ملالہ کی سازش؟


بے بنیاد الزامات لگاتے ہوئے ایک طبقہ یہ فقرہ ”ملالہ کی سازش“ بہت دہراتا ہے یہ کوئی نئی بات نہیں بلکہ اصل محب وطن پاکستانیوں کے خلاف سازشیں پہلے دن سے ہی چلی آرہی ہیں اور تو اور بانیان پاکستان علامہ محمد اقبال رح اور قائد اعظم محمد علی جناح رح کو بھی غدار اور گستاخ تک کہا گیا ایسے عناصر ہر دور میں موجود ہوتے ہیں جو خود تو اپنے ملک کے لئے کچھ کر نہیں سکتے لیکن اگر کوئی شخص طویل جدوجہد کے بعد اپنے ملک کا نام پوری دنیاء میں روشن کرنے لگتا ہے یہ نکمے لوگ ہاتھ دھو کر ان کے پیچھے لگ جاتے اور پھر اچھے کام میں سے بھی کیڑے نکالنا شروع کردیتے ہیں لہذا اگر آٹے میں نمک برابر کچھ لوگ ملالہ کے خلاف بھی بےبنیاد الزام تراشیاں کرتے ہیں تو یہ سوچنے کی بات نہیں بلکہ ایسے لوگوں کے عقل پر ماتم کرنے کی بےحد ضرورت ہے، یقینا مجھے ہر رائے کا احترام ہے چاہے وہ میری رائے سے بھی متصادم کیوں نا ہو لیکن مجھے یہ ہرگز قابل قبول نہیں کہ بجائے دلیل کے ساتھ اختلاف رائے کا اظہار کرنے کے کوئی ذاتی حوالے سے بےبنیاد الزامات لگانا شروع کردے اور نہ یہ ان لوگوں کو اپنے لئے پسند ہوگا جو دوسروں پر کیچڑ اچھالتے ہیں۔

ملالہ کے خاندان کا خواب تھا کہ کب وطن واپس جائیں گے اور آخرکار ان کا یہ خواب سچ بھی ثابت ہوا کچھ عرصہ قبل ملالہ یوسفزئی کے والد جناب ضیاء الدین یوسفزئی صاحب خاکسار سے یہ مشورہ لے رہے تھے کہ اگر ہم کچھ دنوں کے لئے پاکستان آجائیں تو کیسا رہے گا؟ اس پر انہیں بتایا تھا کہ یہ آپ کا اپنا ملک ہے اور پھر آپ نے تو اس ملک کے لئے بہت کچھ کیا ہے وہ الگ بات ہے کہ یہاں کا علم سے خائف ایک طبقہ آپ کے خلاف ہے لیکن پاکستانیوں کی اکثریت تو ساتھ ہی ہے پس آپ کچھ دنوں کے لئے نہیں بلکہ ہمیشہ کے لئے یہاں آجائیں اس پر انہوں نے بتایا کہ ہم بھی یہی چاہتے ہیں پاکستان ہمارا اپنا ملک ہے اور ہم نے جینا مرنا بلکہ مستقل وہی رہنا بھی ہے لیکن فی الحال حالات کے پیش نظر ہم مکمل طور پر وطن واپس نہیں آسکتے چونکہ ملالہ کے علاج کے ساتھ ساتھ تعلیم بھی چل رہی ہے، پھر اسی نتیجہ پر پہنچے کہ چلو کچھ دنوں کے لئے ہی سہی پاکستان ضرور آئیں جو اصل میں ان کا خواب تھا وہ آج حقیقت میں بدل گیا لیکن افسوس پہلے کہتے تھے ملالہ واپس نہیں آئے گی لیکن جب وہ واپس اپنی دھرتی پر قدم رکھتی ہے جو ان کا اتنا ہی حق ہے جتنا کہ کسی اور محبت وطن پاکستانی کا تو ایک طبقہ بہت پریشان ہوجاتا اور الزام کی بوچھاڑ میں کہتا ہے کہ یہ پاکستان واپس کیوں آئی؟ یہ ملالہ کی سازش ہے

