نواز شریف کی واپسی پر ن لیگی ریلی میں صرف 10 ہزار لوگ تھے، کنٹینر لگا کر راستے بند نہیں کئے: وزیر اعلیٰ حسن عسکری


نگران وزیراعلیٰ پنجاب ڈاکٹر حسن عسکری نے کہا ہے کہ الیکشن قریب آتے ہی ہر سیاسی پارٹی مظلوم بن جاتی ہے۔ نواز شریف کی واپسی کے موقع پر (ن) لیگ کی ریلی میں لاکھوں نہیں صرف 10 ہزار لوگ تھے، ریلی کا راستہ نہیں روکا گیا، جہاں تک جا سکی، وہاں تک گئی ہے، میری زندگی میں شہباز شریف اور عمران خان سے کبھی ملاقات نہیں ہوئی تاہم نواز شریف سے ایک دو بار ملاقات ہوئی ہے۔

نجی ٹی وی چینل کو دیئے گئے انٹرویو میں نگران وزیر اعلیٰ پنجاب ڈاکٹر حسن عسکری نے کہا ہے کہ جب نواز واپس آئے تو شہباز شریف کی ریلی کو کسی بھی جگہ پر نہیں روکا گیا اور نہ ہی کنٹینر لگا کر راستے بند کئے گئے، ریلی جہاں تک جا سکی وہاں تک گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کا یہ دعویٰ غلط ہے کہ لاہور کی سڑکوں پر لاکھوں لوگ تھے، وہاں پر 10 سے 15 ہزار لوگ تھے۔

انہوں نے کہا ہے کہ نواز شریف کا معاملہ نیب ڈیل کر رہی ہے۔ نیب نے ہی نواز شریف کو گرفتار کیا۔ نگران حکومت نے صرف سیکیورٹی انتظامات کیے۔ نواز شریف کو اسلام آباد تک لے جانے کا کام بھی نیب نے کیا۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن قریب آتے ہی ہر سیاسی پارٹی مظلوم بن جاتی ہے۔ اگر مسلم لیگ ن کو نواز شریف کے خلاف فیصلے یا پھر نیب سے شکایت ہے تو پھر اس کا تعلق نگران حکومت سے نہیں ہے، نگران حکومت کا کام الیکشن کمیشن کی جانب سے دیئے گئے کوڈ آف کنڈکٹ پر عمل درآمد کرانا ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر کسی بھی پارٹی کو یہ شکایت ہے کہ انہیں مواقع نہیں دیئے جا رہے ہیں تو وہ نگران وزیرداخلہ کو بتائیں، ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر کارروائی کی جاتی ہے۔ انتخابات کرانا بھی الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے، ہم صرف معاونت کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں انتخابات پہلی بار نہیں ہو رہے، جلسے اور جلوس کا طریقہ کار ہے، وہاں لوکل انتظامیہ سے معاملات طے کرنے ہوتے ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بلاول بھٹو اپنے روٹ سے نکل کر اوچ شریف جانا چاہتے تھے جس پر انہیں روکا گیا کہ اس روٹ پر چھوٹی گلیوں میں سیکیورٹی کے انتظامات نہیں ہیں، جب پیپلزپارٹی نے سیکیورٹی کی ذمہ داری خود لی تو انہیں جانے دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ میں آج سے نہیں، بہت عرصے سے لکھ رہا ہوں۔ میں نے ہر حکومت کے خلاف لکھا ہے، میرے لکھے کو بنیاد بنا کر الزام لگانا درست نہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کا کلچر جمہوری نہیں ،جمہوریت برداشت کا نام ہے۔ ایک اور سوال کے جواب میں نگران وزیر اعلیٰ پنجاب کا کہنا تھا کہ جیل میں ملاقات کا طریقہ کار ہے، اگر کوئی اس طریقہ کار کے بغیر ملنا چاہتا ہے تو یہ نہیں ہو سکتا۔ اگر طریقہ کار اختیار کرنے کے بعد کسی کو روکا جا رہا ہے تو وہ ہمیں شکایت کرے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).