوز چینل میں بطور رپورٹر کام کر رہی ہیں، بلاگر اور کالم نگار ہیں ۔ ماحولیات، سماجی اور خواتین کے مسائل انکی رپورٹنگ کے اہم موضوعات ہیں۔ سیاسیات کی طالبہ ہیں جبکہ صحافت کے شعبے سے 2010 سے وابستہ ہیں۔ انھیں ٹوئیٹڑ پر فولو کریں @SidrahDar

sidra-dar has 82 posts and counting.See all posts by sidra-dar