کم سن ملالہ یوسفزئی کی دہشتگردی کیخلاف اور علم کے حق میں توانا آواز اٹھانے پر لوگوں کی کثیر تعداد کو حصول علم کے بارے میں کافی آگاہی ملی ہے انہی میں سے ایک میرا خاندان بھی ہے، جب ملالہ یوسفزئی پر حملہ ہوا تو میں ٹیلی ویژن بیٹھک سے اٹھا کر اپنے گھر لایا ہمارے گاؤں میں ٹی وی کو برا سمجھا جاتا ہے لیکن یہ چیز بیٹھک کے بجائے اپنے گھر میں لگانے سے تو اور بھی بری بات ہوگئی درحقیقت وہ لوگ ٹی وی کو دجالی فتنہ سمجھتے ہیں۔

ٹیلی ویژن گھر لاکر میں اپنے والدین کو ننہی بچی جس نے علم کی شمع روشن کرنے کی جدوجہد میں گولیاں کھائی حتی کہ جان پر کھیل گئی لیکن پھر بھی ہار نہیں مانی کو دیکھا کر یہ سمجھانا چاہتا تھا کہ تعلیم ہر بچے کا حق ہے اور اسے ملنی بھی چاہیے اور ہمارا دین بھی تو کہتا ہے کہ تعلیم مرد عورت پر فرض ہے کیونکہ تعلیم یافتہ لوگ مہذب انداز میں دلیل کے ساتھ بات کرتے ہیں جبکہ غیر تعلیم یافتہ حقائق سے برعکس ادب سے ہٹ کر گالی یا گولی کے انداز بیاں کو ترجیح دیتے ہیں اس لئے میری بہنوں کو بھی اسکول میں ہونا چاہیے جب ہم پورا خاندان اس بچی کے بارے نیوز سنتے تو آنکھیں نم ہوجاتی اور میری والدہ جائے نماز پر بیٹھ کر آنسو کیساتھ اس بچی کی صحت کاملہ کے لئے دعائیں کرتی رہتی بس میں نے والدین کو ملالہ کی کہانی دیکھا اور سنا کر اس بات پر قائل کیا کہ ہم نے بھی لڑکیوں کو اسکول بھیجنا ہے آخر کار میرے گاؤں میں پہلی بار کسی خاندان کی بچیاں باہر شہر کی طرف اسکول جانے لگی جس پر رشتےداروں تک نے ہمیں کہا کہ یہ سب آپ کیا کررہے ہو اسکول کی تعلیم بے حیائی ہے وغیرہ وغیرہ لیکن میں نے اپنے والدین کو ملالہ کی کہانی سنا سنا کر تعلیم کے بارے اتنا متاثر کیا کہ وہ برخلاف حصول علم کچھ سننے کو تیاری نہیں تھے۔

