ترقیاتی کاموں کے ذکر پر پابندی: ادارہ جاتی دھاندلی


الیکشن کمیشن نے جو ضابطہ اخلاق ترتیب دیا ہے اس میں یہ فرمایا گیا ہے کہ سیاسی جماعتیں اور امیدوار الیکشن کمپین میں ترقیاتی کاموں کی تفصیلات نہیں بتا سکتے۔

پہلے غیر ملکی مبصرین و مندوبین کو الیکشن کور کرنے سے روکا گیاہے جو تاریخ میں پہلی دفعہ ہوا ہے۔اب ترقیاتی کام بتانے سے روک دیا گیا ہے۔

سوائے مسلم لیگ ن کے کسی پارٹی نے کوئی ایسا قابل کر کام کیا ہی نہیں ہے جو الیکشن میں عوام کو گنوا سکے۔تو یہ بالواسطہ ن لیگ پر پابندی ہے۔

پی ٹی آئی کی کل جمع پونجی ان پانچ سال میں پشاور میں تین سو چالیس چوہے مارنا، 75 میگا واٹ بجلی جو بنی پڑی ہے، ایک ارب درخت جس میں میگا کرپشن ہوئی اور وہ کسی کو خردبین سے بھی نظر نہیں آرہے، ساڑھے تین سو ڈیم جن کی تلاش جاری ہے، گدھوں کی برآمد جو ابھی شروع نہیں ہوسکی، BRTS جس کا حال اور مستقبل نظر آرہا ہے۔ ٹھیکیداروں کو جو coordinates  دیے جا رہے ہیں کہ جاکر وہاں station bridge شروع کریں جب وہ وہاں جاتے ہیں تو اس جگہ مکان اور دوکانیں کھڑی ہیں۔ڈیزائین کمپنی نے ڈیزائین ہی ملک سے باہر بیٹھ کر کیا ہے۔

پی پی پی نے 2008 سے اب تک 1500 ارب ترقیاتی بجٹ خرچ کیا ہے لیکن بقول اپوزیشن لیڈر کوئی ایک یونین کونسل بھی ایسی نہیں جو اس قابل ہو کہ اسے بطور ماڈل پیش کیا جاسکے۔

مسلم لیگ ن کی حکومت نے روشن پاکستان کا نعرہ لگایا اور پچھلے پانچ سال میں دس ہزار میگا واٹ بجلی سسٹم میں لیکر آئے، نئی ٹرانسمیشن لائینز اور گرڈ بنے۔یہاں 18 سے بیس گھنٹے لوڈ شیڈنگ تھی آج مئی کے آخری دن ہیں 42 سنٹی گریڈ درجہ حرارت ہے لیکن لوگ سڑکوں پر نہیں ہیں۔انڈسٹری پچھلے تین سال سے لوڈ شیڈنگ فری چل رہی ہے اور فیصل آباد، سیالکوٹ گوجرانوالہ، کہیں بھی مزدور ملوں سے باہر بے روزگار نہیں بیٹھے۔

صرف پانچ سال پہلے گیس ناپید تھی سی این جی اسٹیشزز پر گاڑیوں کی طویل لائنیں ہوتی تھیں لوگ ساری رات لائین میں لگ کر تین سو کی گیس بھرواتے تھے آج نہ پٹرول کی لائین ہے اور نہ سی این جی کی۔

اسکولوں اور ہسپتالوں کے حالات یکسر تبدیل ہوگئے ہیں ڈاکٹرز کی موجودگی، اساتذہ کی حاضری، بنیادی سہولتیں مہیا کر دی گئی ہیں۔ لوگوں دوائی بھی اب سرکاری ہسپتال سے ملتی ہے۔ ایک طویل لسٹ ہے۔

پاکستان میں موٹرویز اور ہائی ویز کا جال بچھا گیا ہے، سی پیک کا منصوبہ تیزی سے تکمیل کر مراحل میں ہے، ریکارڈ سڑکیں بنائی گئی ہیں۔ میٹرو بسز، اورنج لائین ٹرین چلا دی گئی ہیں۔ نئی یونیورسٹیاں، اسٹیڈیم، پارکس بنے ہیں۔ پاکستان سپر لیگ اور کرکٹ ملک میں لوٹی ہے۔

مختصرا یہ کہ تقابل کرنے کیلئے دوسری دونوں بڑی جماعتوں کے پاس کچھ بھی نہیں ہے۔اب ن لیگ کو روکنے کیلئے یہ پلان ترتیب دیا گیا ہے۔ میڈیا پہلے ہی ن لیگ کیخلاف ذہن سازی میں مصروف ہے اور ان کی تقاریر پر بھی پابندی ہے اب عوام سے براہ راست رابطے میں بھی انہیں پابند کیا جارہا ہے کہ۔ وہ ان کارناموں کا ذکر نہ کریں۔

دنیا کی کس جمہوریت میں ایسے ہوتا ہے۔ صاف دکھائی دے رہا ہے کہ یہ الیکشن ‏خلائی مخلوق (انگلی مارکہ) + نیب + بابآ رحمتا اینڈ کو + الیکشن کمیشن + کنٹرولڈ میڈیا اینڈ ماوتھ پیس اینکر + سنسر شپ + پراکسی مذہبی انتہاء پرست جتھے+ لوٹا گروپس + پی پی ٹی ائی+تمام سیاسی پارٹیاں VS مسلم لیگ ن ہے۔

سوال یہ ہے کہ اب اگر کوئی انتخابی امیدوار ترقیاتی کاموں کا نہیں بتائے گا تو کیا انتخابی مہم میں وہ فضل جٹ کے گانے پیش کرے گا ، میجک شو دکھائے گا یا مونچھوں سے ٹریکٹر کھینچے گا۔

اگر آپ نے ترقیاتی کاموں کی بنیاد پر ووٹ نہیں مانگنا تو پھر کسی فاشسٹ ایجنڈے، کسی مذہبی نعرے یا توہین مذہب جیسے معاملات ہر ووٹ مانگنے ہیں؟ چونکہ پی ٹی آئی اور پی پی پی کوئی ترقیاتی کام نہیں دکھا سکتی اس لئیے ن لیگ پر پابندی لگا دی گئی۔

‏ایک دکان پر لٹکتا ہوا گھڑیال دیکھ کر پطرس بخاری نے دکان دار سے پوچھا کہ کیا آپ گھڑیوں کی خرید و فروخت کرتے ہیں۔دکان دار نے کہا نہیں۔ پطرس نے کہا تو پھر یہ گھڑیال کس لئے لٹکا رکھا ہے؟ دکان دار نے کہا، صاحب نوزائیدہ بچوں کے ختنے کرتا ہوں اور کیا لٹکاوں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).