لاہور میٹرو اور پشاور بی آر ٹی کی لاگت اور فوائد کا تقابلی جائزہ


لاہور میٹرو بس کا پروجیکٹ شہباز شریف نے اپنے دوسرے دور اور اپنی پارٹی کے چوتھی باری میں ستبمر 2011 کو شروع کیا اور فروری 2013 کو اس کے ایک حصے کا افتتاح ہوا۔ 2017 میں اس می فیڈر روٹس اور بسیں بھی شامل کی گئی ۔

پشاور میں تحریک انصاف نے اپنے پہلی حکومت میں ہی بی آرٹی پروجیکٹ کا سنگ بنیاد نومبر 2017 میں رکھا۔ اس پروجیکٹ پر ابھی تک 80 فیصد کام ہو چکا ہے اور جولائی کے اخر میں مکمل ہو جائے گا۔

  1. سڑکوں. روڈز، پلوں اور بریجز کی تعمیر

لاہور میٹرو کے لئے سڑکوں، انڈر پاسیز اور پلوں سمیت 27 سٹیشنز کی تعمیر پر تقریباً 30 ارب کی لاگت آئی ۔ جبکہ پشاور بی آرٹی کے لئے سڑکوں، بریجز اور انڈر پاسز پر تقریباً 30 ارب کا خرچہ آیا ہے۔ اس لاگت میں ایک اضافی سائیکل ٹریک بھی شامل ہے۔ لاہور اور پشاور کی میٹرو بس سسٹم میں روٹ کی لمبائی ایک جتنی ہیں ۔

  1. بسوں کی خریداری

پشاور بی آرٹی میں 300 بسوں کی خریداری پر 7.5 ارب کا خرچہ ہیں جبکہ لاہور میں بسوں کی خریداری پر کتنا خرچہ ایا ہے اس کی کوئی سرکاری یا غیر سرکاری دستاویز موجود نہیں ۔ پشاور میں موجود پرانی بسوں اور ویگنوں کو حکومت خود خرید کر سکریپ کریگی جس ہر 1 ارب روپے کا خرچہ آئے گا جبکہ لاہور میں کوئی ایک بھی پرانی بس حکومت نے نہیں خریدی ۔

لاہور میٹرو بس سروس
  1. ٹیکسیز اور ڈیوٹی

پشاور بی آر ٹی پر ڈیوٹی اور ٹیکسیز کی مد میں 2.4 ارب روپے کا خرچہ ہوگا جبکہ لاہور میٹرو کی ڈیوٹیز اور ٹیکسیز وفاق نے یا تو معاف کئے ہیں یا خود ادا کئے ہیں ۔ اس حوالے سے کوئی بھی سرکاری رپورٹ یا دستاویز نہیں ۔

  1. شاپنگ مال اور دوکانیں

پشاور بی آرٹی کے روٹ پر امن چوک پر ایک جدید شاپنگ پلازہ تعمیر ہو رہا ہے جس میں 1100 دوکانیں بنائی جائیں گی۔ اس کے لئے 8.5 ارب روپے رکھے گئے ہیں جبکہ لاہور میٹرو میں کوئی ایک بھی دوکان نہیں جو حکومت پنجاب کے لئے اضافی آمدن دے سکے ۔

پشاور بی آر ٹی
  1. زمین کی خریداری

زمین کی خریداری پر بی آر ٹی میں تقریباً 1.5 ارب روپے لگائے گئے ہیں جبکہ پنجاب میں زمینوں کی خریداری  پر کتنا خرچہ آیا کوئی سرکاری اور غیر سرکاری دستاویز موجود نہیں ۔

  1. سسٹم اور ٹیکنالوجی کا خرچہ

بی آرٹی پشاور سسٹم چلانے کے لئے 1.5 ارب روکھے گئے ہیں جبکہ لاہور میٹرو کا ٹیکٹینگ سسٹم اور باقی یوٹیلیٹیز پر کتنا خرچہ آیا ہے دنیا اس سے بے خبر ہیں ۔

لاہور آزادی چوک
  1. اطراف کی تزئین و آرئش اور فیڈر سسٹم

پشاور بی آرٹی کے اطراف میں تمام روڈز کی تعمیر، تزیئن آریش اور شہر کی خوبصورتی کے لئے 11 ارب رکھے گئے ک ہیں جبکہ لاہور میں میٹرو بننے کے بعد اس کے لئے الگ سے فنڈ رکھا گیا تھا ۔

بی آرٹی کی اس 1 1ارب روپے میں میں8 فیڈر روٹس پر محیط 68 کلویٹر روٹ کی تعمیر ، سٹیشنز اور لاجسٹک بھی شامل ہیں ۔ لاہور میں فیڈر سروس2017 میں شروع کی گئی اور اس پر 5 ارب کا خرچہ ایا جو صرف ڈائیو بس سروس کو بسیں خریدنے کے لئے دئے گئے۔

پشاور: تکمیل کے مراحل
  1. سبسڈی اور قرض کی واپسی

بی آرٹی کو ٹرانز پشاور چلائی گی جو اپنی آمدنی سے 59 ارب روپے کی قرضے اتارے گی اورقرضہ اتارنے کے بعد پورا بی آرٹی سسٹم خیبر پختونخواہ حکومت کے حوالے کر دیا جائے گا ۔ یاد رہے پختونخواہ حکومت اس پروجیکٹ پر پر زیرو سبسڈی دے گی

جبکہ لاہور میٹرو کو چلانے کے لئے پنجاب حکومت اب تک 10 ارب کی سبسڈی دے چکی ہیں اور 2 ارب روپے ہر سال سبسڈی دیتی رہے گی۔۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).