پاکستانی روپیہ بھارتی اٹھنی کے برابر


کرسنی

پاکستانی روپے کی قدر میں کمی ہو رہی ہے

انتخابات سے پہلے پاکستان شدید معاشی بحران کی سمت جاتا نظرآ رہا ہے۔

پاکستانی کرنسی کی قدر میں کمی رکنے کا نام ہی نہیں لے رہی۔ جمعرات کے روز ایک امریکی ڈالر کی قیمت 118 پاکستانی روپے سات پیسے تھی۔

اگر ڈالر کی کسوٹی پر بھارت سے پاکستانی روپے کا موازنہ کیا جائے تو بھارت کی اٹھننی پاکستان کے ایک روپے کے برابر ہو گئی ہے۔

کرنسی

پاکستانی روپے کی قیمت انڈین روپے کے مقابلے آدھی ہو گئی ہے

ایک ڈالر کی قیمت 67 بھارتی روپے ہے۔

پاکستان کا سینٹرل بینک گزشتہ سات ماہ میں تین مرتبہ روپے کی قدر میں کمی کر چکا ہے لیکن ابھی تک اس کا اثر دکھائی نہیں دے رہا۔

خبر رساں ادارے روائٹرز کے مطابق پاکستانی سینٹرل بینک بیلنس آف پیمنٹ کے بحران سے بچنے کی کوشش کر رہا ہے لیکن اس کا کوئی اثر نظر نہیں آ رہا۔

عید سے پہلے پاکستان کی معاشی بدحالی لوگوں کو مایوس کرنے والی ہے۔

کرنسی

پاکستان کا سینٹرل بینک گزشتہ سات ماہ میں تین مرتبہ روپے کی قدر میں کمی کر چکا ہے

پاکستان میں 25 جولائی کو عام انتخابات ہونے والے ہیں اور اس سے پہلے کمزور معاشی حالت کسی بھی ملک کے مستقبل کے لیے باعثِ تشویش ہوتی ہے۔

روپے کی قدر میں بھاری کمی سے یہ بات واضح ہے کہ تقریباً تیو سو ارب ڈالر کی پاکستانی معیشت شدید بحران سے گزر رہی ہے۔

پاکستان نے غیر ملکی زرِ مبادلہ میں مسلسل کمی اور کرنٹ اکاؤنٹ میں مسلسل گھاٹا پاکستان کے لیے خطرے کی گھنٹی ہے اور اسے ایک بار پھر عالمی مانیٹرِنگ فنڈ کے پاس جانا پڑ سکتا ہے۔

مزدور

عید سے پہلے پاکستان کی معاشی بدحالی لوگوں کو مایوس کرنے والی ہے

پاکستان اگر آئی ایم ایف کے پاس جاتا ہے تو یہ پانچ سال میں دوسری مرتبہ ہوگا۔اس سے پہلے پاکستان 2013 میں آئی ایم ایف کے پاس جا چکا ہے۔

روپے کی قدر میں کمی کے بارے میں سٹیٹ بینک آف پاکستان نے کہا ہے کہ یہ بازار میں اتھل پتھل کا نتیجہ ہے اور ہم حالات پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔

پاکستان میں نیشنل انٹسی ٹیوٹ آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے اقتصادی ماہر اشفاق حسن خان نے خبر رساں ادارے روائٹرز سے کہا ہے کہ ابھی پاکستان میں عبوری حکومت ہے اور الیکشن کے وقت وہ آئی ایم ایف جانے پر مجبور ہو سکتے ہیں۔

مزدور

پاکستان کے پاس غیر ملکی زر مبادلہ کی کمی ہے

خان کا کہنا ہے تھا کہ پاکستان کی عبوری حکومت کو خود فیصلہ لینے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس کے تحت برآمدات کو بڑھانے اور درآمدات کو کم کرنے کی ضرورت ہے لیکن حکومت مناسب اقدامات نہیں کر رہی۔

