کچھ تو بولو


بھارت الزام لگاتا رہے اور ہم تردید کرتے رہیں، بس یہی کام رہ گیا ہے ہمارا۔ بھارت کیا ساری دنیا ہم پر طرح طرح کے الزامات لگاتی ہے اور ہم تردیدوں کی دکان سجا کر بیٹھ جاتے ہیں۔ لہجہ معذرت خواہانہ اور انداز بچکانہ۔ الزامات کے جواب میں دو سخت جملے ہمارے منہ سے نہیں نکلتے تاکہ اگلی بار وہ ہم پر انگلی اٹھانے سے پہلے سوچیں۔

بھارت نے دو دن پہلے اپنے ہائی کمشنر کی سکھ یاتریوں سے ملاقات نہ کرانے کا الزام لگایا ہم نے تردید بھی کی، مذمت بھی، ساتھ ہی صفائیاں بھی پیش کیں۔ اس سے آگےشاید ہمیں کچھ آتا نہیں۔ اب بھارت نے ہم پر تازہ ترین الزام پاکستان آنے والےان سکھ یاتریوں کو خالصتان کے معاملے پر اکسانے کا لگایا ہے۔ اس پر ترجمان دفتر خارجہ نےحسب روایت فوراً تردیدی بیان جاری کردیا۔ الفاظ کا چناؤ ایسا کہ کہیں بھارت کو برا نہ لگ جائے۔ ارے بھائی، دشمن کے اس الزام پر پیچھے ہٹنے کے بجائے ایک قدم آگے بڑھتے اور کہتے کہ سکھوں کو ان کا حق ضرور ملنا چاہیے۔ ہم نے انہیں اکسایا نہیں ہے، سکھ بچے نہیں ہیں کہ کسی کے بہکاوے میں آجائیں۔ اکسا تو آپ رہے ہیں بلوچستان کے لوگوں کو۔ علیحدگی پسندوں کو پناہ دےرہے ہیں انہیں دہشت گرد بنا رہے ہیں۔ ان کے لیڈروں کی میزبانیاں کررہے ہیں۔ آپ نے بلوچستان میں اپنے ایجنٹ چھوڑ رکھے ہیں۔ کلبھوشن کہاں سے ملا تھا۔ کیا کرنے آیا تھا بلوچستان؟ کچھ تو بولو۔

پاکستان بھلے سکھوں کو خالصتان کے معاملے پر نہ اکسائے مگر انہیں ان کا حق دلانے میں ان کی مددضرور کرنی چاہیے۔ مقبوضہ کشمیر میں ظلم سہتے شہریوں کے ساتھ ساتھ سکھوں کے حقوق کی آواز بھی اسی شدت کے ساتھ اٹھانی چاہیے۔ بھول جائیں کہ تقسیم کے وقت ان سکھوں نے ہمارے ساتھ کیا کیاتھاکیونکہ بعد میں انہیں خود بھی اس پر پچھتاوا ہوچکا ہے۔ یہ ایک لگ بحث ہے۔ آپ کشمیر اور خالصتان کی تحریک کو ایک ساتھ لے کر چلیں۔ دنیا کے جس فورم پر آپ مقبوضہ کشمیر کے پاکستان سے الحاق کی بات کرتے ہیں وہاں خالصتان کی آزادی کی بات بھی کریں، بھارت پر دباؤ دگنا ہوجائے گا۔ وہ پہلے ہی مقبوضہ کشمیر میں مظالم اور پاکستان کی اس حوالے سے مہم کی وجہ سے دنیا بھر میں بدنام ہورہاہے۔ اپنے اپنے مفاد کی وجہ سے کوئی کہتا نہیں یہ الگ بات ہے مگر دنیا کی نظروں میں وہ گندا ضرور ہورہا ہے، آپ خالصتان کا معاملہ چھیڑ کر اسے اور گندا کریں۔

کچھ نہ کرنے پر بھی مودی سرکار ہم پر الزامات لگارہی ہے۔ ابھی پچھلے ماہ بھارتی وزارت داخلہ نے الزام لگایا کہ پاکستان سکھ نوجوانوں کو اپنے مراکز میں دہشت گردی کی تربیت دے رہاہے تاکہ وہ بھارت آکر دہشت گردی کارروائیاں کریں۔ اس سے بے ہودہ الزام اورکیا ہوگا۔ اب تردیدیں کرنے اور صفائیاں پیش کرنے سے آگے کا سوچیں۔ اپنے اندر ہمت پید اکریں۔ پیچھے نہ ہٹیں آگے بڑھیں۔

ہمیں پتہ ہے کہ دفتر خارجہ کے بیان کی کتنی اہمیت ہوتی ہے، ایک ایک جملے پر دس دس بار سوچا جاتا ہے، ایک ایک لفظ ناپ تول کر شامل کیا جاتا ہے۔ مگر ہمیں یہ بھی علم ہونا چاہیے کہ حد سے زیادہ احتیاط قوت فیصلہ کو کمزور کردیتی ہے، انسان کو بزدل بنادیتی ہے۔ امریکا کے معاملے میں بزدلی دکھانا تو سمجھ میں آتا ہے مگر بھارت سے خوف کیوں؟ ویسے امریکا کو بھی ہم نومور کہہ کر حیران کرچکے ہیں۔ اب تھوڑی اور ہمت کرکےبھارت کو بھی شٹ اپ کہہ دیں۔ ساتھ ہی خالصتان کی بات بھی چھیڑ دیں۔ باقی آپ کی جو مرضی۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).