ظہیر الاسلام بتائیں وہ دھرنے کے پیچھے تھے یا نہیں؟ شاہد خاقان عباسی


وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ نواز شریف نے جو پریس کانفرنس کی ہے، یہ بیان انہوں نے احتساب عدالت میں دیا ہے، یہ بات نئی نہیں ہے۔ اسی لئے ہم پہلے دن سے کہہ رہے ہیں کہ ملک میں ایک سچائی کمیشن بنانے کی ضرورت ہے جو ان تمام واقعات کا جائزہ لے ۔

ٹی وی انٹرویو میں وزیر اعظم نے کہا کہ اس حکومت کا آخری ہفتہ ہے۔ اگلی حکومت میں اتفاق رائے پیدا کر کے ایک قومی کمیشن بنایا جاسکتا ہے ایک قومی ڈائیلاگ ہو جس میں تمام ادارے شامل ہوں اور فیصلہ کریں کہ ماضی میں ہونے والے ماورائے آئین و قانون اقدامات کے حقائق عوام کے سامنے لائے جائیں اور عوام اس بارے میں خود فیصلہ کریں وزیر اعظم کا کہنا تھا یہ کسی کو سزا دینے کی بات نہیں ہے، کسی پر مقدمہ چلانے کی بات نہیں ہے، حقیقت عوام کے سامنے آنا ضروری ہے۔

دھرنے سے متعلق نواز شریف کے سوال کا جواب جنرل ظہیرالاسلام ہی دے سکتے ہیں اگر دھرنے کے پیچھے جنرل ظہیر الاسلام تھے تو ان کو جواب دہ ہونا پڑے گا جنرل (ر)ظہیر بتائیں کہ وہ تھے یا نہیں، ابھی تک یہ پتہ نہیں چلا کہ لیاقت علی خان کو گولی کس نے اور کیوں ماری تھی؟ ہم نے اس حوالے سے کام بھی کیا ہے لیکن یہ کمیشن کے قیام کا موزوں وقت نہیں ہے۔ انہوں نے کہا ہر ادارے کو آئین کے اندر رہ کر کام کرنا چاہئے، ذوالفقار بھٹو بھی اسٹیبلشمنٹ کے منظور نظر تھے جنھوں نے یحیٰ خان کے ساتھ مل کر ملک تڑوا دیا۔ ہم ماضی کی غلطیوں کو دہراتے رہے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ جوڈیشل ایکٹو ازم اور نیب نے ملک کے نظام کو مفلوج کردیا ہے، کیا یہ ملک کا نقصان نہیں ہے ؟


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).