نقیب قتل کیس: راؤ انوار کو 2 مئی تک عدالتی ریمانڈ پر جیل بھیج دیا گیا


کراچی: نقیب اللہ محسود قتل کیس میں گرفتار ملزم راؤ انوار کو 30 روزہ جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے پر انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش کردیا گیا۔
پولیس معطل ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کو انتہائی سخت سیکیورٹی میں عدالت لائی جہاں انہیں جج کے روبرو پیش کیاگیا۔

کیس کی کارروائی کے آغاز پر تفتیشی افسر نے راؤ انور کو عدالتی ریمانڈ پر جیل بھیجنے کی سفارش کی جب کہ کیس کا حتمی چالان جمع کرانے کے لیے ایک ہفتے کی مہلت کی استدعا کی۔
تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ راؤانوار کے خلاف جے آئی ٹی تشکیل دےدی گئی ہے، جے آئی ٹی کی سفارش کےبعد فائنل چالان جمع کرایاجائے گا۔
واضح رہے کہ کراچی کی انسداد دہشت گردی عدالت نے 22 مارچ کو راؤ انوار کو 30 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالےکیا تھا۔
نقیب اللہ قتل کیس میں سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار سمیت 10 ملزمان گرفتار ہیں۔

نقیب اللہ قتل کیس— کب کیا ہوا؟

رواں برس 13 جنوری کو ملیر کے علاقے شاہ لطیف ٹاؤن میں سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار نے ایک نوجوان نقیب اللہ محسود کو دیگر 3 افراد کے ہمراہ دہشت گرد قرار دے کر مقابلے میں مار دیا تھا۔
بعدازاں 27 سالہ نوجوان نقیب محسود کے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر اس کی تصاویر اور فنکارانہ مصروفیات کے باعث سوشل میڈیا پر خوب لے دے ہوئی اور پاکستانی میڈیا نے بھی اسے ہاتھوں ہاتھ لیا۔
پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے اس معاملے پر آواز اٹھائی اور وزیر داخلہ سندھ کو انکوائری کا حکم دیا۔

تحقیقاتی کمیٹی کی جانب سے ابتدائی رپورٹ میں نقیب اللہ کو بے گناہ قرار دے کر راؤ انوار کو معطل کرنے کی سفارش کے بعد انہیں عہدے سے ہٹا کر نام ای سی ایل میں شامل کردیا گیا، جبکہ چیف جسٹس آف پاکستان نے بھی اس معاملے کا ازخود نوٹس لیا تھا۔

گذشتہ ماہ 21 مارچ کو مقدمے میں نامزد ملزم سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کے سپریم کورٹ میں پیش ہوجانے اور گرفتاری کے بعد عدالت عظمیٰ نے جے آئی ٹی کو کیس کی تفتیش جلد مکمل کرنے کا حکم دیتے ہوئے نقیب قتل ازخود نوٹس کیس نمٹا دیا تھا۔
بعدازاں اگلے روز (22 مارچ) راؤ انوار کو 30 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا گیا تھا۔
بشکریہ جیو نیوز۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).