ووٹ کے بدلے مذہب بیچنے والے ۔۔۔


یہ پاکستان ہے یہاں روشن خیال سیاسی جماعتیں خانہ خدا کے برابر اور قائدین کو نعوذباللہ پیغمبر کا درجہ دے دیا گیا ہے پارٹی کے خلاف بات کریں یا قائد پر تنقید کریں نہ آپ کی ماں چھوڑیں گے نہ بہن دوسری طرف دینی سیاسی جماعتیں ہیں ان پر تنقید کریں تو گستاخ اور کافر ٹھہرائے جائیں گے یہ آپ کا دین سلامت رہنے دیں گے نہ ایمان لہذا پاکستان میں روشن خیالی کو روشن خیالوں سے اور میرے دین کو دین فروشوں سے خطرہ ہے
زیر نظر تصویر میں امیدوار حافظ قران ہونے کا دعوے دار ہے اس نے قران پاک کے حوالے سے آیت لکھی ہے کہ ووٹ اس کو دو جو اس کا اہل ہو پھر حضرت علامہ خادم رضوی صاحب نے ووٹ کے بدلے جنت دینے کا دعویٰ کیا اسی طرح جمعیت علما اسلام کا کہنا ہے ہمارے امیدواروں کو ووٹ دینا ثواب ہے گزشتہ رمضان میں سعودی علما نے فتویٰ دیا کہ قطریوں کے روزے قبول نہیں ہوں گے ہم بحیثیت مسلمان حافظ رؤف سے پوچھیں کہ قران پاک میں کون سی سورہ میں یہ آیت موجود ہے ہمیں بتایا جائے تو ہمیں گستاخ دین دشمن ایجنٹ لبرل اور کافر قرار دیتے ہوئے مان بہن اک کر دیں گے قران پاک کی حفاظت کا ذمہ اللہ پاک نے اپنے اوپر لیا ہے قیامت تک اس میں تبدیلی نہیں ہو سکتی کیا اپنے سیاسی فائدے کے لیے جھوٹی آیت گھڑنا قران پاک کی تحریف کرنا گستاخی نہیں.. گالیوں کے حوالے سے شہرت رکھنے والے خادم رضوی کو نہیں معلوم حضور اکرم ص نے حسن اخلاق سے اسلام کو پھیلایا نہ کے گالیاں دے کر لوگوں کو مذہب سے بے زار کیا کیا ووٹ کے بدلے جنت دینے کے دعوے کسی کی عبادت کو رد کرنا یا قبول کرنا خدائی دعویٰ نہیں ہے اور پھر ایسے مذہبی چمونوں سے سوال پوچھا جائے تو یہ گالیوں پر اتر آتے ہیں گویا اسلام کے دفاع کی آڑ میں آپ اگلے بندے کی ماں بہن اک کر دو تو آپ دین اسلام کے مجاہد ہو آپ اسلام کی خدمت کر رہے ہو۔
ان کی منافقت دیکھیے پاکستان جیسے معاشرے میں ہمیں  مولوی باور کراتے ہیں اسلام کو لبرلز اور سیکولرز سے خطرہ ہے حالانکہ یہی مولوی بھارت میں سیکولرزم کی حفاظت کے لیے جان دینے کو تیار ہیں مغرب سمیت جہاں جہاں مسلمان اقلیت میں ہیں وہاں سیکولرزم اچھا ہے فرانس جرمنی آسٹریلیا میں جب حجاب و برقعے پر پابندی کی باتیں ہوئیں تو سیکولرزم کا نعرہ بلند کرتے ہوئے مذہب کو انفرادی قرار دیا گیا پاکستان میں اپنے مفاد کے نام پر لبرلزم اور سیکولرزم کو لادینیت قرار دیا گیا حالانکہ سچی بات یہ ہے کہ ہمارے دین اسلام کو ایسے دین فروشوں سے بھی اتنا ہی خطرہ ہے جتنا ان کے بقول سیکولرزم کے انہوں نے اس دین جس کو پہلا کامل نظریہ حیات کہا جاتا ہے کو متشدد چھاپ والا اور اس نبی اکرم ص کی سنت کہ پتھر کھا کر لہو لہو ہو کر کوڑا کرکٹ میں نہا کر دعائیں دی جائیں جو رحمت المسلمین نہیں بلکہ رحمت العالمین کا لقب پاتے ہیں جن کے قول و فعل کی پختگی ایسی کے دشمن بھی اقرار کریں کہ اگر تو (محمد)ص کہہ دے کہ پہاڑی کے پیچھے سے لشکر آ رہا ہے تو ہم من و عن اس کی حقانیت کو تسلیم کریں گے ایسے نبی ص کا نام لے کر بد تہزیبی و منافقت کی انتہا کی جا رہی ہے مگر ہم میں سے کوئی نہیں جو ان کی زبان بند کرائے ان کا منہ نوچ لے ان کو شٹ اپ کال دے کہ اپنے گھٹیا مفاد کے لیے ہمارے دین کو استعمال نہ کریں قران پاک میں رد و بدل جنت کے دعوے عبادات کو رد کرنا خدا تعالیٰ کے اختیار میں ہے جمیعت کو ووٹ دینا اللہ پاک کو سجدہ کرنا نہیں جس کا اجر ملے گا جو ایسا کر رہا ہے وہ دین کے ساتھ مذاق کر رہا ہے گستاخی کر رہا ہے
حافظ صاحب ہو خادم رضوی صاحب ہوں یا جمیعت ہو انہیں سیاست کرنی ہے ضرور کریں الیکشن میں حصہ لینا ہے ضرور لیں مگر اس کے لیے میرے دین کا مذاق نہ بنائیں کیونکہ یہ دین اسلام کے ٹھیکیدار ہیں نہ مالک..یہ میرا اور آپ کا بھی اتنا دین ہے جتنا ان کا.. مسلک پارٹی سیاست سے بالاتر ہو کر مذہب کو مذہب فروشوں کے چنگل سے آزاد کرائیں کیونکہ نہ تو ایم ایم اے کی کتاب قران پاک ہے اور نہ ہی ایم ڈبلیو ایم کا خیمہ سادات کا خیمہ المختصر نعوذ باللہ یہ حفاظ یہ مولانا یہ جماعتیں اللہ اور اس کے رسول سے زیادہ معتبر ہرگز ہرگز نہیں اللہ رسول اور اس کے دین جس کے لیے نبی اکرم ص نے پتھر کھائے صحابہ نے تشدد برداشت کیا آل رسول نے کنبہ قربان کیا اس کا مزاق بننا ہرگز قبول نہ کریں ورنہ روز محشر آقا کو کیا منہ دکھائیں گے.

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).