پوری (ن) لیگ، شہباز شریف اور میں نواز شریف کے ساتھ کھڑے ہیں، وزیراعظم


اسلام آباد: وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کا کہنا ہے کہ پوری (ن) لیگ، شہباز شریف اور میں نواز شریف کے ساتھ کھڑے ہیں۔
وزیراعظم نے پریس کانفرنس کے دوران قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس اور نواز شریف سے ہونے والی ملاقات کی تفصیلات بتائیں تاہم سرکاری ٹی وی کی جانب سے پریس کانفرنس براہ راست نہیں دکھائی گئی۔

وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ممبئی حملوں سے متعلق نواز شریف نے بتایا کہ انہوں نے ایسا بیان نہیں دیا اور ان کے بیان کی غلط رپورٹنگ کی گئی جب کہ قومی سلامتی کمیٹی نے ان الفاظ کی مذمت کی جو غلط پیش کیے گئے۔

وزیراعظم نے کہا کہ نواز شریف سے منسوب بیان کے کچھ حصے درست نہیں، موجودہ صورتحال میں غلط فہمیاں بڑھ گئی تھیں، نواز شریف نے کہا کہ ان کا انٹرویو غلط انداز میں پیش کیا گیا۔

وزیراعظم نے کہا کہ نواز شریف کا بیان جس میں دہشت گرد اور غیر ریاستی عناصر کا ذکر ہے اسے ’مس کوٹ‘ کیا گیا، نواز شریف نے یہ بات نہیں کہی کہ جس آرگنائزیشن نے ممبئی حملہ کیا اسے منصوبہ بندی کے تحت بھجوایا گیا۔

صحافی نے سوال کیا کہ ’سول عسکری تناؤ پر آپ کیا کہیں گے‘ جس پر وزیراعظم نے کہا کہ سول ملٹری تعلقات وہیں کھڑے ہیں جہاں جمعے کو کھڑے تھے، تناؤ پیدا ہوتے رہتے ہیں، حقائق سامنے آتے ہیں تو تناؤ ختم ہوجاتے ہیں۔

وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ مجھے کوئی کھینچ رہا ہے اور نہ کسی کو کھینچنے کی اجازت ہے، وضاحتی بیان دینے کا فیصلہ میرا اپنا ہے اور مجھے نہ تو آرمی چیف نے وضاحت کے لیے کہا ہے اور نہ ہی نواز شریف نے۔

وزیراعظم نے کہا کہ نواز شریف میرے کل بھی لیڈر تھے، آج بھی ہیں اور آئندہ بھی رہیں گے، نواز شریف کو 3 مرتبہ ووٹ دیا اور انہیں ووٹ دینے پر شرمندگی ہے اور نہ ندامت۔

وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ خلائی ہو یا زمینی مخلوق، ہم الیکشن لڑیں گے اور جیتیں گے، پوری جماعت اور پارٹی صدر شہباز شریف بھی نواز شریف کے ساتھ ہیں۔

یاد رہے کہ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے نواز شریف کے متنازع بیان پر پاک فوج کی تجویز پر بلائے جانے والے قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس کی صدارت کی تھی جس کے بعد انہوں نے نواز شریف سے بھی ملاقات کی۔

وزیراعظم نے حکمراں جماعت کے قائد کو قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں ہونے والے فیصلوں سے بھی آگاہ کیا۔

نواز شریف کا متنازع بیان

ایک انٹرویو کے دوران ممبئی حملوں سے متعلق اپنے متنازع بیان میں نواز شریف کا کہنا تھا کہ عسکری تنظیمیں نان اسٹیٹ ایکٹرز ہیں اور ممبئی حملوں کے لیے پاکستان سے غیر ریاستی عناصر گئے، کیا یہ اجازت دینی چاہیے کہ نان اسٹیٹ ایکٹرز ممبئی جا کر 150 افراد کو ہلاک کردیں، بتایا جائے ہم ممبئی حملہ کیس کا ٹرائل مکمل کیوں نہیں کرسکے۔

نواز شریف کے بیان پر بھارتی میڈیا نے اسے پاکستان کے خلاف استعمال کیا جب کہ ملکی سیاسی رہنماؤں کی جانب سے نواز شریف کے بیان کی شدید مذمت کی گئی۔

مسلم لیگ (ن) کے صدر میاں شہباز شریف نے گزشتہ روز جلسے کے دوران نواز شریف کے بیان کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ وہ ایسا بیان نہیں دے سکتے۔

حکمراں جماعت کے ترجمان نے بھی وضاحتی بیان میں کہا کہ نواز شریف کے بیان کو توڑ مروڑ کر پیش کیا گیا تاہم اس کے باوجود نواز شریف نے ایک مرتبہ پھر کہا ہے کہ وہ اپنے بیان پر قائم ہیں۔

نواز شریف نے احتساب عدالت میں پیشی کے موقع پر ممبئی حملوں سے متعلق دیا گیا بیان اپنے موبائل فون سے صحافیوں کو دوبارہ پڑھ کر سنایا اور کہا کہ چاہے جو کچھ بھی سہنا پڑے حق بات کروں گا اور میں نے جواب مانگا تھا میرے سوال کا جواب آنا چاہیے تھا۔
بشکریہ جیو نیوز۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).