غلامی کی زنجیروں میں جکڑے عوام کسی مسیحا کی منتظر


جنوبی پنجاب اور وہاں سے تعلق رکھنے والے حکمران  اور ان کے آبا و اجداد، کئی دہائیوں سے جنوبی پنجاب پر حکمرانی کرتے چلے آرہے ہیں، لیکن جنوبی پنجاب  کے عوام کے مسائل کی طرف، آج تک اُن کی نظر نہیں گئی۔ وہ کئی دہائیوں سے اقتدار کے مزے لوٹ رہے ہیں۔ علاقے میں معیاری اسپتال نہیں، جہاں جان کی بازی ہارتے مریضوں کو فوری طبی امداد دی جا سکے۔ جنوبی پنجاب  میں غربت کے بڑھتے تناسب کی وجہ، وہاں کے نوجوانوں کے لیے ترقی کے مواقع کا فقدان ہے۔ اگر اس دلیل کو مزید آگے بڑھایا جائے تو یہ بات عیاں ہوتی ہے، کہ یہاں کے عوام، بالخصوص نوجوانوں کے لیے معیاری تعلیم کی سہولتوں کی مسلسل عدم دست یابی ہے۔ اول تو اسکول، بنیادی سہولتوں سے محروم ہیں؛ دوم اعلی معیاری تعلیمی ادارے تقریباً مفقود ہیں۔

جنوبی پنجاب کے یہ حکمران عوام کے مذکورہ مسائل کی طرف توجہ کبھی نہیں دیں گے۔ کیوں کہ اگر وہاں کا تعلیمی نظام بہتر ہو جاتا ہے، تو عوام میں شعور بیدار ہوگا اور عوام میں شعور بیدار ہو گیا تو ان کی کرسی جاتی رہے گی۔

ایک نظر جنوبی پنجاب پر حکمرانی کرنے والے حکمرانوں کے دور اقتدار پر نظر ڈالیں اور فیصلہ خود کریں ہمارے ہی ووٹ سے اقتدار کے مزے لوٹنے والوں نے ہمارے علاقے میں کتنے ترقیاتی کام کروائے ہیں۔
سردار فاروق احمد خان لغاری 1975ء سے 2010ء تک سیاست سے وابستہ رہے۔ فاروق خان لغاری جو کہ پاکستان کے آٹھویں صدر بھی رہے ہیں، صوبائی اور قومی سطح پر مختلف پارٹیوں میں رہ چکے۔ 20 اکتوبر 2010ء کو ان کا انتقال راولپنڈی کے سی ایم ایچ میں دل کی دھڑکن رکنے سے ہوا۔

سردار جمال خان لغاری 1993ء سے تا حال صوبائی اور قومی سطح پر پاکستان مسلم لیگ قاف، پاکستان مسلم لیگ نون، پاکستان پیپلز پارٹی، اس طرح سمجھ لیں ہر آنے والے حکومت کے ساتھ ہی کھڑے رہے ہیں۔ کچھ دن پہلے جمال خان لغاری نے تحریک انصاف میں شمولیت اختیار کر لی ہے۔ موصوف  سابق صدر سردار فاروق خان لغاری کے سپوت ہیں۔

سردار اویس خان لغاری 1997ء سے تا حال صوبائی اور قومی سطح پر، ہر اس حکومت کے ساتھ کھڑے ہوتے ہیں، جس میں ان کی سیٹ برقرار رہے۔ موصوف بھی سابق صدر سردار فاروق خان لغاری کے صاحب زادے ہیں۔

سردار رفیق حیدر خان لغاری 1977ء سے تا حال؛ ان کی بھی کام اپنے آبا و اجداد کے طرز زندگی پر چلتے ہوئے ہر آنے والی حکومت  کے ساتھ سیاسی اکھاڑے میں موجودگی ہے۔

سردار جعفر خان لغاری، سردار محسن خان لغاری، ارشد خان لغاری، محمد یوسف خان لغاری، سردار محمود خان لغاری، سردار محمد خان لغاری، مینا احسان لغاری، سردار مقصود خان لغاری، سردار منصور خان لغاری، جنوبی پنجاب پر نسل در نسل حکمرانی کرنے والے، آج تک جنوبی پنجاب میں کوئی ایسا ترقیاتی کام نہیں کروا سکے جس سے عوام کو فائدہ پہنچا ہو۔

سردار ذوالفقار خان کھوسہ 1999ء میں پنجاب کے گورنر بھی رہے ہیں۔ صوبائی اور قومی سطح پر پاکستان مسلم لیگ قاف، پاکستان مسلم لیگ نون، پاکستان پیپلز پارٹی اور ہر آنے والی حکومت کے ساتھ کھڑے رہے ہیں۔

سردار دوست محمد کھوسہ وزیر اعلی  بھی رہ چکے ہیں۔ اس کے علاوہ صوبائی و قومی سطح پر مختلف پارٹیوں میں رہ کر عوامی خدمت کے دعوے کر چکے ہیں، لیکن علاقے میں ایسا کوئی کام نظر نہیں آتا، جس سے یہ پتا چلے کہ انھوں نے اپنے حلقے میں کوئی ترقیاتی کام کروایا ہو۔

سردار محمد امجد فاروق خان کھوسہ، سردار محسن کھوسہ، سردار محمد لطیف کھوسہ (گورنر پنجاب)، سردار سیف الدین خان کھوسہ، سردار حسیام الدین کھوسہ، سردار محسن عطا خان کھوسہ، عطا اللہ کھوسہ، سردار محمد عرفان اللہ خان کھوسہ، سردار عاصم زبیر خان کھوسہ، صوبائی اور قومی سطح پر پاکستان مسلم لیگ قاف، پاکستان مسلم لیگ نون، پاکستان پیپلز پارٹی ہر آنے والے حکومت کا حصہ رہے ہیں۔ پھر ناصر سعید کھوسہ جو آج کل پنجاب کے نگران وزیر اعلی ہیں۔

یہ تو تھے نسل در نسل جنوبی پنجاب پر حکمرانی کرنے والے، ان کے علاوہ:
خواجہ برادران صوبائی اور قومی سطح پرمختلف پارٹیوں کے ساتھ منسلک رہے ہیں۔ قیصرانی براداران صوبائی اور قومی سطح پرمختلف پارٹیوں کے ساتھ منسلک رہے ہیں۔ بزدار برادران صوبائی اور قومی سطح پر مختلف پارٹیوں کے ساتھ منسلک رہے ہیں۔ کھیتران برادران صوبائی اور قومی سطح پر مختلف پارٹیوں کے ساتھ منسلک رہے ہیں۔

ملکانی برادران، نتکانی برادران، گرمانی برادران، ملغانی برادران، سیال برادران، لاشاری برادران، سکھانی برادران یہ قومیں بھی کسی نا کسی طرح جنوبی پنجاب پر مسلط چلی آرہی ہیں، لیکن سوائے اپنی ذات کے کسی فرد نے بھی جنوبی پنجاب کی عوام کے بارے میں سوچا تک نہیں۔ وہاں آج بھی کوئی اچھا اسپتال، اچھا کالج، اچھی یونیورسٹی، اچھا اسکول تک نہیں ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).