خِان کا کہنا ہے کہ اگر ہم سوچتے ہیں کہ روپے کی قدر میں کمی سے بیلنس آف پیمنٹ کے بحران کو ختم کیا جا سکتا ہے تو اس کے سنگین نتائیج ہو سکتے ہیں۔

پاکستان مسلم لیگ الیکشن میں اس بات پر زور دے رہی ہے کہ اگر ملک کی معیشت کو پٹری پر لانا ہے تو اسے پھر سے اقتدار میں لانا ہوگا۔

پاکستانی روپے

اب ڈالر کی قیمت سٹیٹ بینک نہیں بازار طےکرتا ہے

اقتصادی ماہرین کا خیال ہے کہ پاکستان کا غیر ملکی زرہ مبادلہ اتنا کم ہو چکا ہے کہ صرف دو ماہ کی درآمدات میں ہی ختم ہو جائے گا۔

دسمبر سے اب تک پاکستانی روپے کی قدر میں 14 فیصد کمی آئی ہے۔

پاکستان کے اقتصادی ماہر قیصر بنگالی کہتے ہیں ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی روپے کی قدر میں کمی کے دو اسباب ہیں پہلی تو یہ کہ پاکستان کی درآمدات کی قیمت برآمدات سے دو گنا زیادہ ہے۔ ہم اگر سو ڈالر کی برآمدات کر رہے ہیں تو دو سو ڈالر کی درآمد کر رہے ہیں اتنا فرق ہے تو اس کا اثر تو پڑے گا ہی۔

دوسرا یہ کہ گزشتہ پندرہ سالوں میں پاکستان میں جو نجنکاری ہوئی ہے اس میں ڈالر تو آیا ہے لیکن آمدنی وہ اپنے ملک بھیج رہے ہیں۔ مطلب یہ کہ ڈالر ملک سے باہر زیادہ جا رہا ہے اندر کم آرہا ہے۔

پاکستانی روپے

لوگ روپے کے لیے ڈالر فروخت کرنے کے لیے تیار نہیں ہیں

ڈالر کی مانگ زیادہ ہے اور جس چیز کی مانگ زیادہ ہو وہ مہنگی ہوجاتی ہے۔

قیصر بنگالی کہتے ہیں کہ اب وہ زمانہ نہیں رہا جب ڈالر کی قیمت سٹیٹ بینک طے کرتا تھا اب یہ قیمت بازار طے کرتا ہے۔ جب حکومت کو لگتا ہے کہ ڈالر مہنگا ہو رہا ہے تو وہ اپنے ڈالر بازار میں فروخت کرنا شروع کر دیتی ہے تاکہ قیمت پر قابو پایا جا سکے۔

پاکستان بہت سی چیزیں باہر سے منگواتا ہے جیسے پیٹرولیم ، تیل اور انڈسٹریل سازو سامان وغیرہ یہی وجہ ہے کہ ڈالر کی قیمت بڑھنے سے اسے نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کے پاس جانے کے علاوہ اور کوئی راستہ نہیں ہے ۔ چین ہمیشہ پاکستان کو قرضہ نہیں دیگا اور آئی ایم ایف سے قرضہ لینا بھی آسان نہیں ہے۔ پہلے پاکستان آئی ایم ایف کے پاس دس سے بارہ سال میں جاتا تھا لیکن اب پانچ سال میں ہی جا رہا ہے۔

پاکستان کی ایکسحینج کمپنیوں کا کہنا ہے کہ عام لوگ ڈالر نہیں بیچ رہے صرف ضرورت مند لوگ ہی مجبوری میں ڈالر کے عوض پاکستانی روپے خرید رہے ہیں۔ کہا جا رہا ہے کہ یہ پہلی عید ہے جب روپے کو کوئی نہیں پوچھ رہا۔

اس سے پہلے یہ ہوتا رپا ہے کہ بیرونی ممالک میں رہنے والے پاکستانی رمضان کے مہینے میں خرچ کے لیے اپنے عزیزوں کو رقم بھیجتے تھے۔ اور بازار میں رونق رہتی تھی۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32291 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp