انتخابی عمل میں انٹیلی جنس ایجنسیوں کا کوئی کردار نہیں: الیکشن کمیشن


انتخابات کے پورے عمل میں انٹیلی جنس ایجنسیوں کا کوئی براہِ راست کردار نہیں ہے۔ اس لئے کسی بھی ایجنسی سے تعلق رکھنے والا کوئی بھی اہلکار پولنگ اسٹاف، ریٹرننگ افسران اور ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسران سے رابطہ نہیں رکھ سکتے۔ الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کے سینئر ترجمان چوہدری ندیم قاسم نے رابطہ کرنے پر دی نیوز کو بتایا کہ ان ایجنسیوں کا صرف بالواسطہ (Indirect) کردار یہ ہے کہ وہ کمیشن کو مناسب ذرائع (پراپر چینل) سے انتخابات کے حوالے سے انٹیلی جنس رپورٹ فراہم کر سکتی ہیں۔ ترجمان نے کہا کہ بصورت دیگر انٹیلی جنس ایجنسیوں کو الیکشن کمیشن کی جانب سے الیکشن کے حوالے سے کوئی کردار دیا گیا ہے اور نہ ہی ان ایجنسیوں کے عہدیداروں کو اجازت ہے کہ وہ کسی پولنگ اسٹیشن میں پولنگ اسٹاف، ریٹرننگ افسران، ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسرا ن وغیرہ سے رابطہ رکھیں۔

فوج، پولیس اور کچھ دیگر قانون نافذ کرنے والی ایجنسیوں کو قانون کے تحت الیکشن کمیشن کی معاونت کیلئے طلب کیا گیا ہے اور انہیں ضابطہ اخلاق میں وضع کردہ واضح کردار دیا گیا ہے۔ ترجمان نے تصدیق کی کہ پورے انتخابی عمل میں کسی بھی انٹیلی جنس ادارے کو کوئی بھی براہِ راست کردار نہیں دیا گیا۔ ایک سرکاری ذریعے کے مطابق، ماضی میں ایسے واقعات ہو چکے ہیں کہ کچھ انٹیلی جنس عہدیداروں نے آر اوز اور ڈی آر اوز سے رابطے کیے۔ کہا گیا ہے کہ اس کی کسی صورت قانوناً اجازت نہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ الیکشن کمیشن کو چاہئے کہ وہ باضابطہ طور پر تمام آر اوز اور ڈی آر اوز کو ہدایت جاری کرے کہ وہ کسی بھی انٹیلی جنس ایجنسی سے تعلق رکھنے والے عہدیدار سے کوئی رابطہ نہ رکھیں۔

سیاسی امور میں انٹیلی جنس ایجنسیوں کے بڑھتے کردار اور جسٹس صدیقی کے حالیہ ریمارکس کو دیکھتے ہوئے، اس بات کے خدشات ہیں کہ کچھ سیاسی عناصر الیکشن کے عمل پر اثرانداز ہونے کی کوشش کر سکتے ہیں۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے بدھ کو کہا کہ نہ صرف ججوں کے فون ٹیپ کیے جا رہے ہیں بلکہ عدالتی کارروائیوں میں بھی ہیرا پھیری کی جا رہی ہے۔ یہ بہت ہی تشویش کی بات ہے کہ ایسے عناصر (جن کا تعلق انٹیلی جنس ایجنسی سے ہے) کی ہدایات پر بینچ تشکیل دیے جا رہے ہیں اور مختلف بینچوں کو کیس بھیجے جا رہے ہیں۔ الیکشن ڈیوٹی پر مامور کیے جانے والے سیکورٹی اہلکاروں بشمول فوجی اہلکاروں کے حوالے سے الیکشن کمیشن آف پاکستان نے بارہا کہا ہے کہ ان کا کردار صرف سیکورٹی سے متعلق ہوگا اور وہ پولنگ یا خالصتاً الیکشن سے متعلق کوئی کام نہیں کریں گے۔ اگرچہ فوج اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کیلئے بنائے گئے الیکشن سے متعلق ضابطہ اخلاق میں ماضی کے برعکس اضافی کردار دیا گیا ہے لیکن الیکشن کمیشن کا اصرار ہے کہ کوئی سیکورٹی عہدیدار پولنگ کے عمل میں مداخلت نہیں کر سکتا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).