جب اپنی بہنیں اسکول جانا شروع ہوئی تو تب مجھے اپنے گاؤں کی ان بچیوں کا خیال آیا جو اسکول بالکل بھی نہیں جارہی تھی خیر میں نے لڑکیوں کو تعلیم کے حوالے سے ایک کمپین شروع کی جس مجھے مقامی وڈیروں اور مذہبی انتہاء پسندوں کی طرف سے دھمکایا بھی گیا کہ یہ سب آپ ٹھیک نہیں کررہے چھوڑ دو ورنہ ہم تمہارے ساتھ وہ حشر کریں گے جو تمہاری نسلیں یاد رکھیں گی لیکن میں نے ہار نہیں مانی ملالہ یوسفزئی کی ایک درد ناک ویڈیو کہانی موبائیل فون میں ڈالی اور گاؤں کے لوگوں جاکر ویڈیو کے ذریعے سمجھایا کہ دیکھو یہ ایک گاؤں کی بچی تھی علم کے لئے گولیاں کھائی ملک بدر ہوئی لیکن دنیاء بھر میں اپنا اور اپنے ملک نام روشن کیا وہ لوگ یہ کہانی دیکھتے اور میں انہیں سرائیکی میں اس بارے سمجھاتا تو وہ رونا شروع ہوجاتے یوں ملالہ سے انسپائرہوکر میرے گاؤں کے لوگوں نے اپنی بچیوں آہستہ آہستہ اسکول بھیجنا شروع کردیا اور آج الحمدللہ ایک سو سے زائد بچیاں باقاعدہ تعلیم حاصل کر ہی ہیں لیکن اب بھی میری یہی کوشش جارہی و ساری کیوں کہ ملالہ نے مجھے خصوصی طور پر اسلام آباد بلاکر ملاقات میں کہا کہ آپ کا ٹارگٹ یہ ہے کہ آپ اپنے گاؤں میں تمام لڑکیوں کو اسکول بھیجوائیں جب آپ کے علاقہ کے سارے بچے تعلیم یافتہ ہوں گے اور ایک بچہ بھی اسکول سے باہر نہیں ہوگا تب میں سمجھوگی کہ آپ کامیاب ہوگئے یوں ایک دن پورے پاکستان میں ہم نے ملکر تمام بچوں کو تعلیم دینی ہے اور پڑھے لکھے پاکستان کا خواب سچ ثابت کرنا ہے۔

گزشتہ روز پروفیسر فتح محمد ملک سے ملاقات ہوئی تو انہوں ملالہ سے متعلق ایک بہت ہی اچھی بات کہی اور وہ یہ کہ جو لوگ ملالہ یوسفزئی پر یہ بےبنیاد الزام لگاتے ہیں کہ وہ بیرونی ممالک کی ایجنٹ ہے اور ان سے ڈالر لیتی ہے تو وہ یہ کیوں نہیں دیکھتے کہ ملالہ فنڈ کو جو کچھ ملتا ہے وہ پاکستان میں تعلیم پر خرچ ہورہا ہے یا پھر تخریبی کارویوں پر یقینا ان کی جدوجہد پاکستان میں علم کی شمع روشن کرنا ہے اس میں مزید اضافہ کرتے ہوئے پروفیسر طاہر ملک نے کہاکہ؛ اب اس ملک کو ملالہ یوسفزئی کی ضرورت ہے ناکہ طالبان آئیڈیالوجی کی کیونکہ پوری دنیاء ملالہ آئیڈیالوجی پر یقین رکھتی ہے اور اگر پاکستان کو دنیاء کے مقابلے میں آگے لے جانا ہے تو ہمیں ایسے لوگوں پذیرائی کرنی ہوگی۔

آخر میں چلتے چلتے بس یہی کہوں گا کہ؛ اگر پاکستان اور دنیاء بھر کے لوگوں کے لئےتعلیم اور امن کی بات کرنا ”ملالہ کی سازش“ ہے تو پھر ہم سب محب وطن پاکستانی بھی اس سازش کا حصہ ہیں۔ اور اپنے ملک کے بہتر اور روشن مستقبل کے لئے یہ سازش ہم عمر بھر کرتے رہیں گے

ملک رمضان اسراء

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

ملک رمضان اسراء

ملک رمضان اسراء مصنف معروف صحافی و قلم کار ہیں۔ انگریزی اخبار ڈیلی ٹائمز سے وابسطہ ہیں جبکہ دنیا نیوز، ایکسپریس، ہم سب سمیت مخلتف قومی اخبارات کےلیے کالم/بلاگ لکھتے ہیں اور ہمہ وقت جمہوریت کی بقاء اور آزادئ صحافت کےلیے سرگرم رہتے ہیں۔ علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی سے بی اے ماس کیمونی کیشن کررہے ہیں۔ ان سے ٹوئٹر اور فیس بُک آئی ڈی اور ای میل ایڈریس پر رابطہ کیا جاسکتاہے۔ malikramzanisra@yahoo.com

malik-ramzan-isra has 18 posts and counting.See all posts by malik-ramzan-isra